وہ چوتھی منزل کی چھت سے گرنے ہی والا تھا کہ چھت سے باہر کی طرف نکلاہوا لوہے کا پائپ اُس کے ہاتھ لگ گیا اور وہ چوتھی منزل سے زمین کی طرف پائپ کے ساتھ لٹک گیا،پائپ مضبوط تھالیکن ہاتھ پھسل رہے تھے ۔وہ بے بسی کے عالم میں پکار رہا تھا کوئی میری مدد کرے میں مشکل میں ہوں ،میرے ہاتھ پھسل رہے ہیں ،خُداکے لئے کوئی میری مدد کرے ۔دیر تک اُ س کی مدد کرنے کوئی نہ آیا کیونکہ گرمی کا موسم اور دوپہر کا وقت تھا لوگ اپنے کمروں میں پنکھے اور ایئرکنڈیشنرز لگائے آرام سے اپنے اپنے کاموں میں مگن تھے ،چوتھی منزل زمین سے کافی اُونچی ہوتی ہے۔
اس لئے اس شخص کی آواز نیچے سے گزرنے والوں تک نہیں پہنچ رہی تھی ۔چوتھی منزل سے زمین کی طرف لٹکے بے بس انسان کی حالت کیا ہو سکتی ہے اس بات کا صحیح اندازہ اُسی وقت ہوسکتا ہے جب اُس کی جگہ لٹکنے کاتصور کیا جائے۔اُ س کا حوصلہ ٹوٹنے ہی کوتھا کہ اُسے دھندلائی آنکھوں سے اپنی طرف آتا ایک شخص نظر آیا جو پاس ہی پہنچ چکا تھا۔
اُس نے اپنی بچی کھچی طاقت لگا کر مدد ،مدد پکارا تو وہ شخص متوجہ ہوا اور پاس آکر پریشانی کے عالم میں ادھر اُدھر دیکھ کر بولا تم حوصلہ کرو میں کچھ کرتا ہوں ،یہ کہہ کروہ تیزی سے سیڑیوں سے نیچے اُتر گیا۔چوتھی منزل سے نیچے لٹکا شخص دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ اب اُس کی جان بچ جائے گی ،اللہ تعالیٰ نے اُس کی مدد کرنے کے لئے اپنا فرشتہ بھیج دیا ہے اور وہ ابھی کوئی ایسی چیزلے کر آئے گاجس کے ذریعے اُسے اُوپر کھینچ لے گا۔
اتنی دیر میں وہ شخص تیزی سے سیڑیاں چڑھتا ہوا واپس آیا لیکن اُ س کے ہاتھ میں کوئی ایسی چیز نہ تھی جوزندگی اور موت کے درمیان لٹکے انسان کو چھت کی طرف کھینچ سکے بلکہ اُس کے ہاتھ میں ٹھنڈے پانی کی بوتل تھی ،آتے ہی بولا گرمی بہت ہے میں تمہارے لئے ٹھنڈا پانی لایاہوںپہلے پانی پی لوپھر تمہیں اُوپر کھینچنے کاکچھ انتظام کرتا ہوں۔
لٹکا ہوا شخص کچھ بولتا اُس سے پہلے قدرِدور سے آواز آئی کہ اس شخص کے ہاتھوں سے پانی مت پینا آخرت کا خانہ خراب کردے گایہ شخص حرام کماتاہے اور سارا دن لوگوں کی حق تلفی کرتا ہے ،پیاسے مرجاناپر اس کے ہاتھوں سے پانی مت پینا ،نووارد ہونے والے نے لٹکے ہوئے بے بس انسان کو دیکھے بغیر کہااور دور سے ہی چلاگیا۔پانی لانے والا اُسے بُرابھلا کہنے میں مصروف ہوگیا۔اتنے میں چوتھی منزل سے زندگی و موت کے درمیان لٹکے شخص نے محسوس کیا۔
Power
جیسے اُس کے پائوں کسی چیز کو چھو رہے ہوں ،اُس نے بمشکل دیکھا تو واپڈا کی 11کیوی کرنٹ والی تار تھی ۔تار کافی موٹی اور مضبوط تھی اُس نے پانی لانے والے شخص سے پوچھا بھائی بجلی آرہی ہے کہ نہیں وہ فورا بولا نہیں یار 1گھنٹے سے بند ہے اور گھنٹے بعد آنے کاامکان ہے۔لٹکے شخص نے فیصلہ کیا کہ کسی نہ کسی طرح بجلی کی تار کوہاتھ ڈال کر چند فٹ دور کھمبے تک پہنچاجائے تاکہ کھمبے کے ذریعے زمین تک کاسفر طے کرکے زندگی بچانے کی کوشش کی جاسکے۔
اللہ تعالیٰ کے بعد زرداری حکومت کی لوڈشیڈنگ نے بے بس انسان کی مدد کی اور وہ اپنے ارادے میں کامیاب ہوکر باحفاظت نیچے اُترآیا۔پانی لانے والے نے یہ سارا ماجر ہ اپنی آنکھوں سے دیکھا اوربھاگتا ہوا نیچے اُترا اُسے پانی پیش کیا لیکن اُس نے پانی پینے سے انکار کرتے ہوئے شکریہ کہا اور اپنے راستے چل دیا۔قارئین محترم آپ جاننا چاہیں گے کہ چوتھی منزل کی چھت سے زندگی و موت کی کش مکش میں لٹکا وہ شخص کون تھا۔
جی ہاں وہ پاکستانی ووٹر تھا ۔جو پچھلے پانچ سالوں سے تاریخ کے مشکل ترین ،مضبوط لیکن بار بار پھسلتے ہوئے جمہوری دور کی چھت سے زندگی و موت کی کش مکش میں لٹکا رہا۔اب آپ یہ بھی جاننا چاہیں گے کہ اُس کے لئے ٹھنڈا پانی لانے والا اور پیچھے سے اُسے بُرا بھلا کہنے والا کون تھا ؟وہ دونوں ہی ووٹ کے اُمیدوار تھے ۔آپ جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام کی مشکلات بے روزگاری ،بدامنی،ناانصافی ،کرپشن،صحت وتعلیم کی سہولیات کا فقدان،بے ایمانی وغیرہ وغیرہ ہیں لیکن بد قسمتی سے سیاست دان آج جب کہ الیکشن کا دور دورہ ہے۔
