تحریر: محمداعظم عظیم اعظم الحمدُللہ، وزیراعظم نوازشریف لندن میں بائی پاس کا کامیاب آپریشن کروانے کے بعد طبعی وسیاسی طور پرصحت مند ہورہے ہیں اور اُمیدکی جارہی ہے کہ بعداز عیدالفطر وطن واپس آئیں گے،اوریہاں کچھ دِن آرام فرمانے کے بعد دوبارہ سرگرمی سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے، چلیں ، یہ بہت اچھاہواکہ وزیراعظم نوازشریف دل کے ہاتھوں مجبور نہ ہوئے اور اُنہوں نے اپنے مُلک میں مہنگائی و بے روزگاری کی طرح کم ازکم اپنے دل کو توبے لگام نہ چھوڑااور اپنی ذات پر اِس کی من مانی نہ چلنے دی، اِنہیں جیسے ہی موقعہ ملا اِنہوں نے تُرنت دل کو دپوچ لیا اور لندن جا کر فوری طور پر بائی پاس کرواکر دل کو لگام دے دی اور دل کو اپنے زیرطابع کرلیاہے سُناہے کہ اِن دِنوں اِن کا دل اِن کے زیرِ اثرہے اوراَب یہ اِدھر اُدھر بھٹکنے سے پہلے اِن سے اجازت طلب کرتاہے اور جیسایہ کہتے ہیں اِن کا دل ویساسوچتاہے، ویساکرتاہے، اور وہی چاہتاہے جیساوزیراعظم نوازشریف چاہتے ہیں۔ اِس میں شک نہیں کہ وزیراعظم نوازشریف دل کی جس بیماری میں مبتلاتھے اِس پربالخصوص اپوزیشن سمیت کسی بھی جانب سے ایک رتی کی بھی سیاست نہیں کی گئی اگر اپوزیشن چاہتی تو اپنا سیاسی قد اُونچاکرنے کے لئے وزیراعظم کی بیماری کو کیش کرکے اِس پر بھی سیاسی اسکورنگ کرسکتی تھی مگر چونکہ اِس نے ایسانہیں کیا جو وہ کرسکتی تھی یہ اپوزیشن کا ایک مثبت رویہ کہاجاسکتا ہے۔
مگر اَب جبکہ وزیراعظم نواشریف صحت مند ہورہے ہیں اور ابھی وہ اپنے بائی پاس کے آپریشن کے بعدمعمول کے چیک اَپ کے لئے لندن میں ہی قیام پذیرہیں ہاں البتہ ، اَب اِس دوران اپوزیشن نے آہستہ آہستہ اپنے سیاسی پَر پھیلانے اور اپنے لب اور زبان کو زمبش دینی شروع کردی ہے تاہم اِس پر حکومتی جماعت کے اراکین اور ایوانِ نمائندگان عوامی حلقوں میں یہ ضرورکہتے پھررہے ہیں کہ ” اپوزیشن پانامالیکس سمیت دیگر معاملات پر کچھ بھی کہے مگر وزیراعظم نواشریف مُلک و قوم کے ساتھ نیک نیتی کی بنیادوں پر مخلص ہیں، اللہ کی قدرت نے سب کودکھادیاہے کہ نوازشریف ہر قسم کی ظاہرو باطن کرپشن سے پاک ہیں آج تب ہی اللہ نے اِنہیں اتنی بڑی بیماری سے گزارکر صحت مندکردیاہے اگر یہ مُلک و قوم کے ساتھ مخلص نہ ہوتے اور کسی ایسے ویسے معاملے.. یا معاملات میں مبتلاہوتے… تو یہ کبھی بھی دل کے بائی پاس آپریشن سے کامیابی سے نہ گزرتے.. اور اتنی تیزی سے صحت مند نہ ہورہے ہوتے…
Life
“حکومتی اراکین اور وزیراعظم نواز شریف کی جماعت ن لیگ کے کارکنان کی یہ ساری باتیں اپنی جگہہ مگر اِنہیں یہ سب کہنے سے پہلے ایک بات اور ایک اہم ترین نقطہ ضرور ذہن نشین رکھ کر سوچناچاہئے کہ ممکن ہے کہ” قدرت نے اِنہیں اپنی اصلاح کرنے اور خلقِ خداکی ہرقسم کی کرپشن اور آف شورکمپنیوں سے پاک خدمت کرنے کا ایک موقعہ فراہم کیاہوا..