تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم بیشک، یہ حقیقت ہے کہ آئین پارلیمنٹ سے بالاتر ہے اور پارلیمنٹ آئین کے بغیر کچھ نہیں ہے جبکہ آج پارلیمنٹ کو آئین پر فوقیت اور برتری دینے والے جان لیں کہ آئین مدتوں بعد بنتاہے جبکہ ہمارے یہاں بعض مرتبہ تو پارلیمنٹ ہر پانچ سال کے عرصے سے پہلے ہی کئی بار بنتی اور بگڑتی آئی ہے بھلا پارلیمنٹ آئین سے بالا ترکیو ں؟ اور کیسے ؟ ہو سکتی ہے۔ آج یہ بات” آئین پارلیمنٹ سے بالاتر ہے“ سب کو ایسے ہی تسلیم کرنی پڑی گی کہ جیسے روز سورج مشرق سے نکلتا ہے اور وقتِ مقررہ پر مغرب میں غروب ہوتا ہے اور اِس طرح بھی ماننی پڑے گی کہ ہر زندہ اِنسان کو زندہ رہنے کے لئے خون اور آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اِن کے بغیر اِنسا ن بے کار ہے یکدم اِسی طرح آئین پارلیمنٹ کی روح ہے اگر پارلیمنٹ سے آئین نکل جا ئے تو پارلیمنٹ کی حیثیت ایک مردہ گھوڑے کی سی رہ جا ئے گی۔
گزشتہ دِنوں سُپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخا بی اصلاحات2017ءکیس کا فیصلہ سُنا دیاہے جس کے تحت 62اور63پر پورا نہ اُترنے والا کو ئی بھی شخص سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتاہے یوں ایک بار پھر سُپریم کورٹ نے نوازشریف کوپاناماسے اقامے پر نااہلی کے فیصلے کے بعد پارٹی صدارت سے بھی نا اہلی کا فیصلہ سُنا کر مُلکی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کردیا ہے اَب یقینی طور پراعلیٰ عدلیہ کے نئے فیصلے کے بعد نوازشریف کی جا نب سے بطور پارٹی سربراہ تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دے دیاگیاہے جس کے بعد کئی ملکی امور کے معاملات پر دوبارہ نظرثا نی کی جارہی ہے۔
اگرچہ ، آج ن لیگ اِس فیصلے کو سُننے کے بعد تلملااُٹھی ہے مگراِس کا آگ بگولہ ہونا اور عدلیہ کے فیصلے کو تسلیم نہ کرنا یہ سب بے کار ہے اور فضول سی باتیں ہے جبکہ موجودہ صورتِ حال میں دانش مندی کا تو تقاضہ یہی ہے کہ نوازشریف اینڈ فیملی کو (یعنی کہ صاحبزادی اور شہزادی نوازشریف مریم نواز و برادر شہبازشریف)اور ن لیگ والے عدلیہ اور فوج جیسے قومی اداروں سے بیجا اُلجھنے کی بجائے سیاسی تدبر اور اعلیٰ حکمتِ عملی سے کام لیں اور اداروں سے محاذ آرا ئی سے اجتناب برتیں تواِسی میں سب کی بہتری ہے ورنہ ؟اداروں کی محاذ آرا ئی کا نتیجہ کیا ہوگا؟ اِس سے بھی سب اچھی طرح سے واقف ہیں۔اَب موجودہ منظر اور پس منظر میں سمجھنے کے لئے اتناہی کافی ہے کہ ازل سے ہی ہر زما نے کی ہر تہذیب کے ہر معاشرے کے اہلِ دانش اِس پر متفق ہیں کہ اکثربے قابوبیل کو نکیل ڈال کر اور بعض پروندوں کو اِن کے پَر کاٹ کا قا بو میں لایا جاتا ہے ایسا کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ یہ کنٹرول میں رہیں اور بِدَکنے یا اُڑنے کی کوشش نہ کریں آج ایسا ہی کچھ اِن لوگوں کے ساتھ بھی ہواہے جو 28جولائی 2017ءکے پانامااور اقامہ کیس میں نااہلی کے فیصلے کے بعد سے مسلسل آئین ، قا نون، عدلیہ اور معزز ججز کا تقدس پامال کئے ہو ئے تھے اگرابھی اِن بِدَکے ہوو ¿ں کی جانب سے مزید ری ایکشن آیا تو عین ممکن ہے کہ آئین اور قانون کی روشنی میں اعلیٰ عدلیہ سے مزید کچھ تاریخی ٰ فیصلے آئیں۔بہر حال بس ،اَب نوازشریف انگارے سے کھیلنا بند کریں اور کو شش کریں کہ نوازشریف اور ن لیگ والے دیدہ دانستہ انگارے زبان پر نہ رکھیں تو اچھاہے ورنہ جیسا نتیجہ آئے گا جہاںاِنہیں ہی اپنا نقصان تو برداشت کرنا ہے پڑے گا تووہیںراقم الحرف کا قوی خیا ل یہ ہے کہ دوسروں کے لئے بھی کچھ اچھا نہیں ہوگا ایک اِن کی کئے دھرے کی سزا سب ہوں کو ملے گی اورپھرسب کے ہا تھ سِوا ئے پچھتاوے اور کفِ افسوس کہ کچھ بھی نہیں آئے گاتاہم اِس میں شک اور کوئی دو را ئے نہیں ہے کہ پارلیمان کو ایماندار اور کرپشن سے پاک ایوانِ نمائندگان ہی مقدم کرنے والی قا نون سازی کرتے ہیںاورکرسکتے ہیں مگر آج اور کل ایوان میں بیٹھے ٹیکس چور سمیت کئی جرائم رُکن اسمبلی بننے والے بھلا کیسے؟ اور کیوں پارلیمان کو مقدم کریں گے؟ جن کی اپنی حیثیت پر داغ ہوگا تو وہ مُلک اور قوم کا کیا بھلا سوچیں گے؟
