اسلام آباد (جیوڈیسک) پانامہ فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستوں کی ابتدائی سماعت آج ہوئی جس میں شریف خاندان کی پانچ رکنی لارجر بنچ بنانے کی استدعا منظور کر لی گئی جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے 5 رکنی بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ بنچ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی بنچ میں شامل ہیں۔ نظر ثانی درخواستوں پر سماعت بدھ کے روز مقرر کی گئی ہے۔
اس سے قبل تین رکنی بنچ نے نواز شریف اور بچوں کی نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کی۔ بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل میں کہا تھا کہ پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست پر پہلے سماعت کی جائے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ 28 جولائی کی فیصلہ کن ججمنٹ تین رکنی بینچ کی ہے، تین رکنی بنچ اگر اپنا فیصلہ تبدیل کر لے تو پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ بھی تبدیل ہو جائے گا۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اصل فیصلہ پانچ رکنی بنچ کا ہے جس پر سب ججز نے دستخط کئے اور اسی فیصلے پر ہی عملدرآمد کیا گیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوا دیا تھا۔ چیف جسٹس نے تین رکنی بنچ کی سفارش کو منظور کرتے ہوئے نظر ثانی درخواستوں پر پانچ رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