اقدامات سے مجھے لگتاہے کہ میاں نواز شریف امیرالمومین بننے کے ساتھ ہی ایساکریں گے جیسامیں اِنہیں ابھی مشورہ دے چکاہوں ، اور اِس کے ساتھ ہی مجھے یہ بھی یقین ہے کہ اِس مرتبہ میاں صاحب مُلک اور قوم کے لئے کچھ بہتری کرکے جائیں گے اور تاریخ کے اوراق پر اپنا نام اُن اِنمٹ سُنہرے حروفوں میںدرج کرواجائیں گے،جنہیں کسی بھی سازش کے تحت کوئی کُھرج نہیں پائے گا، اور اِن کے کئے گئے کام اور اِن کا نام ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے حقیقی معنوں میں مشعلِ راہ ثابت ہوگا۔ اِس میں کوئی دورائے نہیں ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ آج میرااور آپ کا یہ مُلک پاکستان جن پریشان کُن اور انتہائی گھمبیرمسائل سے دوچار ہے اِن میں دہشت گردی ، توانائی کا بحران اور معاشی بدحالی کے علاوہ کئی ایسے مسائل بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے مُلک میںہر طرح کا بگاڑ پیداہوگیاہے،گزشتہ ادوار میں حکمرانوں نے اِن کے حل کی جانب توجہ کیوں نہ دی ..؟یہ ایک طویل ضرور مگرایسی بھی بحث نہیں ہے کہ اِس سے اِن مسائل کا حل نہیں نکل سکتاتھا،مگرافسوس کہ اِس سے دیدہ و دانستہ پہلو تہی کی گئی ۔ وہ بھی محض اِس لئے کہ یہ اِن کا حل نہیں نکالناچاہتے تھے اگر یہ اپنے مسائل کا خود سے حل نکال لیتے تو اِن سے اِن کے امریکی آقا ناراض ہوجاتے اور اِن کا دال دلیہ بن ہوجاتاسو اِس بنا پر اِنہوں نے اِن مسائل کے حل کی جانب توجہ نہ دی ،اوریوں بالخصوص مُلک میں دہشت گردی ہوتی رہی ،توانائی کا بحران سرچڑھتارہااور مُلک معاشی بدحالی کا شکار ہوکر ہر اُس مسئلے میں دھنستاچلاگیاآج جن سے اِسے نکلنا مشکل ضرورہے مگر ناممکن نہیں ہے۔
اگرسابقہ حکمرانوں کے دلوں میں مُلک کی خودمختاری اور سا لمیت مقدم ہوتی تووہ اغیار کی سازشوں کا شکار ہونے کے بجائے اپنے مُلک کی بقاء و خوش حالی کے لئے ضروراقدامات کرتے اور مُلک سے دہشت گردی کے ناسور سمیت توانائی کے بحرانوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ مُلک کو معاشی بدحالی سے نکالنے کے لئے بھی پائیدار اور دیرپامنصوبے مرتب کرتے اور طویل وقلیل مدتی حکمتِ عملی تیار کرتے اوراگر اِسی کے ساتھ ہی ہمارے حکمران اقرباء پروری اور سیاسی وابستگیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف اِتناہی کردیتے۔
Election
قومی وخودمختار اورسرکاری اداروں میں میرٹ کی بنیادپر سربراہان کی تقرری کرتے تو ہمارے اداروں کا یہ حل نہیں ہوتاجیساآج ہوگیاہے۔بہرحال …!جو کام 65سالوں میں کوئی حکمران نہیں کرسکا ہے آج وہ کام گیارہ مئی کے عام انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرلینے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور متوقعہ وزیراعظم اور امیرالمومنین میاں نواز شریف کرنے جارہے ہیںاُنہوں نے جس کا اظہار لاہور میں بجٹ اور توانائی بحران کے حل سے متعلق اجلاسوں میں خطابات کے دوران کیااِس موقع پر اُنہوں نے دوٹوک انداز سے کہاکہ(ن)لیگ بہترانداز میں معیشت اور توانائی بحران کا حل کرنے کی کوشش کرے گی۔
دہشت گردی ، توانائی بحرانوں اور معیشت کوبدحالی سے نکالنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کررہے ہیں ، لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے، پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل ملز کو عالمی اداروں کے مقابل لاکھڑاکریں گے، خودمختاراور سرکاری اداروں میں میرٹ کی بنیادوں پر نیک اور ایماندار نئے سربراہوں کا تقرر کریں گے اور مُلک سے بیروزگاری کے خاتمے کے لئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کو حقیقی معنوں میںعملی جامع پنہایاجائے گااِس دوران میاں نوازشریف نے اور ایسے بہت سے اقدامات کرنے کا تذکرہ کیا جن کے کرنے سے مُلک میںبہتری کے مواقع میسرآسکیں گے۔