آج اِس حوالے سے یہ خبر ہر محب الوطن پاکستا نی کے لئے باعثِ تشویش ہے کہ ن لیگ کی رواں حکومت نے ایک نوازشریف کو بچا نے کے لئے الیکشن ایکٹ 2017ءکی جیسی ترمیم کی اور اِسے فوراََ ہی ایوان سے منظور بھی کرالیاہے اِس پر حیرت تو یہ ہے کہ اَب نئے منظورشدہ الیکشن ایکٹ2017ءسے حذف کئے گئے انتخا بی کاغذات نامزدگی میں 19 ایسے نکات اور اعلانات ہیں جو اُمیدوار کے لئے لازمی تھے مگراَب اِن کے تحت اگلے متوقعہ الیکشن 2018ءمیںخواہ اُمیدوار چورہو، ٹیکس چور ہو ،قرضہ خورہو،قومی مجرم ہو یا اِسے مجرمانہ الزامات کا سا مناہو، یا دُہری شہریت کا حا مل ہو ،کم خواندہ ہو، الغرض یہ کہ اِس میں جہاں بھر کی جیسے بھی بُرائیاں موجود ہوں وہ سرزمینِ پاکستان میں الیکشن لڑسکتا ہے اور ایوان میں اپنی مرضی کی جیسی چاہئے قا نون سازی کرسکتاہے بس اِس کرپٹ شخص کو بھوکی ننگی اور مفلس پاکستانی عوام نے ووٹ دیاہو تو ایسا کرپٹ اور قومی اور اخلاقی اور قا نونی مجرم شخص بس ایک ووٹ کے تقدس کو اپنے دامن میں سمیٹ کر پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوسکے گا اگر چہ، ایسے ہی یا اِس سے ملتے جلتے بہت سے رُکن پارلیمنٹ آج بھی موجود ہیں تب ہی تو عمران خان ٹھیک کہتاہے کہ پارلیمنٹ چوروں اور کرپٹ ٹولے کی آماجگاہ ہے اِس میں کیا غلط ہے؟
اگر آج نہیں ہے توکل ہوں گے کیو نکہ اگلے متوقعہ الیکشن 2018ءکے لئے ن لیگ نے چور اُچکوں اور کرپٹ عناصر کو پارلیمنٹ کا رُکن بننے کی راہ الیکشن ایکٹ2017ءمیں ترمیم کی منظوری دے کر آسان بنادی ہے خبر کے مطابق آج جو ڈیکلریشن انتخا بی اُمید وار وں کے حلف سے حذف کئے گئے وہ یہ ہیں” امیدوار، اِس کی اہلیہ/شوہریالواحقین کے نام واجب الادا قرضے کا ڈیکلریشن،سرکاری واجبات یا یوٹیلیٹی چارجز کی عدم ادائیگی کے اعلان میں ناکامی، بیوی/شوہر اور لواحقین کے ناموں کی فہرست، اُمیدوار اِ س کی بیوی/شوہر یا لواحقین کی زیرملکیت کمپنیوں کا اعلان، زیرالتواءمجرمانہ مقدمات کا ڈیکلیریشن،تعلیمی قا بلیت کا ڈیکلریشن،موجودہ پیشے کا اعلان،نیشنل ٹیکس نمبر،گزشتہ تین برسوں کے دوران اداٹیکسوں کے گوشوارے،گزشتہ تین برسوںکے دوران بیرون ممالک دوروں کی تفصیل،اداشدہ زرعی انکم ٹیکس کی تفصیل،اگراِس سے قبل حلقہ انتخاب سے منتخب ہو ئے تو حلقے کے فائدے میں اپنی جا نب سے کئے گئے اہم اور نمایاں اقدامات،اُمیدوار کی ٹکٹ جا ری کرنے والی سیاسی پارتی کو اداکردہ رقم،سیاسی جماعت کی جانب سے ملنے والے فنڈز کا ڈیکلریشن،الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی پابندی کا ڈیکلریشن، رواں اور گزشتہ مالی سال میںمجموعی اثاثوں کا فرق، غیر ملکی پاسپورٹ کی تفصیلات، واجبات کے بیان سے ذاتی اخراجات کی تفصیلات کا ڈیکلریشن،اور حلف پربیان کہ اُمیداوار پاکستان کا شہری ہے اور کسی دوسرے ملک کی قومیت کا حامل نہیں ہے“اَب خودذراسوچیں کہ آج جب ن لیگ کی موجودہ حکومت نوازشریف کو بچا نے کے لئے اتنا بڑا گھناونا عمل کرسکتی ہے تو پھراپنے گلوبٹوں کو اپنا اُمیدوار بنا کر اگلے الیکشن میں کامیاب ہو کر آئندہ عدلیہ اور دوسرے قومی اداروں کے خلاف کیا کچھ نہیں کرے گی؟ یاد رکھیں کہ پارلیمان کا تقدس صر ف اور صرف ایماندار نمائندے ہی برقراررکھ سکتے ہیں باقی توووٹ کا تقدس کا رونا روتے ہوئے مُلک اور قوم کو لوٹ کھا ئیں گے۔ (ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com