تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم لیجئے، گزشتہ دِنوں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے پہلے اور بعد میں وزیراعظم نوازشریف نے بوجھل قدم اور اُترے ہوئے چہرے کے ساتھ اپنی پارٹی اور حکومتی اراکین سے مشاورتی اجلاس میں اپنے احتساب سے متعلق صلح مشورے کئے اوراَب یہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کہ اندر کیا ہوا ؟؟خاموش لب اور مرجھایا ہوا چہر ہ سب کچھ چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ کیا ہوا ہے ؟؟ اور آنے والے وقتوں میں کیا ہونے والا ہے؟
یہ ٹھیک ہے کہ آج مسٹروزیراعظم نوازشریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے ہیں تواِنہوں نے کونسا کوئی انوکھا کارنامہ انجام دیا ہے یہ اور اِن کے خاندان کے افراد اور رشتے دارمُلکی تاریخ کے سب سے انوکھے اور اپنی نوعیت کے بڑے مقدمے میں نامزد ہیں تو یہ جے آئی ٹی میں پیش ہورہے ہیں آج جس پر ن لیگ والے کا ئیں کا ئیں کرتے پھر رہے ہیں کہ اِن کی پارٹی کے سربراہ اور مُلک کے وزیراعظم صرف جمہوریت اور جمہوری عمل کو بچا نے کے خاطر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں جس پر راقم الحرف ، ن لیگ والوں سے بس یہ کہنا چاہے گا کہ ” ارے ، چھوڑو یا ر ، جے آئی ٹی کو دیدہ دانستہ متنا زعہ بنا کر تم لوگوں (ن لیگ والوں) کا موقف خود کو مظلوم ظاہر کرنا ہے اور اِسی طرح آج تمہارا کام بس اگلے انتخابات 2018ءمیں رودھوکرپھر اقتدار کی کنجی تھامنے کے لئے سیاسی چالبازیاں کرنا ہے اور اپنا سیاسی قداُونچا کرنارہ گیاہے ۔
بہر کیف ، اَب تمام سیاسی پنڈتوں کی ساری چہ مگوئیاں دم توڑ گئیں ،اور مخالفین کو اپنے منہ کی کھا نی پڑی ،اور مُلکی سیاست مگر پا نا ما لیکس سے پیدا ہونے والی اپنے نوعیت کی سب سے انوکھی بحث و تکرار نے تمام تصویری حقا ئق کے سا تھ نیا رخ اختیار کرلیا ہے بالاآخر کاراپنے معصوم اور گول مٹول غیر سیاسی مگر بزنس مین بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کے بعد ہمارے امیرالمومین بننے کے خواہشمند عزت مآب جناب مسٹر وزیراعظم نوازشریف بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوہی گئے ہیں، مگر اِس موقع پر اَب یہ ایسا نہ کرتے تو پھر اور کربھی کیا سکتے تھے؟؟ کیو نکہ اِن کے پاس اِس کے علاوہ کوئی اور چارہ بھی تو نہیں تھا، اگر یہ ابھی جے آئی ٹی کے سامنے سہمے سہمے اور ڈرے ڈرے انداز سے پیش نہ ہوتے تو پھر کسی نئی قانونی گرفت میں بھی آجا تے ، چلیں، اچھا ہوا کہ وزیراعظم نوازشریف نے جے آئی ٹی کے سامنے بنفسِ نفیس پیش ہوکرنہ صرف خود کو کسی نئی قا نونی گرفت و مصیبت اور پریشانی سے بچالیا ہے بلکہ اُنہوں نے اپنے تئیں یہ بھی ثا بت کرنے کی کوشش کی کہ اِنہیں جمہوریت کے ساتھ ساتھ قا نون کی بھی بالادستی مقدم ہے حالانکہ آخری وقت تک ن لیگ والوں نے طر ح طرح کے حربوں اور سازشوں سے جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اَب بھی بہت وقت پڑاہے دیکھتے جا ئیں جے آئی ٹی ن لیگ کے سازشی شکنجوں سے بچ پاتی ہے یا نہیں کیو نکہ ایسا لگتا ہے کہ آخری وقت تک جیسے ہر سطح کے ن لیگ والوں نے جے آئی ٹی لیبارٹری کو متنازعہ بنا نے کا تہیہ کررکھا ہے ۔
تاہم ، آج وزیراعظم نوازشریف سمیت ن لیگ کے اعلیٰ اور ادنا اراکین اور حکومتی مشینری جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم کو پیش ہونے کو اپنی دانش اور خوش فہمی سے کچھ بھی کہتے پھریں مگر اِس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے جن ممالک میں کسی بھی معا ملے میں جتنی بھی جے آئی ٹی جب جب اور جہاں کہیں بھی بنی یا بنا ئی گئیں اِن کے سامنے پیش ہونے والا کوئی بھی جتنابڑاطاقتور یاکمزور اِنسان کیوں نہ ہو وہ بطور مجرم ہی پیش ہوتا ہے، اَب یہ اور بات ہے؟؟ کہ جے آئی ٹی اپنی رپورٹ میں سامنے والے کو کس رنگ اور روپ میں پیش کرتی ہے ۔