پھر بھی بے ایمانی اور کرپشن کا دامن چھوڑ کر پاکستانی عوام کے لئے بہتر روزگار کی فراہمی ،امن وامان کی بحالی اور قانون و انصاف کی حکمرانی کی بات کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر کیچڑاُچھالنے کی سیاست کررہے ہیں۔زندگی و موت کی کش مکش میں لٹکے ووٹر کی جان بچانے کی بجائے اگر کوئی ٹھنڈاپانی پلانے کی کوشش کرتا ہے تو دوسرا اُس پانی کو حرام قرار دے کر نکل جاتا ہے کوئی بھی اُس کی جان بچانے میں مخلص نظر نہیں آتا۔ خبردار ووٹرزاس بار الیکشن میں بے وقوف مت بننا کوئی ٹھنڈا پانی پلائے یا کھانا کھلائے یا کوئی اورلالچ دے ہرگز کسی لالچ میں مت آنا۔
کیونکہ یہ دوچاردن کا کھانا پینا پانچ سال کا عذاب بن سکتا ہے۔ جوپانی پلانے والے کوبے ایمان کہے اُس کی حقیقت بھی سمجھ جانا کیونکہ وہ دوسرے کو غلط کہہ کرخود کوبہتر ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ووٹرز اپنی آنکھیں ،کان او دماغ کی کھڑکیاں کھلیں رکھیں ہرگز کسی کے کہنے میں نہ آئیں ووٹ کا فیصلہ اپنے ضمیر کی آواز پر خوب سوچ سمجھ کرکریں،ووٹ دیتے وقت نہ صرف اُمیدوار بلکہ اُمیدوار کے پیچھے لیڈر کی اصلیت بھی دیکھیں۔
Election
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جو الیکشن میں حصہ لے رہے ہیںیا یوں کہہ لیں کہ اس وقت کے مقبول لیڈر زمیں سے اسلامی جمہوریہ پاکستان پر حکومت کرنے کاکوئی بھی اہل نہیں لیکن پھر بھی بدقسمتی سے ہمیں ان میں سے ہی کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے ۔اس لئے اپنے ووٹ کا حق نہایت سوچ سمجھ کراور ضروراستعمال کریںتاکہ بہتر قیادت سامنے آسکے ۔میری ذاتی رائے یہ ہے کہ مسلم لیگ ن اس وقت پاکستان کو درپیش مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
اس لئے جہاں ہم پہلے کئی مرتبہ میاں نواز شریف کو آزما چکے ہیں وہاں ایک آخری موقع بھی میاں نواز شریف کو دینا چاہئے ۔میاں نواز شریف اس وقت پاکستان کے سنجیدہ ترین سیاست دان ہیں ۔ عرصہ سے پاکستانی سیاست اور حکومت سے وابستگی کی وجہ سے بہت کچھ سیکھ چکے ہیں ۔(عمران خان کے حامیوں سے معذرت کے ساتھ )جبکہ عمران خان میاں نواز شریف کے مقابلے میں بالکل ناتجربہ کار اور غیر سنجیدہ سیاست دان ہے یہ بات صرف میں ہی نہیں کہہ رہابلکہ تحریک انصاف کے سینئر ترین لوگوں کابھی یہی کہنا ہے اور جہاں تک بات ہے۔
آج کے نوجوان کی تو مجھے نہیں لگتا کہ آج کا نوجوان بے وقوف ہے اس لئے میں اپنے ملک کے نوجوانوں کو کسی قسم کا کوئی مشورہ نہیں دوں گا وہ جسے بہتر سمجھیںووٹ اور سپورٹ کریں ،مجھے تو اس بات کی بے انتہاخوشی ہے کہ آج میرے وطن کے نوجوان سیاست میں دلچسپی لے رہے ہیں جو کل تک سیاست کانام سننا پسند نہیں کرتے تھے اُنہیں اپنے ملک اور قوم کے مستقبل کے بارے میں گہری سوچ رکھتے دیکھ میں یہ بات آسانی سے کہہ سکتا ہوں کہ اب وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا۔
اپنے وطن کے نوجوانوں سے صرف اتنی التجا کروں گا کہ خُدا کے لئے لکیر کے فقیر مت بننا ہر فیصلہ اپنی عقل و دانش کو استعمال کرتے ہوئے کرنا اور آنکھیں بند کرکے پاکستان کا مستقبل دائو پر مت لگانا نہیں تو آنے والے پانچ سال بھی ہمیں جمہوریت کی اُونچی چھت سے زندگی و موت کی کش مکش میں لٹک کر گزارنے پڑھیں گے ۔جہاں تک میری ذاتی رائے کا سوال ہے تو وہ غلط بھی ہوسکتی ہے اس لئے میں اپنی رائے کسی پر مسلط نہیں کررہا لیکن اگر آپ کو بھی بہتر لگے تو اس بارنوازشریف کو موقع دیں۔