اَب اِس موقع پرمیںمُلک متوقع وزیراعظم اور امیرالمومنین میاں نواز شریف کے قومی اور خودمختاراور سرکاری اداروں کے سربراہوں کی میرٹ اور نیک نیتی کی بنیادپر تقرری کئے جانے والے اقدام کو احسن قراردیتے ہوئے میاں نواز شریف صاحب کو یہ مشورہ بھی دیناچاہوں گاکہ اگرآپ حقیقی معنوں میںسیاسی وابستگیوں اور اقرباء پروری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایساکوئی اسٹیپ اُٹھاناہی چاہ رہے ہیں تو برائے کرام آپ کا یہ اقدام خالصتاََ مُلک اور قوم کی فلاح وبہود کے لئے ہی ہوناچاہئے ،اوراِن اداروں میں اہم عہدوں پر فائزحاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران کو بھی برطرف کریںتاکہ ایک اچھا چیک اینڈ بیلنس قائم ہوسکے ،اور ایسانہ ہو کہ ماضی کی طرح یہ سربراہاں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کریں ۔
Army officers
اپنے اداروں کے ملازمین کی مراعات بندکرکے اِنہیں معاشی بدحالی کا شکار بنادیں اور اِنہیں ملازمتوں سے نکالنے کے لئے ایسے ذرائع اور کالے قوانین کا سہاراڈھونڈیں جن سے ملازمین اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھوبیٹھیں،اِن کے اِن اقدامات سے جہاں مُلک میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوگاتووہیں مُلک میں جرائم کے واقعا ت بھی بڑھیں گے۔ لازم ہے کہ آپ کے نئے دورِ حکومت میں قومی ، خودمختار اور سرکاری اداروں میں تعینات ہونے والے سربراہان اِس قسم کے اقدامات سے اجتناب برتیں گے۔
جس سے اداروں کے ملازمین اور اداروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ پیداہواور اِسی کے ساتھ ہی میرامیاں نوازشریف صاحب کو ایک صائب مشورہ یہ بھی ہے کہ میاں صاحب…!اگرواقعی آپ نے قومی وخودمختاراور سرکاری اداروں میں ماضی میں کی جانے والی کریشن کو کنٹرول کرنے کے لئے نئے سربراہوں کی تقرری کی حکمت عملی تیارکرہی لی ہے تو پھر میاں صاحب..!آپ یہ بھی حقیقی معنوں میں کرلیںکے اِن اداروں میں گریڈ16سے 22تک جتنے بھی افسران ہیں اور لاکھوں میں تنخواہیں لے لینے کے علاوہ اداروں نے ا ِنہیں ایک یا زائد گاڑیاں بھی دیں ہوئیں ہیں۔
یہ گاڑیاں اِن کے استعمال میں بھی ہیں توآپ اپنے ایک آرڈر سے اِن سے فوری طور پریہ گاڑیاں واپس لیں اور اگر کوئی گاڑیاں نہ دیناچاہئے تو پھر اِس پر یہ لازم قراردیاجائے کہ یہ اپنی گاڑی کا پیٹرول اور اِس کی مینٹینس سمیت ڈرائیور کا خرچ اپنی تنخواہ سے پورا کرے اِسے استعمال کے لئے پیٹرول اور مینٹینس کا خرچ ادارہ نہیں دے گا، اوراِسی طرح اِن اداروں کے گریڈ16سے 22گریڈتک کے افسران سے اِن کا یوٹیلیٹیزبل جو بجلی ، گیس ، ٹیلی فون اور پانی کے استعمال کی مدمیں ادارہ اِنہیں دیتاہے اور اِس مد میں آنے والا خرچ بھی ادارہ ہی برداشت کرتاہے وہ بھی فوری طور پر بندکردیاجائے۔
اِنہیں اِس بات کا پابندکیاجائے کہ یہ یوٹیلیٹیزبل اپنی تنخواہوں سے اداکریں اِس سے بھی قومی خزانے اور اداروں پر پڑنے والا اضافی بوجھ بڑی حدتک کم ہوسکے گا اور ہاں ایک اور بات وہ یہ ہے کہ اِن اداروں کے گریڈ16تا22گریڈکے افسران کو ماہانہ ایک سے زائد بچوں کی تعلیم کے لئے جو رقم دی جاتی ہے یہ سلسلہ بھی بندکیاجائے اِس سے بھی اداروں کے اخراجات بڑھتے ہیں میاں نواز شریف صاحب …!آپ امیرالمومنین بننے جارہے ہیں ذراسوچیں…!! کیا یہ بھی ہمارے معاشرے اور مُلک میں کرپشن کی بنیاد نہیں ہے۔
Gas
ایک طرف تو اِسی ادارے کے افسران طرح طرح کی مراعات لے کر قومی خزانے اور اداروں کو کھوکھلاکررہے ہیں تو دوسری طرف اِسی ادارے میں کام کرنے والا ایک مزرود جوسات ہزار، دس ہزار، اور پندہ ہزارماہانہ تنخواہ لے کر اپنا آٹھ دس افراد پر مشتمل ساراکنبہ چلارہاہے، اوراِسی تنخواہ سے وہ گھرکا کرایہ بھی اداکررہاہے تو کہیں یہی مزدور بجلی، گیس، ٹیلی فون اور پانی کا بل بھی دے رہاہوتاہے اور اِسی ادارے سے ملنے والی قلیل تنخواہ سے اپنے بچوں کو بھی پڑھارہاہے۔
میاں صاحب…!اَب یہ آپ کی ذمہ داری کے ہے کہ آپ جہاں اداروں میں نئے سربراہان کی تقرری یقینی بنانے کا اقدام کریںتو خداراوہیںآپ اِن اداروں کے افسران کو بیجاملنے والی مراعات کو بھی فوری طور پر کنٹرول کریںمیں پھر یہ کہوں گا کیوں کہ یہ بھی مُلک میں کرپشن اور اقرباپروری کی ایک ناسور نمابنیاد ہے جو ہمارے مُلک ، معاشرے اور ہمارے قومی اداروں کو 65سالوں سے تباہ کررہی ہے اور مُلک میں بگاڑکا بھی بڑاسبب ہے اُمیدہے کہ میاں نواز شریف وفاق اور عمران خان خیبرپختونخواہ میں ، میرے دے ہوئے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو ایک ایسامثالی مُلک بنادیں گے جس کے لئے قائداعظم نے خواب دیکھاتھا۔