جسے اللہ عزت دے (نواز شریف)

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : شاہ بانو میر

نواز شریف کی صحت تشویشناک ہے طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور
دوران اسیری عارضہ قلب شوگر کا علاج کرواتے ہوئے سیاسی حریفوں سے واسطہ پڑا تو
انسانیت سے گرے ہوئے رویے دیکھے سنے
تضحیکی رویہ طنزیہ جاہلانہ طرز عمل بیماری میں مرہم نہیں نشتر بن کے روح کو گھائل کرتا گیا
تین بار کے وزیر اعظم سے موجودہ حکومت کا غیر ذمہ دار رویہ اوچھا انداز عوام کے لیے ذہنی اذیت کی وجہ بن رہا ہے
اس حکومت کے عام سفاک رویے سوچنے پر مجبور کرتے ہیں
کہ
نجانے کیسی محروم زندگی گزارتے رہے
کہ
خوف انہیں کوئی رعایت دینے پر آمادہ ہی نہیں کرتا
نواز شریف کو یہ حکومت جتنا مرضی منفی پیش کرے
جیل سے نکلتے ہی عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر بتا رہا ہے
کہ
جبر سے کسی کی سیاست ختم کروائی جا سکتی ہے
مگر
کسی کی قدر و قیمت کم نہیں کروائی جا سکتی
رہائی ملتے ہی
عوامی پزیرائی بتا رہی ہے
بد ترین عدالتی ٹرائل کے باوجود بھی عوام کے دل میں بستے ہیں
پاکستان کی خفیہ طاقتیں جب چاہیں کسی کا اقتدار گرا دیں
اس ملک میں نیے تجربے سیاستدانوں کو قربان کر کے کیے جاتے ہیں
جو اب ختم ہونے چاہیے
نواز شریف نے شہر شہر میٹرو پل انڈر پاس بنا کر شہریوں کو ذہنی سکون دیا ہے
گھنٹوں کا انتظار ذلت سے نجات
عوام کبھی نہیں بھول سکتی
نواز شریف کی طبیعت کے حساب سے انہیں عوامی فلاحی کاموں کے لیے خود کو وقف کرنا چاہیے
نواز شریف کی بھلی مانس خاندانی شرافت عاجزی برداشت دیکھ کر ہمیشہ سوچتی ہوں
ان جیسے لوگ سیاست جیسی ڈائن کے ہتھے کیوں چڑہتے ہیں
یہ آج کا بازار سیاست ہے
جو کل کی سیاست سے یکسر تبدیل ہو چکی ہے
سیاست صرف سیاستدانوں کے لیے نہیں رہی
اس کی چمک دمک شہرت نے سب ادارے اپنے اسیر کر لیے
ایسے ہی ایک ادارے کے ساتھ ٹکرانے کی وجہ سے انہیں نشانہ عبرت بنایا گیا
سیاست ہمیشہ نیے سیاستدانوں کو ضرور بتائے گی
کہ
یہ وہ ملک ہے
جہاں سزا اس لیے دی جاتی ہے
کہ
بھائی نے بھائی سے وفاداری نبھائی
کسی دباؤ کسی عہدہ کو قبول نہیں کیا
سچے سیاست دان جمہوریت کی بقا کے لیے اصولوں پر ڈٹ جاتے ہیں
وہ پہلے پھانسی چڑہائے جاتے تھے
اور
اب سلیقے سے بلا واسطہ کڑی سزاؤں سے گزارے جاتے ہیں
مگر
یہ بھی طے شدہ بات ہے کہ جس جس سیاسی رہنما نے حکومت کی
اپنی کار کردگی کے بل بوتے پر کی
خواہ
وہ بھٹو ہو نواز شریف ہو یا بے نظیر
پھانسی شھادتیں اور جیل صرف انہی کے حصے میں آتی ہیں
دوسری طرف ہم نے حالیہ دور کو بھی دیکھا
جہاں حکومت سویلین ہے
