تحریر : انجینئر افتخار چودھری اس پورے سفر میں وہ لوگوں سے جھوٹ پر جھوٹ بولتا رہا کہ مجھے صرف تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا اور اقامے کی کاپیاں بانٹی گئیں۔اقامہ ہے کیا؟اور نواز شریف کی نااہلی میں اس اقامے کی کیا کرامات ہیں۔بیرون ملک کسی کی نوکری کرنے کی وجہ سے انہیں فارغ کیوں کیا گیا؟مے فیئر کے فلیٹس کی ملکیت پر باپ بیٹی اور بیٹوں کے مختلف بیانات کی بناء پر انہیں کیوں فارغ نہیں کیا گیا؟یہ ایسے سوالات ہیں جو عام آدمی کی سمجھ میں نہیں آ رہے اور نون لیگ اس کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔پہلا سوال اقامے کا ہے اس کے لفظی معنے اقامت یا قیام کرنے کے ہیں انگریزی میں اسے Residence permitکہا جاتا ہے۔سعودی عرب اور ابوظہبی امارات میں اسے اقامہ ہی کہا جاتا ہے۔نواز شریف اور دیگر اسی اراکین اسمبلی کے پاس اقامے ہیں۔یہ کیوں ہیں سادہ سی بات ہے ای سی ایل میں نام آنے سے پہلے انہیں کوئی بھی نہیں روک سکتا اور نہ سفر کرنے سے ٹوک سکتا ہے۔دوسری اہم بات اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان اقاموں کی بنیاد پر آپ دنیا بھر میں اپنے اکاوئنٹ کھول سکتے ہیں خاص طور پر آف شور کمپنیاں بنانے میں یہ اکائونٹس مدد گار ثابت ہوتے ہیں حرام کی کمائی کے لئے سوئیس بینک بھی میں اکائونٹ کھلوانا ہو تو یہ اقامہ آپ کی مدد کرتا ہے۔سعودی عرب کے اقامے میں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ آپ کا کفیل آڑے آتا ہے لیکن اگر آپ کی انویسٹمینٹ کمپنی اگر وہاں ہے تو پھر تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔اب اگلی بات یہ ہے کہ اقامے میں آُپ کاپیشہ درج ہونا ضروری ہے مثلا اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ اقامہ آپ کے پاس ہو تو کمپنی کو ظاہر کرنا ہوتا ہے کہ یہ مکفول یہاں کس کام اور کتنی مدت کے لئے آیا ہوا ہے۔اسی لئے ہمارے پاکستان کے وزیر دفاع جو آرمی چیف کے اوپر ہوتے ہیں انہیں الیکٹریشن اور مکینیکل کا پروفیشن اختیار کرنا پڑا۔کوئی شرم اور کوئی حیاء تو نہیں آئی ہو گی۔اس قسم کی حرکات کی وجہ سے ایران ہمارا مخالف بنا ہے۔ مجھے نہیں سمجھ اس کے لئے انہیں کم از کم ڈپلومہ ہولڈر ہونا ضروری ہے تو کیا خواجہ آصف نے پولی ٹیکنیک سیالکوٹ سے الیکٹریکل میں ڈپلومہ کیا ہے۔اور اگر نواز شریف کے پاس بزنس ایگزیکٹو کا اقامہ ہے تو کیا ان کے پاس ایم بی اے کی ڈگری ہے۔یہ وہ سوالات ہیں کہ ہمیں سعودی اور اماراتی کمپنیوں کے مالکان اور وزارة عمل سے پوچھنا چاہئیںَ۔
سب سے اہم اور بڑی بات ہے کہ یہ بات کس قدر باعث شرم ہے کہ ایٹمی پاکستان کا وزیر اعظم،وزیر دفاع اور موجودہ وزیر داخلہ اقامہ ہولڈر ہیں۔انہیں ہر چیک پوسٹ پر سلوکے سے اقامہ نکال کر دکھانا ہو گا۔شنید ہے کہ موجودہ وزیر داخلہ کا اقامہ سیکورٹی گارڈ کا ہے۔شائد اسی تجربے کی بنیاد پر انہیں وزیر داخلہ بنایا گیا ہے۔حجور یہ کوئی معمولی جرم نہیں۔وزیر اعظم کہتے ہیں کہ کہ اگر تنخواہ نہیں لیتا تھا تو ریٹرنز بھرنے کی کیا ضرورت تھی۔جناب یہ آپ منشی صاحب سے پوچھ لیں اسحق ڈار آپ کو بتائیں گے کہ ریٹرنز خالی بھی بھری جاتی ہیں۔جیسے کہ مجھے اٹھاون لاکھ کا نوٹس دیا میں نے کہا کہ میں تو ملک سے باہر تھا کہا گیا ضرور باہر ہوں گے مگر ریٹرنز چاہے خالی بھریں بھرنا ضروری ہے۔
حجور اسی تئے پھنسے آں پر چیکاں تواڈیاں وی نکل گئیاں نیں۔
