اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قانون سازوں کے اثاثہ جات کی تفصیلات جاری کردی ہیں جن کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی اثاثوں کی کل مالیت ایک ارب 70 کروڑ بیس لاکھ روپے ہے۔
اثاثہ جات کی تفصیل کے مطابق وزیرِاعظم کے بیٹے حسین نواز نے انھیں گزشتہ سال ساڑھے 23 کروڑ 33 لاکھ سے زائد روپے بیرون ملک سے بھجوائے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثوں کی تفصیل میں ایک ٹویوٹا لینڈ کروز بھی ظاہر کی ہے اور بتایا ہے کہ یہ گاڑی انہیں تحفے میں ملی تھی۔
علاوہ ازیں نوازشریف کے نام زرعی اراضی بھی ہے جب کہ انہوں نے مختلف کاروباری اور صنعتی اسکیموں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
وزیرِاعظم نے الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرائے گئے اپنے اثاثوں کی تفصیل میں بتایا ہے کہ وہ جس گھر میں رہتے ہیں وہ ان کی والدہ کی ملکیت ہے۔
الیکشن کمیشن کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے پاس بیس لاکھ روپے کے پرندے اور جانور بھی ہیں۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے قانون سازوں کے اثاثوں کا اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ کے حکم کے تحت قائم کردہ ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ‘جے آئی ٹی ‘وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے بیرون ملک اثاثوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔
دوسری طرف وزیر اعظم نواز شریف نے الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرائے گئے اپنے اثاثوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا ہے کہ بیرون ملک نہ تو ان کے کوئی اثاثے ہیں اور نہ ہی کوئی بنک اکاؤنٹ ہیں۔
الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق پاکستان میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے سال 2016 میں ذاتی اثاثوں کی مالیت ایک ارب 40 کروڑ روپے تھی۔
اسلام آباد کے علاقے بنی گالا میں واقع عمران کے گھر مالیت 75 کروڑ ہے جب کہ لاہور میں وراثت میں ملنے والے زمان پارک کے گھر کی مالیت دو کروڑ 90 لاکھ روپے ہے۔
قومی اسمبلی میں حزب مخالف کے رہنما خورشید شاہ کے اثاثوں کی ملکیت تین کروڑ 26 لاکھ 80 ہزار روپے ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار کے اثاثوں کی مالیت 58 کروڑ 37 لاکھ ہے۔
جماعت اسلامی کے سربراہ اور سینیٹر سراج الحق کا شمار ان قانون سازوں میں ہوتا ہے جن کے ذاتی اثاثوں کی مالیت سب سے کم ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرائے گئے اثاثوں میں دو بینک اکاوئنٹس کا ذکر کیا ہے جن میں تقریباً 24 لاکھ 60 ہزار روپے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی ایک پرائیویٹ اسکول میں بھی شراکت داری ہے۔