ملک اور ملک سے باہر ہر کامیابی کا سہرا افواج پاکستان کے سر دیا جاتا ہے
ایسی بے چہرہ حکومت اس سے پہلے کسی نے کب دیکھی تھی
شور شور اور صرف شور کل بھی سر دردی تھا آج بھی یہی حال ہے
گھسی پٹی لگی بندھی رٹی رٹائی نواز مخالف تقاریر دباؤ افرا تفری
کس کے اشارے پر لحاظ رواداری سب ختم کر کے ملک کی ترقی کا پہیہ جام کیا گیا
صرف ایک ہی پکار سنائی دیتی تھی
کسی طرح کیسے بھی
نواز شریف کو سیاسی منظر نامے سے ہٹاؤ
پھر ہٹا دیا گیا
دوسری جانب سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو گیا حکومت تبدیل کر دی گئی
ایک نقطہ آنے والے سیاسی پتلے نہیں جانتے تھے
جہاندیدہ سیاستدان جانتے تھے
کہ
اپنے سیاسی مدار کو چھوڑ کر
دوسرے ادارے کے سامنے سر جھکایا تو
بے وقعت ہو جائیں گے
آئین کی بالا دستی ہے کہ تمام ادارے ترتیب کے مطابق حکومت کی ماتحتی میں ہوں
پھر
جمہوریت کی بالادستی دنیا مانے گی
مگر
پاکستان میں افسوس کبھی ایسا نہیں ہو سکا
ناتجربہ کار حکومت میں آئے قرض لینے لگے
مصنوعی معیشت کی بہتری بے قرضوں سے کبھی ممکن ہوئی؟
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کو مستحکم کرنے کی عارضی کوشش
بین الاقوامی طور پر مضبوط جمہوری حکومت کو ہٹا کر
دہشت گردی سے پاک ہوتے ملک میں
نیا چہرہ کس کی خواہش تھی
جمہوریت کمزور ہونے سے کون مضبوط ہوا؟
ملک اور اس کے باسیوں کا مجروح اعتماد ملک کو ہونے والا نقصان کس کے ذمہ؟
طویل دورانیے کے اس سیاسی کھیل کی کونسی قسط آخری ہو جائے اس ملک میں کوئی نہیں کہہ سکتا
آخر میں نواز شہباز شریف کو شاباش
جو ہر آزمائش میں پورے اترے
نیب سے جیل
جیل سے جاتی امراء
دیوانگی دیوانہ وار بڑہتا ہجوم بیان کر رہا ہے کہ عوام ان سیاسی اسیریوں کی اصل حقیقت جانتی ہے
مخالفین کی کم ظرفی بیوی کی موت پر بد لحاظ زبانوں کی دشنام تراضی
اب اپنی شدید بیماری کمزور سیاسی خوفزدہ حریف کے نفسیاتی حملے
حالات مشکل سہی شرافت سے سیاست موجودہ دور میں ناممکن سہی
لیکن
نواز شریف عوام کی دعاوں سے نفسیاتی طور پر نہیں ٹوٹے
قائم ہیں اور مقابلہ کر رہے ہیں
اتنے کٹھن حالات میں منجھے ہوئے عوامی رہنما کی طرح کوئی ڈیل نہیں کی
نہ ہی صحت کو کمزوری بنا کر کسی کی ماتحتی قبول کی
نہ ہی کسی کا پتلا بننا قبول کیا
تاریخ سب محفوظ کر رہی ہے
نواز شریف نے
اپنے ضمیر سے کوئی خاموش معاہدہ نہیں کیا
دھند چھٹ رہی ہے
ضمانت اور شہباز شریف کی بیرون ملک روانگی
ڈرامائی چینج ہے
جیل سے رہائی ملی تو درجنوں گاڑیوں کے شاندار قافلے والہانہ استقبال نے ایوان حکومت کو باور کروا دیا
دلوں کی دھڑکن اب بھی ہے
نواز شریف

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر