اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے نواز شریف کے بچوں کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی جس میں سابق وزیراعظم نوازشریف عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت نے ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
احتساب عدالت نے ریفرنسز میں مریم، حسن، حسین نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو بھی طلب کر رکھا تھا، دوران سماعت نیب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نوازشریف کے بچوں کو عدالتی سمن کی تعمیل کرادی گئی ہے اور یہ تعمیل لندن میں کرائی گئی ہے۔
پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ پہلے عدالتی سمن جاتی امرا کے پتے پر دیئے گئے جو سیکیورٹی اہلکار نے لینے سے انکار کیا اور بتایا کہ تمام افراد برطانیہ میں رہتے ہیں سمن وہاں بھیجیں۔
پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ لندن میں پاکستانی سفارتخانے کے سیکنڈ سیکریٹری نے حسن نواز کو سمن وصول کروائے، حسن نواز شریف فیملی کے عاقل بالغ رکن ہیں، وہ سمن وصول کرنے کے بعد حاضر نہیں ہوئے، یہ توہین عدالت ہے اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اس موقع پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز بیمار ہیں اور ان کی طبی حالت دنیا کے سامنے ہے، بچے ماں کی دیکھ بھال کے لیے ان کے پاس موجود ہیں اگر نیب کو شک ہے تو کلثوم نواز کا میڈیکل ریکارڈ پیش کیا جاسکتا ہے۔
پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ کلثوم نواز کی بیماری پر کوئی اعتراض نہیں لیکن دیگر بچے پاکستان آکر عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں اور دوبارہ واپس جاسکتے ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد حسن، حسین اور مریم نواز سمیت ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے بھی قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تاریخ کے لیے ملزمان کو ایک اور موقع فراہم کیا جارہا ہے لہٰذا تمام ملزمان 2 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہوں تاکہ مزید کارروائی کی جاسکے۔
عدالت نے ملزمان کو 10،10 لاکھ روپے کے مچلکے بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہےکہ نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف لندن فلیٹس اور آف شور کمپنیوں پر تین ریفرنسز دائر کیے ہیں جب کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ایک ریفرنس بنایا گیا ہے۔