تحریر : ممتاز امیر رانجھا بی بی کیا بکواس ہے، آپ کے تمام بیان لاجیکل نہیں ہیں؟ یہ خواب نہیں حقیقت ہے۔ مقبوضہ کشمیر تو پاکستان کا حصہ ہے جس پر آپ بھارتی درندے قابض ہو۔ یہ خواب کشمیریوں کا ہے کہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہی بنایا جائے۔ ہندوستان کے تسلط سے آزاد ہونا ہر مقبوضہ کشمیری کا خواب ہے۔
میاں صاحب اس وقت پاکستانی وزیرا عظم ہیں اور ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ کشمیریوں کی اخلاقی حمایت جاری رکھیں۔کشمیر تو ایک دن آزاد ہوگا اور احقر کے تجزئے کے مطابق ہندوستان تین حصوں میں تقسیم ہوگا، ایک کشمیر علیحدہ ہو گا،دوسرا سکھ ہندوستان سے الگ ہو جائیں گے اور تیسرے ہندوستانی خود گھٹن والی زندگی لے کر علیحدہ رفو چکر ہو جائیں گے۔نجانے آپ نے کس سیاق و سباق میں یہ گندہ بیان جاری کیا کہ میاں نواز شریف کا کشمیر کو پاکستان بنانے کا خواب کبھی پورا نہیں گا۔٭ کشمیریوں کے قتل کی تحقیقا ت ضروری ہیں۔
ملیحہ لودھی میڈم ہم نے آپ کو پاکستان کے ترجمان کے طور پر رکھا ہوا ہے۔آپ کو کافی ہیوی بجٹ میں ماہانہ تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں۔آپ ہندوستان کی بدزبان شسما سوراج جیسی وزیر خارجہ سے ہی سبق سیکھیں ،اگر ایسا نہیں کر سکتیں تو کم از کم اس کو جواب دینا ہی سیکھ لیں۔آپ اقوام متحدہ،امریکہ اور تمام مسلمان ممالک کے دروازے کھٹکھٹائیں اور ان کی توجہ حاصل کریں۔انہیں باور کرائیں کہ کشمیری ہندوستانی افواج کے قتل عام سے تنگ ہیں اور انہیں سمجھائیں کہ ہندوستان پر پریشر ڈال کے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرایا جائے۔خالی بیان بازی سے ہر گزہر گز کشمیریوں کو سکھ کا سانس ملنے کو کوئی چانس نہیں۔
Nawaz Sharif
آپ پاکستانی سپوکس پرسن کے طور پر متعین ہیں ،آپ کا حق بنتا ہے کہ ہندوستان کو جتنا ہو سکے جہاں ہو سکے لاجواب کریں۔ ٭ پانامہ لیکس پر نواز شریف کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ عمران خان خان جی آپ ایسا کریں گرمی بہت ہے۔آپ کوئی لسی پی لیں یا کوئی ٹھنڈا شربت پی لیں۔یا ہو سکے تو میاں نواز شریف کی طرح دو تین دن مری میں گزار کے آجائو۔آپ کو گرمی زیادہ چڑھ گئی ہے۔پاکستان کے سارے صوبوں میںعام الیکشن ہار کے آپ نے دھاندلی کا الزام لگا دیا۔اب آزاد کشمیر میں بھی آپ کوبڑی سخت مار پڑی ہے۔لگتا ہے جس طرح میرا کی” ماں نے دھاندلی کاالزام” لگایا تھا اسی طرح آپ کا الیکشن میں دھاندلی کاالزام بھی کبھی کبھی ”میرا کی ماں کے ساتھ دھاندلی” جیسا لگتا ہے۔ہو سکے تو کوئی دھرنا یا گند پروگرام نہ نکالیں بلکہ ہو سکے تو ملکی ترقی میں رکاوٹ کی بجائے ترقی کے لئے کوئی نیک قدم اٹھا لیں۔میاں صاحب کا پیچھا کرنے کی بجائے کے پی کے کی تعمیر و ترقی پر وقت صرف کریں ۔اب تو آصف علی زرداری صاحب بھی فرماتے ہیں کہ عمران خان کے منہ میں جو آتا ہے وہ کہ دیتے ہیں۔ہوش کرو ،ہوش کرو خان لالہ۔اگر آپ کو کوئی یہ کہ دے کہ خان صاحب کے منہ میں جو آتا ہے کہ دیتے ہیں،حقیقت میں آپ کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ قائم علی شاہ کی چھٹی ہو گئی۔
