تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج کل مُلک کے طول و ارض میں رہنے والے پاکستانیوں اور عام شہریوں کو ایک یہی مخمصہ اور خدشہ لا حق ہے کہ کیا واقعی پاکستان میں متوقعہ الیکشن 2018ءوقت پر ہوں گے ؟یا اِن کے بروقت انعقادپراداروں سے بدلے کی آگ میں مبتلا جذباتی اور انتقا می سیاستدان خود کچھ کرکے انتخابات کو آگے بڑھا دیں گے؟
وہ ایسے کہ اِن دِنوں جس طرح ماضی میںعدلیہ سے بے شمار فوا ئد حا صل کرنے والے سابق وزیراعظم نوازشریف سُپریم کورٹ سے اپنی نا اہلی کے ایک فیصلے کے بعد عدلیہ کے خلاف محاذ آرا ئی کی فضاءقا ئم کرنے کی جیسی سعی رہے ہیں اِن کے عدلیہ اور دوسرے اداروں کے ساتھ جارحا نہ عزا ئم بتا رہے ہیں کہ وہ دانستہ پاکستان میں ہو نے والے اگلے متوقعہ الیکشن 2018ءکوکسی اور شکل میں تبدیل کرناچاہتے ہیںاِس طرح آج جہاں یہ کھلم کھلا توہین عدالت کے مرتکب تو ہوہی رہے ہیں مگر وہیں یہ عوام کو ورغلا کراپنا مقدمہ سڑکو ں پر لا کر اداروں کے خلاف لڑنے کے لئے بھی اُکسا رہے ہیں۔
یہاں افسوس تویہ ہے کہ سیاستدان ، اینکر پرسن ، صحافی اور تجزیہ کار اور تبصرہ نگار کو ئی بھی ایسا کیوں نہیں سا منے آرہاہے کہ جو نوازشریف اور ن لیگ والوں سمیت نوازشریف اینڈفیملی کو ، کو سمجھا ئے کہ تم لوگ عدلیہ اور معزز ججز صاحبان اور اداروں کے خلاف توہین آمیز زبان کا استعمال بند کرو اور اپنی نااہلی کے فیصلے کو نا مان کر مُلک میں افراتفری اور اشتعال انگیزی کا ماحول پیدا نہ کرو بلکہ اَب بس بہت ہو چکی ہے اگر چا ہتے ہو کہ مُلک میں اگلے متوقعہ انتخابات کا انعقاد وقت پر ہو اور اپنی نااہلی کا داغ صاف کرناچاہتے ہو تو پھر اداروں سے تصادم کی پالیسی ترک کریں ورنہ سیاسی اعتبار سے جمہور ، جمہوریت اور نظام کو شدید نقصان سے دوچار کرنے کی تمام تر ذمہ دار ی نوازشریف اور ن لیگ والوں کی ہوگی۔
بہر کیف ، آج نوازشریف عدلیہ کے خلاف جس طرح بیانات دے رہے ہیں حیرت اِس پر ہے کہ عدلیہ اپنی مسلسل توہین ہو نے پر بھی خا مو ش ہے حالانکہ عدلیہ اور معزز ججز صاحبان کے خلاف سابق وزیراعظم کے بھڑکیلے او ر اشتعال انگیز بیانات کا علم معزز چیف جسٹس صاحب کو بھی ہے مگر اِس کے باوجود بھی نواز شریف اینڈفیملی کوکا باز نہ آنااور مسلسل ڈہیٹ بن کر خلاف بولے جانا بھی ایک بڑا سوالیہ نشان بن گیاہے اَب اِس صورتِ حال میں عدلیہ کا نوازشریف اینڈ فیملی کو کے خلاف نوٹس نہ لینا بھی عوام الناس کے نزدیک معنی خیز ہے۔ اُمید ہے کہ بہت جلد عدلیہ اور معز ز ججز صاحبان کی 28جولائی 2017ءسے لگاتار توہین کرنے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف سخت ترین نوٹس لے کر عدلیہ اور معززجج صاحبان اپنا وقار خود بحال کرا ئیں گے ورنہ تو نااہل نوازشریف کی طرح کو ئی بھی شہری عدلیہ اور معزز ججز کے خلاف توہین آمیز زبان بھی استعمال کرنے سے کبھی دریغ نہیںکرے گا تو پھر کیا ہوگا کیو نکہ مچھلی ہمیشہ منہ سے سڑتی ہے اور پھل ہمیشہ اُوپر پکتا ہے جب اُوپر والے ہی عدلیہ اور جج صاحبان کی تو ہیں کریں گے تو پھر سوچیں نیچے والے کیو ں کسی سے پیچھے رہیں گے یہ تو اپنے اُوپر والوں کو دیکھ کر ہی چلتے ہیں۔
