تحریر : چوہدری عبدالقیوم سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے نااہل قرارد ئیے گئے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف تیس اگست کو لندن چلے گئے ہیں جہاں وہ ہسپتال میں زیرعلاج اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت اور تیمارداری کریں گے اور عیدالضحیٰ بھی وہیں منائیں گے ان کے صاحبزادے حسین نواز اور حسن نواز پہلے ہی لندن میں موجود ہیںمیاں نوازشریف اس سے قبل بھی کئی بار لندن آتے جاتے رہے ہیںانھوںنے گزشتہ عیدالفطر بھی لندن میں منائی تھی لیکن اس وقت ابھی وہ وزیراعظم کے عہدے سے نااہل نہیں ہوئے تھے۔
میاں نوازشریف کو ائرپورٹ پران کے بھائی میاں شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب نے رخصت کیارخصتی کے موقع پر بڑا رقت آمیز منظر دیکھا گیا کہ دونوں بھائی نہایت افسردہ تھے خاص طور پر میاں نوازشریف کے آنسوئوں سے ترچہرے کا کرب بڑا نمایاں تھاجو اس سے پہلے بیرونی دوروںیا لندن روانگی کے موقع پر کبھی نہیں دیکھا گیا حالانکہ بیرونی ممالک کے دوروں پر یا لندن جانامیاں نوازشریف کا ایک معمول رہا ہے لیکن اس مرتبہ لندن روانگی کے موقع پر انکی رخصتی کے مناظر غیرمعمولی نظر آئے ان کے چہرے کے تاثرات بتارہے تھے کو وہ اس مرتبہ اپنی خواہش یا مرضی کے بغیر لندن جارہے ہیں یا وہ جانتے ہیں کہ اب کی بار لندن جانے کے بعد اب ان کی پاکستان واپسی بہت مشکل یا کبھی نہیں ہوگی بظاہر تو میاں نواز شریف اپنی اہلیہ کی عیادت اور تیمارداری کے لیے لندن جارہے ہیں جہاں سے وہ جلد واپس آجائینگے لیکن حقیقت میں شائد وہ اب مستقبل قریب میں پاکستان واپس نہیں آ پائیں گے ۔کیونکہ سپریم کورٹ سے نااہل ہونے کے بعد بظاہر میاں نوازشریف کا مستقبل کے سیاسی منظرنامے میںکردار بہت محدود یا بہت تاریک نظر آرہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ناہل ہونے کے بعدبھی میاں نوازشریف کیخلاف معاملات ختم ہوتے نظرنہیں آ رہے۔
ان کے اور ان کے بیٹوں،بیٹی،داماد اور سمدھی کے خلاف کرپشن کے سنگین الزامات کے تحت کئی ریفرنس نیب میں میں دائر ہونے جارہے ہیں جہاں وہ پیش ہونے سے انکار کرچکے ہیں اس کے باوجود نیب نے ان ریفرنس کی کاروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔ان حالات میں میاں نوازشریف کی نااہلی سے خالی ہونے والی نشست پر سترہ ستمبر کو ضمنی الیکشن ہورہے جہاں پران کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز مسلم لیگ ن کی اُمیدوار ہیں لیکن وہ اپنی انتخابی مہم سے باہر ہیں کیونکہ وہ گلے کے کینسر کے علاج کے لیے لندن کے ایک ہسپتال میں داخل میں ہیں۔
ان کے ضمنی الیکشن کی مہم ان کی صاحبزادی مریم نواز چلارہی ہیںجو خود بھی پانامہ کیس کے ریفرنسز میں ملوث ہیں ۔اس صورتحال میں چند مہینوں بعد عام انتخابات بھی متوقع ہیں۔ایسے حالات میں میاں نوازشریف اور انکی اہلیہ کاپاکستانمیں ہونا بہت ضروری تھا لیکن حالات اس چیز کی اجازت نہیں دے رہے ۔ وہ کہتے ہیں ناکہ وقت سدا ایک جیسا نہیں رہتا یوں محسوس ہورہا ہے کہ پاکستان کی تبدیل ہوتی سیاست میں میاں نوازشریف اور انکی فیملی کا کردار ختم یا کم ہورہا ہے۔
اس بارے میں کچھ صورتحال این اے 120 کے ضمنی الیکشن کے نتیجے سے بھی واضح ہوگی اس سے واضح ہو گا کہ سپریم کورٹ سے میاں نوازشریف کو نااہلی کے بعد عوام کیا سوچ رہے ہیں کیونکہ وزارت عظمیٰ سے علیحدگی کے بعد ابھی تک بھی مرکز اور پنجاب میں میاں نوازشریف کی جماعت مسلم لیگ ن کی حکومتیں ہیں۔ا وراپنی جماعت مسلم لیگ ن پر ان کی گرفت بھی مضبوط نظر آتی ہے۔لیکن عدلیہ میں ان کے حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آتے گوابھی ان کے پاس عدلیہ کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کا حق موجود ہے لیکن انھوں نے اپنا کیس عدلیہ میں لڑنے کی بجائے عدلیہ سے تصادم اور محاز آرائی کا راستہ چن لیااور ابھی اس راستے پر تھوڑا ہی چلے ہیں کہ لندن پہنچ گئے ہیں ۔اور اپنے پیچھے اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں کئی سوال چھوڑ گئے ہیں۔