جناب محمد نواز شریف ن لیگ کے سربرہ کو جو اس ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں کو قید وبند میں نیب سے رکھو کر جو ظا لمانہ سلوک موجودہ متعصب حکمرانوں نے کیا ۔وہ ساری قوم اورساری دنیا نے بھی دیکھ لیا ہے۔اب جب عدالت کی جانب سےان کی صحت کی نہایت ابترحالت کے پیشِ نظرعلاج کرانےکےلئےبیرون ملک جانے کی اجازت دیدی تھی۔تو موصوف وزیراعظم عمران احمد نیازی نےاپنی خفت مٹانے کےلئےایک بودا،بیانیہ جاری کردیا کہ موصوف کونوازشریف کی خرابیِ صحت پرتشویش ہے۔وزیرِاعظم نے اس مردِ آہن کا راستہ روکنے اوراس کی مزید صحت کو تباہ کرنے کے لئے خود نہیں اپنے حواریوں سےغیرآئنی اورغیراخلاقی طورپرسات ا رب ڈالرکے اینڈ یمنیٹی بونڈ جمع کرانے کی شرط لگا کران کے علاج کے راستے میں روڑے اٹکائے۔تاکہ خدا نا خواستہ اپنے راستے کے بھاری پتھر کو ہٹانے کا عمل ہوجائے اور موصوف کوسیف پیسج مل جائے۔
اب جبکہ لاہورہائی کورٹ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سےنام نکا لنےکاحکم دے دیا تو حکمرانوں کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔ دوسری جانب اپنے چغادریوں اورنمک خوا روں کوکہہ دیا کہ خبرداراس بندے کوملک سےباہرکسی قیمت پر جانے نہیں دینا ہے! میں ان کی صحت پر ہمدردی تو دکھائوں گا مگرتم نہیں! ہائےاس زود پشیماں کا پشیماں ہونا! پوراپاکستان اور یہاں کا دانشورطبقہ عمران نیازی کوتعصبات سے باہرنکل کر گُڈ گورنس کی طرف لانےکی کوشش کررہا ہے اورنواز شریف کی صحت سے کھلواڑنہ کرنےاوربہترطورپرملک چلانےاورعوام کی تکلیفات کو کم کرنے کا مشورہ دے رہاہے۔مگریہ ضدی شخص سلیکٹر کے زعوم میں انا کے خول سےباہرنکلنے کوتیارہی نہیں ہے۔چاہے ملک کا جو بھی حال بنے۔سینٹررضا ربانی کا کہنا ہے کہ ملک میں قومی ادارے آئین کے تحت کام نہیں کر رہے ہیں۔آئین کی حکمرانی کے لئے پارلیمنٹ کوکردار ادا کرنا ہوگا۔
ملک میں غربت وافلاس کے بڑھتے طوفان اورمعیشت کی زبوں حالی نے ملک کو تباہی کےگڑھے پرلا کھڑا کیا۔ ۔ڈالر کی قیمت بڑھ جانے سے ایک طرف ملک پر 3030ارب قرض کا اضافہ ہو تو دوسری جانب حکومتی نا اہلی نے ملک پربےتحاشہ قرضوں کا بوجھ ماضی کے مقابلے میں سینکڑوں گنابڑھا دیا ہے۔جبکہ مسلم لیگ ن کی حکومت سے متعلق خود ان کےاپنے وزیرمشیرکہہ رہے ہیں کہ سابقہ حکومت کے اچھےاقدمات کوسرہانا چاہئے کاروباری اصلاحات میں بہتری پچھلی حکومت کی پالیسیاں جاری رکھنے سے ہورہی ہے۔مگر نیازی صاحب کا سیاسی تعصب ختم ہونے میں ہی نہیں آرہا ہے۔
عمران نیازی کے اتحادی بھی پی ٹی آئی حکومت کے مستقبل کو مشکوک دیکھ رہے ہیں۔ایم کیو ایم کے اظہارالحسن کہتے ہیں کہ حکومت وعدے پورے نہیں کررہی ہے۔ اسکا اگلے بجٹ تک چلنا مشکل ہے۔ہرجانب سے یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ ایم کیوایم کو حکومت کی حمایت کرکے کیا ملا؟ ترقیاتی پیکیج کے وعدے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ ق کی جانب سے پی ٹی آئی پر کھل کرتنقید کی جا رہی ہے۔وہ عمران نیازی کی حکومت اور اس کی کار کردگی سے مطمعین نہیں ہیں۔چھوٹے چوہدری نے بھی کہا ہے کہ پی ٹی آئی اقتصادی اعتماد سازی کے ماحول کو بہتر کرنے پر توجہ دے۔ حکومت سیاسی مقدمے بازیوں سےاجتناب کرے۔چوہد ری لیگ کی ایک اہم شخصیت نے کہاہے کہ اسوقت پورےملک کی صورتِ حال نہایت تشویشناک ہے۔ حکومت کی چولوں کوان دونوں جماعتوں کےخدشات نےہلا کررکھ دیا ہے۔جو پانچ ووٹوں کی مارہے۔
وزیراعظم کے ایک مدح صحافی ارشاد بھٹی کا بھی کہنا ہے کہ جھگڑااپنی ساکھ بچانےکا ہےتحریکِ انصاف اورن لیگ فیس سیونگ کی کوشش کر رہی ہیں۔ وزیراعظم کی جانب سے یہ ہی وجہ ہے کہ کچھ نوازشریف کے لئے انسانی ہمدردی کے بیانات سامنے آئے۔ کیونکہ وزیر اعظم نے کچھ افراد کو ذمہ داری دی ہے کہ اپوزیشن کو خوب آڑے ہاتھوں لیں۔دوسری طرف ہم انسانی ہم دردی کی بات کرتے رہیں گے۔حکومتی ارمانوں پر اوس اُس وقت پڑیجب عدالت نے نواز شریف کو بغیر کسی شرط کے ملک سے باہر جانے کی اجازت دیدی۔۔۔۔