اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے قتل کی ایف آئی آر پر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا۔حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ پولیس کے پاس اسلحہ نہیں تھا ، عوامی تحریک کے کارکن اپنے ہی ساتھیوں کی گولی سے ہلاک ہوئے۔
وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ خارج کیا جائے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے عوامی تحریک کی درخواست پر وزیراعظم کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دیا تھا۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے۔
کہ انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم غیر قانونی ہے۔ امن وعامہ کو برقرار رکھنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔دھرنے والوں نے پی ٹی وی پر اور پارلیمنٹ ہاوس پر حملہ کیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاست کی رٹ قائم کرنے کرنے کے لیے کارروائی کی۔
شاہراہ دستور پر تصادم میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ ایک کی طبعی موت ہوئی جبکہ دو کو قریب سے گولیاں ماری گئیں، پولیس کے پاس اسلحہ موجود نہیں تھا ، دونوں افراد کی ہلاکت مظاہرین کی اپنی فائرنگ سے ہوئی۔