بہر حال، اِن دِنوںپاکستان میں متوقعہ الیکشن2018ءکو چند ما ہ باقی رہ گئے ہیں،مُلکی ایوانوں سے لے کر عوا می اجتماعات تک بڑے چھوٹے نئے پرا نے سیاسی مینڈک ٹرٹر کرنے لگے ہیں اُوجھل کود کا سلسلہ تیزتر ہونے کو ہے اداروں کے خلاف سیاستدانوں کی زبان درازی زہراگلنے لگی ہے،مخالفین کی ذاتی اور سیاسی کردار کشی محلے کی بی جمالو کی لڑا ئی کی طرح کی جا رہی ہے،مُلک کا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا خبروں میں بریکنگ نیوز دے کر اپنی ریٹنگ بڑھانے میں لگا پڑاہے ٹی وی چینل اور اخبارات کے ایڈیٹوریل پیجز تجزیہ کاروں اور تبصرنگاروں کے لئے کم پڑتے جارہے ہیں الغرض یہ کہ ہر طرف مُلک کے متوقعہ الیکشن2018ءکی تیاریاں عروج پر پہنچنے کو ہیںمگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اِس گہما گہمی میں سیاستدان اپنے ووٹرز کے بنیادی مسائل حل کرنا بھولتے جارہے ہیں ۔اِس سے انکار نہیں ہے کہ عام مشاہدہ یہ رہاہے کہ ن لیگ اِس کا وطیرہ اپنے لئے تو اصول کی بات اور سیاست ہے مگر دوسروں کے لئے ن لیگ والے بے اصولی کی تاریخ رقم کردیتے ہیں،ایسا کوئی نئی بات نہیں ہے ن لیگ نے تو ہمیشہ ہی یہی کیا ہے اِس مرتبہ بھی ن لیگ اپنی فطرت کے مطابق یہی کچھ کررہی ہے۔
تاہم سابق وزیراعظم نوازشریف اپنی نااہلی کے بعداپنی شہزادی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ پوری قوت کے ساتھ ن لیگ کی انتخا بی مہم شروع کرچکے ہیں بالخصوص صوبہ پنجاب اور بالعموم مُلک کے دیگر صوبوں میں اپنے جلسے جلوسوں اور عوامی اور پبلک مقامات اور اجتماعات میںاپنی نااہلی کارونا روتے ہوئے اپنے بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش میں عدلیہ اور معزز ججز صاحبان کی توہین کرنا اپنے لئے ثواب دارین سمجھ کر یہ فریضہ اداکررہے ہیں یقینی طور پر نوازشریف کے اداروں کے خلاف توہین آمیز بیانات سے سیاسی فضا مکدر ہوتی جا رہی ہے ایسے میں جب اداروں کے درمیان تصادم کی فضا ءقا ئم ہوجائے تو پھر پاکستان کے متوقعہ الیکشن 2018ءکا بروقت اور پُرامن انعقاد کیسے ممکن ہوسکتاہے؟ یہ بات تو سمجھ سب رہے ہیں مگر اِس صورتِ حال میں اِن کے بروقت انعقاد پر سوالیہ نشان لگا نے سے سب ہی ڈر رہے ہیںسمجھ نہیں آرہاہے کہ اِس صورتِ حال میں چند ماہ بعد مُلک میں انتخا بات کے انعقاد کے بارے میں کچھ خدشات کا اظہار کرتے ہوئے لوگ کیو ں بغلیں جھا نک رہے ہیں؟
کو ئی نوازشریف کے اگلے میں نااہلی کے طوق کو اُتار پھینکنے اور زبان کو اعلیٰ عدلیہ اور معزز ججز صاحبان کے خلاف توہین آمیزبیانات بند کرنے کو کیوں نہیں کہہ رہاہے کہ نوازشریف اپنی زبان اداروں کے خلاف قینچی کی طرح چلانے سے باز رہیں اور اپنے خلاف عدلیہ اور معزز ججز صاحبان کے سخت ترین نوٹس کے بعد کسی دائمی سزا کے بعد سیاسی شہید ہونے سے بچنے کا مشورہ کیوں نہیں دے رہاہے؟نوازشریف کسی خوش فہمی میں نہ رہیں کہ عوام کی پذیرا ئی حکومت اور اِس کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہے یہ عوام اور عوام کا ٹھا ٹھے مارتاسمندر جو نوازشریف کے جلسے جلو سوں میں نظر آتا ہے دراصل یہ ایک دھوکہ اور فریب ہے آج جِسے نوازشریف اینڈفیملی کو سمجھ نہیں رہے ہیں قوم کو سب پتہ ہے کہ نوازشریف اور ن لیگ جس نے ہمیشہ اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے خاطر عوام اور اداروں کا بیدریغ استعمال کیا ہے اپنے نا اہلی کے بعد بھی نوازشریف اور ن لیگ والے اپنی پرا نی والی روش پر قا ئم ہیں آج بھی اِنہیں مُلکی اور عوا می مفادات سے زیادہ صرف اور صرف اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات ہی عزیز ہیں۔ (ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com