برسلز/آزادکشمیر: کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیرحل کیے بغیرپاک بھارت پائیدار اور دیرپا تعلقات استوار نہیں ہو سکتے، وزیر اعظم پاکستان کا دورہ بھارت خوش آئند اقدام ہے لیکن وزیر اعظم پاکستان تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے مودی سے ملاقات میں بامقصد مذاکرات کی جانب پیش قدمی پر بات کریں۔
مسلمانوں کے خون اور انتہا پسندی سے رنگے چہرہ کو صاف کرنے کیلئے نریندرمودی مقبوضہ کشمیرمیں شہری آبادیوں سے فوج کے انخلاء ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے روک تھام اورمقبول بٹ و افضل گرو شہید کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے سپرد کرنے میں اپنا کردار اداکریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک ہفتہ کے دورہ پاکستان کے موقع پر یہاںمیرپور آزادکشمیرمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
علی رضا سید نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نریندرمودی نے الیکشن مہم میں پاکستان اور کشمیر مخالف بیان بازی سے خطہ کے امن کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی لیکن کشمیری سمجھتے ہیں کہ ان کی الیکشن مہم میں بیان بازی محض بھارت کی انتہا پسند عوام کی ہمدردی سے ووٹ حاصل کرنا تھا، انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کو ایک امن پسندرہنما ثابت کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر کے اندر جاری ظلم وستم بند کرواتے ہوئے شہری آبادیوں سے فوج کے انخلاء ،افضل گرو شہید اورمقبول بٹ شہید کا جسد خاکی ان کے ورثاء کو سپردگی، لاپتہ کشمیریوں کی بازیابی ، اجتماعی گمنام قبروں میں دفن کشمیریوںکے ڈی این اے ٹیسٹ اور انسانی حقوق کی جاری بدترین پامالیوں کو رکواتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جانب مثبت پیش قدمی کرنا ہو گی۔
تاکہ دنیا پر واضح ہوسکے کہ مودی کا اقتدار میں آنا جنوبی ایشیا کے عوام کیلئے سود مند ہے ، انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا واضح موقف ہے کہ گمنام قبروں میں آزادی کیلئے آواز بلند کرنے والے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو قتل کرکے دفن کیا گیا ہے جبکہ بھارت کا موقف ہے کہ یہ غیر ملکی ہیں اس لیے بھارت کو اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کیلئے گمنام قبروں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانا چاہیے ، انہوں نے کہا بھارت کی یونیورسٹی سے 67 طالب علموں کی بے دخلی کے بعد 10 طالب علموں پر مستقل پابندی جانبدارانہ اور انتہا پسندانہ اقدام ہے اس لیے بھارت کے نئے وزیر اعظم ان 10 طالب علموں پر لگائی گئی پابندی کو ختم کرواتے ہوئے انہیں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کا موقع مہیا کریں ، علی رضا سید نے کہا کہ کشمیری عوام پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن کے خواہاں ہیں اس لیے کشمیری وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دورہ بھارت کو مثبت اقدام سمجھتے ہیں لیکن خطہ میں کشیدگی کے اصل وجہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب بھارتی پیش قدمی کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار اور دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا، ایک سوال کے جواب میں علی رضا سید نے کہا کہ مودی حکومت کو پارلیمنٹ میں حاصل اکثریت سے بہترین موقع ہے کہ وہ پاکستان ، کشمیری عوام اور عالمی برادری کی توقعات کے مطابق مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حل کرکے امن پسند ملک ہونے کا ثبوت دے اور مسئلہ کشمیر کے حل ہونے سے بھارت کے اقوام متحدہ کا مستقل ممبر بننے کا خواب کی جانب بھی پیش قدمی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اگر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطہ کے اندرامن ترقی و خوشحالی کی جانب پیش قدی کیلئے پاکستان سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامقصد مذاکرات کی بجائے کشیدگی کو ہوا دی تو اس سے عالمی امن کو خطرات کے علاوہ بھارتی عوام بھی سفر کریں گے اس لیے بھارت کے امن پسند عوام ، دانشور اور میڈیا مودی حکومت پر دبائو ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کا پیدائشی حق دینے کیلئے آزادانہ رائے شماری کا موقع مہیا کرے اور کشمیر یوں کے آزادانہ فیصلہ کو خوش دلی سے قبول کرے۔ایک سوال کے جواب میں علی رضا سید نے کہا کہ بھارت کی محض خام خیالی ہو گی کہ وہ طاقت سے کشمیریوں کو ان کے پیدائشی حق سے محروم رکھ سکتا ہے کیونکہ طاقت کا استعمال کسی بھی تنازعہ کا حل ہرگز نہیں ہو سکتا البتہ وقتی طور پر جدوجہد آزادی کومنزل کی جانب بڑھنے میں رکاوٹیں تو پیدا کی جا سکتیں ہیں لیکن اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی خواہش ہے کہ خطہ میں ترقی و خوشحالی کیلئے بھارت مثبت قدم اٹھائے اور کشمیری عوام سمیت پوری دنیااس وقت مودی حکومت کے مثبت طرز عمل کی خواہش مند ہے اس لیے امید ہے کہ مودی حکومت عوامی توقعات پرپورا اترے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں علی رضا سید نے کہا کہ دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارتی جبروتشدد کو بے نقاب کرتے ہوئے حق خودارادیت کے حصول کیلئے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھے گی۔
Av. Des Vaillants 36, 1200 Brussels, Belgium, e-mail: info@kashmircouncil.eu