اب اگلا سوال یہ ہے کہ انہیں جے آئی ٹی کے بے شمار ثبوتوں کی بنیاد پر کیوں نہیں فارغ کیا گیا۔اس کا جواب یہ ہے کہ سپریم کورٹ کوئی ٹرائل کورٹ نہیں ہے اس کے پاس ایک دو واضح ثبوت تھے جن کی بناء پر انہوں نے بھولے کو فارغ کیا اور باقی ریفرینسز نیب کی عدالتوں میں بھیج دئے۔کچھ لوگوں کا یہ سوال ہے کہ صرف نواز شریف ہی کیوں؟پہلی بات ہے کہ نواز شریف نے اس ملک پر تین بار حکمرانی کی ہے قومی خزانے اس کی دسترس میں تھے احتساب اس کا ہونا چاہئے جس نے اقتتدار کے مزے لوٹے ہوں۔عمران خان کیوں اس لئے کہ اس نے باہر سے کمائی پاکستان میں لا کر یہاں انویسٹمینٹ کی جب کے دوسروں نے قومی اداروں کے اوپر اپنے جانے پہچانے چور بٹھا کر اس ملک کو لوٹا۔بینکوں کا بینک سٹیٹ بینک ہے اور اس کے بعد نیشنل بینک ان کے سربراہ بھی معروف سزا یافتہ لوگ لگائے گئے۔حتی کے حبیب بینک پر بھی ان کے کاروباری پارٹنرز کا غلبہ تھا مسلم کمرشل بینک تو ہے ہی میاں منشاء کا۔حبیب بینک ایک ایسا ظالم ادارہ ہے جس نے اپنے اکائونٹس ہولڈرز کے ساتھ سراسر نا انصافی کی۔میرا اکائونٹ منجمد کیا اور بغیر میری اطلاع کہ ایف بی آر کے سامنے سرینڈر کیا۔
ثابت ہوا کہ ہمارے اکائونٹس بلکل محفوظ نہیں ہیں۔اسی لئے میں نے لوگوں سے کہا تھا کہ اس بینک میں اکائونٹ رکھیں جو آپ کی امانتوں کا امانت دار ہو۔میرے ساتھ حبیب بینک نے زیادتی کی لہذہ میں تو اس بینک کا کچا چٹھہ کھول کے رکھوں گا۔
چودھری نذیر اینڈ کمپنی مکہ مکرمہ کے سابق منشی اسحق ڈار، جس کو حاجی نذیر صاحب نے تحفے کے طور پر میاں شریف کو دیا تھا اس نے اس قوم کا سوا ستیا ناس کیا۔آپ کو یاد ہو گا ایک سپیم پراپرٹی کا کوئی دو سال پہلے ہوا تھا ۔وہ اسحق ڈار نے اقامہ ہولڈر ہونے کی وجہ سے دبئی اور امارات کی ٹھپ ہوتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لئے کیا تھا جس کی وجہ سے پاکستانی سرمایہ کار جو پاکستان میں جائیدادیں خرید رہے تھے وہ سب دبئی بھاگ گئے اس لئے کہ دبئی والوں نے منشی صاحب کا کان مروڑا تھا۔یہ ہوتا ہے اقامہ،جس کی وجہ سے قوم کھوکھلی ہوئی۔اسحق ڈار کے پلازے دبئی کے اہم پلازوں میں شمار ہوتے ہیں ان کا بیٹا علی دنیا کی مہنگی ترین گاڑیوں میں گھومتا ہے ۔چنن دین سائیکلوں والے کا بیٹا اسحق ڈار اس قدر مالدار کیسے بنا وہ اب آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی۔اسحق ڈار نے مشرف دور میں منی لانڈرنگ تسلیم کی۔وہ وعدہ معاف گواہ بن کر بچ گیا۔جنرل مشرف کا سب سے بڑا قصور یہ تھا کہ اس نے طیارہ اغوا کیس کے مرکزی ملزم جس نے آرمی چیف کے ساتھ اور بہت سوں کی جان لینے کی کوشش کی تھی اسے چھوڑ دیا آج در بدر رل رہا ہے اور ہمیں بھی رلا رہا ہے۔
اور اب وہ سڑکوں پر نکل رہا ہے۔سپریم کورٹ نے اسے آج جھوٹا قرار دیا ہے یہ شخص تو ہم سے جدہ کے قیام کے دوران بھی جھوٹ بولتا رہا کہ میں کوئی معاہدہ کرکے نہیں آیا۔آپ کو یاد ہو گا پرنس مقرن اسے اسلام آباد ایئر پورٹ سے کان سے پکڑ کر لے گیا کہ یہ تو ہمارا مفرور ہے۔بدھ والے دن جی ٹی روڈ پر نکلنے والے اس مکار کو دیکھیں آج ہفتہ ہے اور گھر نہیں جا رہا ۔کسی نے خوب کہا یہ بندہ گھر جانے سے ڈرتا ہے حالت امن میں ہو تو باہر ہوتا ہے قوم کی جانب سے اسے کہہ دیں کہ آپ کو پاکستان کی معتبر ترین عدالت نے سزا دی ہے۔اللہ پاک فوج اور پاک عدلیہ کو رسوا کرنے والوں کامزید منہ کالا کرے گا۔ ان سورمائوں نے عاصمہ جہانگیر جیسی انڈین نواز کو ساتھی بنا لیا ہے ۔
ماروی سرمد جیسی حرافائیں بھی ان کے ساتھ ہیں سیفما کے امتیاز عالم جن کےپروگرام میں نواز شریف نے کہا تھا کہ انڈیا والوں کے رب کو ہم بھی اپنا رب مانتے ہیں یہ بھی وہی آلو گوشت کھاتے ہیں جو ہم کھاتے ہیں۔۔۔ ۔۔۔ منہ اس قسم کے خیالات کے حامل مسلم لیگی کا۔ گجرانوالہ میں برادری ازم کی بنیاد پر کشمیریوں کو اکٹھا کر کے ماتم ایسے کر رہا تھے جیسے سیدھے کربلا سے آئے ہوں۔ان کی قربانیاں کہاں اور تم کہاں مک گیا تیرا شو نواز