بہرحال، وزیراعظم نوازشریف فیڈرل جوڈیشنل اکیڈمی اسلام آباد میں پاناما لیکس کیس میں سُپریم کورٹ کی تشکیل کردہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بندکمرے میں3گھنٹے تک سوالات کے جواب دیئے اور جب یہاں سے فارغ ہوئے تو باہر آکر صحافیوں سے اپنی تحریری تقریر پڑھ کر ایسی سُنائی جیسے کہ وزیراعظم نوازشریف کو ئی انوکھا کام یا کوئی بہت بڑا پہاڑ کھود کر آئے ہیں،اپنے خطاب میں وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا ”کہ ایک ایک پا ئی کا حسا ب چُکا دیا ہے، اَب کتھ پتلیوں کا سیاسی کھیل نہیںکھیلنے دے سکتے ہیں ،اپنے خا ندان کے ایک ایک فرد کا احتسا ب کرارہے ہیں ، عوامی جے آئی ٹی ہمارا فیصلہ کرے گی ،کچھ لوگ ہمارے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور خدا جا نے کیا کیا اپنی تحریری تقریر میں کہا “حا لانکہ ، وزیراعظم کا چہرہ اور اِن کا اندازِ بیان سب کچھ واضح کررہاتھاکہ وزیراعظم کتنے پریشان ہیں؟؟، اَب یہ اور بات ہے کہ وزیراعظم اِس کیفیت کو بہت چھپانے کی کوشش کرتے رہے مگر یہ بڑی حد تک اپنے اِس مشین میں ناکام ہی رہے اور وزیراعظم پہلے سے لکھی ہوئی اپنی تقریر میں بڑے نپے تلے انداز سے مخصوص لب و لہجے میں چھوٹے چھوٹے جملوں پر مبنی لگی بندھی تقریرکرکے چلتے بنے۔
اگرچہ ، آج پاناما لیکس کی جانچ پڑتال کرنے والی لیبارٹری کی تفیش اور تحقیقات آخری مراحل میں ہے،اورآج 17جون بروز ہفتہ وزیراعظم نوازشریف کے بھا ئی وزیراعلیٰ پنجاب المعروف خادمِ اعلیٰ مسٹر شہباز شریف بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے دیکھتے ہیں کہ مسٹرخادمِ اعلیٰ اپنی صفائی میں کیا کیا گُل کھِلاتے ہیں ؟ ہاں البتہ ،ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتاہے کہ جے آئی ٹی اِن سے کیا اور کیسے سوالات پوچھتی ہے؟؟ اور یہ کیا اور کیسے جوابات دیتے ہیں؟؟ آج جب مسٹر شہباز شریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر باہر آتے ہیں تودیکھتے ہیں کہ اِن کا چہرہ اور سیاسی دبدہ اور اِن کا لب و لہجہ اِن کا کتناساتھ دیتا ہے اور کتنا ساتھ چھوڑتا ہے؟؟اَب تو یہ بعد بات ہے اور خود ہی لگ پتہ جا ئے گا مسٹر خادمِ اعلیٰ پر اندر کیا گزری؟ مگرقوم خاطر جمع رکھے ابھی جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نوازشریف کے دامادِ خاص کیپٹن صفدر بھی پیش ہوں گے ،قوم جے آئی ٹی کو باور کرانا چا ہتی ہے کہ مُلک میں حق و سچ اور قانون کی بالادستی اور انصاف کو ہر گھر کی دہلیز تک پہنچا نے کے خاطر یہ بہت ضروری ہوگیاہے کہ بات کیپٹن صفدر تک ہی محدود نہ رہے بلکہ جے آئی ٹی وزیراعظم نواشریف کے خاندان کے جس فرد کو بھی چاہے پوچھ گُچھ کے لئے بلائے چا ہئے کوئی بھی ہو۔
اچھی بات ہے جے آئی ٹی بغیرخوف وخطر اپنا کام کرے اور کوئی اِس کے کام میں رغنہ نہ ڈالے اور اِسے کوئی اپنے سیاسی مقاصد اور اقتدار کے دائمی قیام کے لئے متنازعہ ہرگز نہ بنائے، آج اگر کسی نے جے آئی ٹی کو اگلے الیکشن 2018ءمیں اپنی سیاسی یتیمی یا سیاسی لاچارگی کے خاطر متنازعہ بنا نے کی کوشش کی تو پھر ایسا کرنے والوں کو یہ نکتہ بھی ذہن نشین رکھنا چا ہئے کہ یہ اِس طرح اپنی سیاسی موت خود مرجا ئیں گے اور اپنے سیاسی تا بوت میں خود ہی آخری کیل ٹھونکیں گے اور عید کے چندہفتوں کے بعد جب پانا ما لیکس کی تشخیص اور تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی لیبارٹری اپنی جو رپورٹ سُپریم آف پاکستان کے روبرو پیش کرے گی اور عدالتِ عظمیٰ جے آئی ٹی کی صاف وشفاف رپورٹ کی روشنی میں جو فیصلہ صادر فرما ئے گی یقینا اِس سے مُلک میں ظاہر و باطن ہر قسم کے کرپٹ عناصر کا منہ کا لا ہوگا اور حق و سچ خواہ متاثرین پانامالیکس ہی کیوں نہ ہوںاِن سمیت اِنصاف کا بھی بول بالا ہو گا۔(ختم شُد)