تحریر : شیخ توصیف حسین کہاوت ہے کہ ایک زمیندار نے بہت ہی خوبصورت اور تندرست گھوڑا خریداجس کی خوبصورتی اور تندرستی کو دیکھنے کیلئے دور دراز کے علاقوں کی عوام آتی اور جی بھر کر داد دیتی زمیندار نے گھوڑے کی دیکھ بھال کیلئے ایک ملازم رکھا جو صبح و شام گھوڑے کی دیکھ بھال کرتا اور بروقت گھوڑے کو خوراک مہیا کرتا وقت اسی طرح گزر رہا تھا کہ ایک دن زمیندار کو گھوڑا کچھ کمزور دکھائی دیا جس کو یوں دیکھ کر زمیندار پریشان ہو کر سوچنے لگا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ گھوڑے کا رکھوالا ملازم گھوڑے کی خوراک میں ہیرا پھیری کرنے میں مصروف عمل ہو جس کے نتیجہ میں گھوڑا خوراک کی کمی کے باعث کمزور ہو گیا ہو یہ سوچ کر زمیندار نے ایک اور ملازم جو نہ صرف پہلے ملازم کی نگرانی بلکہ گھوڑے کی دیکھ بھال پر مامور کر دیا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گھوڑا دن بدن کمزور ہو تا گیا جبکہ دوسری جانب زمیندار نے گھوڑے کی دیکھ بھال کیلئے ملازموں کی ایک فوج کھڑی کر دی۔
بالآ خر گھوڑا کمزوری کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک دن مر گیا جس کا زمیندار کو بہت دکھ ہوا اور اُس نے گھوڑے کی بے موت مرنے کا سبب جاننے کیلئے ملازموں کی پوری فوج کو بلا کر یہ اعلان کر دیا کہ جو ملازم مجھے گھوڑے کی موت کے بارے صہیح صورت حال سے آگاہ کرے گا میں اُسے ایک مربعہ زمین انعام دوں گا یہ سن کر پہلا ملازم کھڑا ہو کر کہنے لگا کہ جب آپ نے مجھے گھوڑے کی دیکھ بھال کیلئے ملازم رکھا تو میں گھوڑے کی خوراک میں صرف بیس روپے کی ہیرا پھیری کرتا تھا جب آپ نے دوسرا ملازم رکھا ہم ملکر گھوڑے کی خوراک میں چالیس روپے کی ہیرا پھیری کر نے لگے آپ اسی طرح گھوڑے کی دیکھ بھال کیلئے ملازموں کی فوج بناتے گئے جبکہ ہم ہر ملازم گھوڑے کی خوراک میں بیس روپے کی ہیرا پھیری کرتے گئے جس کے نتیجہ میں گھوڑا بھوک کی تاب نہ لاتے ہوئے بے موت مر گیا آپ یقین کریں یا نہ کریں لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بالکل یہی کیفیت ملک کے تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور اُن کے مفاد پرست خوشامدی سیاست دانوں کی ہے جو اپنے قائد کے ناجائز کاموں پر تالیاں بجانا اور اُن کا چیخ چیخ کر تحفظ کر نا اپنا فرض عین سمجھتے ہیں درحقیقت تو یہ ہے کہ یہ وہ ناسور ہیں جو لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کر کے ملک کو بھکاری جبکہ غریب عوام کو لاتعداد پریشانیوں میں مبتلا کر نے میں مصروف عمل ہیں جس کے نتیجہ میں غریب عوام بے بسی اور لا چارگی کی تصویر بن کر نہ صرف خود کشیاں بلکہ اپنے پیارو محبت یہاں تک کہ اپنی مامتا کو قربان کر کے اپنے معصوم بچوں کو فروخت کر نے میں مصروف عمل ہو کر رہ گئی ہے۔
اس ملک میں سچ بولنے والے اور سچ لکھنے والے کو یہ ناسور جو درحقیقت قومی لٹیرے ہیں ڈاکو ہیں انسانیت کے قاتل ہیں عدل و انصاف کے قاتل ہیں ہر ادارے کی تباہی و بر بادی کے ذمہ دار ہیں کو ایک قومی مجرم سمجھتے ہیں لیکن یہ ناسور جو حرام کی کمائی کے حصول کی خا طر ڈریکولا کا روپ دھار کر ملک وقوم کا خون چوس رہے ہیں یہ بھول گئے ہیں کہ ان سے بہت زیادہ بہت زیادہ بہت ہی زیادہ طاقتور خداوند کریم کی ذات ہے جس نے فرعون جیسے شخص کو منٹوں سیکنڈوں میں غرق کر دیا تھا ان کی کیا حیثیت ہے خداوندکریم نے قرآن پاک میں واضح ارشاد فرمایا ہے کہ میں نے تمام عبادات سے افضل عبادت حقوق العباد کو قرار دیا ہے حقوق العباد کے معنی کیا ہیں انسانیت کی بہتری اور بھلائی افسوس صد افسوس کہ یہ ناسور اگر کسی غریب اور بے بس شخص کو دس کلو کے آٹے کا تھیلا بھی دیتے ہیں تو اُس کی عزت اور