اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دیکھنا ہوگا نواز شریف کونسی جیل میں جاتے ہیں، میرے بیان کے بعد انہوں نے خوف کے باعث مجھ سے ملاقات نہیں کی تھی۔
ایک انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ میاں صاحب دس پیغامات بھجوا چکے ہیں لیکن ان سے کوئی بات نہیں ہوئی، نوازشریف کے لنچ کی مجھے پرواہ نہیں تھی، میں پائے نہیں کھاتا، نوازشریف کے ساتھ جب بھی کھانا کھایا اپنی دال روٹی ساتھ لے کر گیا، یہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی لڑائی نہیں مگر نواز شریف بنانا چاہتے ہیں، وہ ملک میں انتشار پھیلانا اور سب کچھ عدلیہ و فوج پر ڈالنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا جیل جانے سے کوئی سیاستدان کمزور نہیں ہوتا، دیکھتے ہیں نوازشریف پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان یا سندھ کی کس جیل میں جاتے ہیں؟۔
آصف علی زرداری نے کہا چودھری نثار پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، فضل الرحمن صاحب میرے پاس آئے تھے تو مولانا صاحب کو کہا اگر آپ ضامن نہیں بن سکتے تو اور کون بنے گا۔ انہوں نے کہا جمہوری نظام میں نا اہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں ہو سکتا، پارلیمانی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ سابق صدر نے مزید کہا کہ عمران خان نہیں جہانگیر ترین سے بات ہو سکتی ہے، اﷲ نہ کرے کہ عمران خان ملک کی باگ ڈور سنبھالیں، مجمع بلا کر کنسرٹ کرنا الگ اور ملک چلانا الگ کام ہے۔
دریں اثنا آصف زرداری 2 روزہ دورے پر پشاور پہنچ گئے جہاں انہوں نے پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر ہمایوں خان کی رہائش گاہ پر عہدیداروں سے ملاقات کی اور ضمنی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا، اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے ممکنہ دھاندلی کیخلاف موثراقدامات اٹھائے جائیں۔