خبرویلڈن زرداری صاحب آپ نے اپنی زندگی میں ایک نیک کام کر دکھایا ہے کہ کسی نا اہل کو گھر بھیجنے کا بندو بست کیاہے۔ویسے ہماری زندگی گزر گئی ہے،زیادہ یہی تجربہ ہوا ،دنیا میں دائیں بائیں دیکھا کہ انصاف لینے والے اور راہ راست پر چلنے والے ہمیشہ فٹ بال بنے رہتے ہیں مگر جلعساز اور نا اہل لوگ اپنی چالاکی کی وجہ سے کامیاب و کامران رہتے ہیں۔ایماندار کی مٹی پلید ہو جاتی ہے ،زندگی ختم ہو جاتی ہے لیکن منزل مقصود نہیں ملتی اور بے ایمان دنیا کی عیش و عشرت کے نشوں میں سب کے سامنے جھومتے پھرتے ہیںیہ الگ بات ہے کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے جب اس کی طرف سے پکڑ آتی ہے تو فرعون کے گھر موسیٰ پیدا ہو جاتا ہے۔
عوام کی دعائیں مراد تو پا گئیں لیکن ان کی قسمت میں مراد علی شاہ یعنی قائم علی شاہ کے بھانجے ہی سامنے آئے،اب سابقہ وزیراعلیٰ آرام سے نیند پوری کریں اور عوام کی نیندیں مزید حرام نہ کریں۔دعا کریں وہ سابقہ وزیراعلیٰ کی نا اہلیوں اور کرپشن کو چھپانے کی بجائے سند ھ کے لئے کوئی احسن کام ہی کر گزریں۔ ایم کیو ایم اور ان کے ٹارگٹ کلر سب کے سامنے ہیں۔بھلا ہو آرمی اور رینجر کا جنہوں نے عوام قاتلوں تک رسائی حاصل کر کے انہیں آہنی ہاتھوں لیاورنہ قائم علی شاہ تو کافی عرصہ قائم رہے لیکن کراچی اور سندھ میں امن ہرگز ہرگز قائم و دائم نہ رہ سکا۔
Load Shedding
٭الیکشن تک لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا پلان میاں نواز شریف کی صدارت میں اجلاس۔ خبر سچ بتائوں لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کی بات پر یقین نہیں آتا،ایسا ہو جائے تو یہ کسی نعمت سے کم نہیں۔اب تک بھی دیہات اور شہری آبادی میں آٹھ سے بارہ گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے۔لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام کے کئی کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔مزدورں کے چولہے ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں۔بارش اورتیز ہوائوں کے بعدتو بجلی گھنٹوں گھنٹوں نہیں دکھائی دیتی۔کئی علاقوں میں کھمبے اتنے نیچے ہیں کہ کوئی ٹرک یا لوڈر گاڑی گزر جائے تو مین لائین کٹ جاتی ہے۔
کئی علاقوں میں ایسے گھٹیا ٹرانسفارمر ہیںکہ وہاں عوام کے گھروں تک پورے وولٹیج نہیں پہنچ پاتے یا ٹرانسفارمر دن میں بارہا ٹرپ کر جاتے ہیں۔حکومت کو لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ پرانی بجلی والی مین لائین کو ریپئر کروانا چاہیئے۔کئی گلی محلوں میں کھمبے نہیں ہیں بلکہ مین لائین عام تاروں کی شکل میں لوگوں کے گھروں پر سے یا لکڑ کے مصنوعی کھمبوں سے لٹک کر عوام کے جان و مال کے خطر ے کا باعث ہیں،حکومت کو ان پر بھی توجہ کی اشد ضرورت ہے۔لوڈشیڈنگ ختم کرنا یا کم ہونا حکومت کامیابی ہے ،اس سے بھی کہیں زیادہ واپڈا کے عوام سے رویہ میں درستگی، لائین مین کی غلط ریڈنگ پر کڑی نظر اور لائین کی ریپئرنگ بھی ایک اہم ترین ضرورت ہے۔