خورداری کا جنازہ ٹی وی چینل و دیگر مختلف اخبارات پر نشر کر کے نکال دیتے ہیں بڑی معذرت کے ساتھ یہ وہ ناسور ہیں کہ جو سستی شہرت پا نے کیلئے آئے روز ایسے گھنائو نے اقدامات کر کے نہ صرف مذہب اسلام بلکہ انسانیت کے نام پر بھی ایک بد نما داغ بن کر رہ گئے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ اس ملک میں اگر غریب افراد کو بر وقت دو وقت کی روٹی مہیا ہوئی امن و امان قائم ہوا قانون کی بالا دستی قائم ہوئی عدل و انصاف مہیا ہوا قصہ مختصر یہ ملک وقوم تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو ئی تو وہ صرف اور صرف ہمارے ملک کے فو جی جوانوں جو اپنے ملک و قوم کی بقا کی خا طر مر مٹنا جانتے ہیں کی سر پرستی میں ہوئی بالخصوص فیلڈ مارشل محمد ایوب خان اور پرویز مشرف کے دور حکو مت میں جبکہ باقی ماندہ جتنے بھی دور آئے جمہوریت کے دعوے دار کے ان سب نے ملکر اس ملک وقوم کو بے دردی سے لوٹا ماسوائے ذوالفقار علی بھٹو کے ہاں تو میں بات کر رہا تھا کہ میاں نواز شریف کے نااہل ہو جانے پر ملک وقوم کو کیا فائدہ ملا کیا یہ ملک میاں نواز شریف کے نااہل ہو جانے سے غیر ملکی قرضوں سے نجات حاصل کر لے گا کیا یہ ملک میاں نواز شریف کے نااہل ہو جانے سے تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا کیا اس ملک کا ہر ادارہ کواہ وہ صوبائی ہے یا پھر وفاقی جو مفاد پرست سیاست دانوں کی سر پرستی میں تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے میاں نواز شریف کے نااہل ہو جانے پر بھکاری ملکوں کی صف سے نکل جائے گا۔
کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جا نے پر ملک میں امن و امان قائم ہو جائے گا کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جا نے پر غریب افراد دو وقت کی روٹی احسن طریقے سے کھا سکے گے کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جا نے پر غریب افراد جو سرکاری ہسپتالوں میں سرجن ڈاکٹرز و لیڈی ڈاکٹرز کی عدم توجہ اور بروقت ادویات کے نہ ملنے کے سبب ایڑیاں رگڑ رگڑ کر اذیت ناک موت مر رہے ہیں بے موت مر نے سے بچ پائے گے کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جانے سے غریب افراد کو عدل و انصاف احسن طریقے سے مل پائے گا کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جانے سے غریب افراد کی عزتیں پامال نہیں ہوں گی کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جانے سے ہر غریب شخص کو چھت میسر ہو گی کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جا نے سے ذخیرہ اندوزی کر نے والے تاجروں کا خاتمہ ہو جائے گا۔
کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جا نے سے غریب افراد کے معصوم بچوں کو مفت تعلیم حاصل ہو جائے گی کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جا نے سے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے بڑے بڑے مگرمچھ جو حرام کی کمائی کے حصول کی خا طر حرام و حلال کی تمیز کھو بیٹھے ہیں اپنے فرائض و منصبی صداقت امانت اور شرافت کا پیکر بن کر ادا کر نے میں مصروف عمل ہو کر رہ جائے گے کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جا نے سے تھانہ کلچر میں تبدیلی آجا ئے گی جہاں پر غریب مظلوم افراد کے ساتھ ہتک آ میز رویہ جبکہ دوسری جا نب ظالم بااثر افراد کو چائے پا نی پلانے کے ساتھ ساتھ کر سی عزت و احترام کے ساتھ پیش کی جاتی ہے کیا میاں نواز شریف کے نااہل ہو جا نے سے ملک میں امن و امان قائم ہو جائے گا یا پھر اسی طرح دھما دھم مست قلندر کا نظام چلتا رہے گا۔
بک گیا دوپہر تک بازار کا ہر ایک جھوٹ اور میں شام تک ایک سچ کو لیے یونہی کھڑا رہا