اوراللہ نے اِنہیں آزمانے کے لئے نئی زندگی دی ہو(یہاں یہ واضح رہے کہ راقم الحرف نے یہ کالم اُس وقت لکھاہے جب 30جون کو یہ خبر اخبارات میں شائع ہوئی اور مُلک کے سرکاری اورتمام نجی ٹی وی چینلز سے یہی خبر نشر ہوئی کہ یکم جولائی سے اوگرانے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8روپے اضافے کی سمری منظوری کے لئے حکومت کو بھیجی ہے اِس تناظر میں راقم الحرف کا یہ کہناتھاکہ) جس طرح پچھلے مہینے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بائی پاس کے آپریشن سے قبل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھاکر مُلک کے غریب عوام کی اَنگنت دُعائیں اپنی خالی جھولی میں سمیٹیں تھیں کیا یہ اَبھی نئے ٹیکسوں اور مہنگائی کے ستائے عوام پر یکم جولائی سے ” پیٹرول بم “ گرائی جانے والی اوگرا کی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری کو بغیردیکھے بغیرسوچے سمجھے اِسے پھاڑ کراپنے جوتوں تلے کچل کر ردی کی ٹوکری کی نظر کرتے ہیں(الحمدُللہ اِس بار بھی ایساکردیاہے اور وزیراعظم نے آئندہ ماہ کے لئے ایک مرتبہ پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کردیاہے
جِسے مہنگائی اور ٹیکسوں کے گہرے زخموں سے گھائل عوام ایک خوش آئند امرقراردے رہے ہیں بہر حال اِس کے برعکس اگروزیراعظم نے ایسانہ کیاہوتاتوپھر صاحبِ مضمون کا یہ خیال تھاکہ) یا اَب آپریشن کے بعد صحت مندی کی جانب بڑھتے ہمارے ضرورت سے کہیں زیادہ بزنس مائنڈ وزیراعظم محترم المقام جناب ِ عزت مآب نوازشریف صاحب اپنی چلاتے ہوئے وہی کریں گے جس کی اوگرانے سمری بھیجی ہے اگر ایساہی جس کی سمری اوگرانے ارسال کی ہے توکیا پھر قوم یہ سمجھے کہ ”الحمدُ للہ وزیراعظم نوازشریف تو صحت مندہوگئے مگر اِن کے دل ودماغ سے ٹیکسوں اور مہنگائی کے ستائے عوام کو تنگ و پریشان کرنے کا خیال نہیں گیاہے اور کیا ایسے میں پاکستانی قوم یہ بھی نہ سوچے کہ بائی پاس جیسے اُس نازک اور خطرناک ترین آپریشن جس میں مریض اور اللہ اور موت کے درمیان صرف ایک پردہ حائل ہوتاہے اِس نازک ترین لمحے کا سامناکرنے کے بعد بھی وزیراعظم نوازشریف کو تو قوم کی خستہ حالی اور اِس کے دُکھ درد کا کوئی احساس ہی نہیں ہوا ہے ہاں آج اگر اِنہیں عوامی دُعاوں سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی کوئی غم ستارہاہے تو بس یہی کہ قوم کو ٹیکسوں اور مہنگائی کے شکنجوں میں جکڑ کر مُلکی معیشت کو استحکام بخش بنایاجائے اور قو م کا کیا ہے؟؟
EID
یہ تو پیداہی تکالیف اُٹھا نے اور مُلک کو ترقی کی راہ پر گامژن کرنے کے لئے کڑوی گولیا ں کھانے کے لئے ہوئی ہے ، بس قوم پر مہنگائی اور ٹیکسوں کے پہاڑ گراگر قومی خزانے کا پیٹ بھرو، اور قوم کے گلے پر جمہوریت کی دیوی کی دوھاری چھری پھیرکراپنا الو سیدھا کرکے جواور جتناہاتھ لگے چلتے بنو۔آج اگرصحت مندہونے والے ہمارے وزیراعظم نوازشریف کی کوئی ایسی سوچ وفکر بن گئی ہے تو اِنہیں اپنا خود احتساب کرناچاہئے اور جائزہ لینا چاہئے کہ جب یہ لندن میںاپناآپریشن کروارہے تھے جب تک قوم کو اِن کے کامیاب آپریشن کی اطلاعات نہ مل گئیں اُس وقت تک مہنگائی اور ٹیکسوں کی ماری پاکستانی قوم کا ایک ایک بچہ اِن کی نئی زندگی ملنے اورجلد صحت یابی کے لئے اللہ رب العزت کے حضو ردُعاگوتھااور الحمدُ للہ ، اِن کے ہاتھوں پریشان حال اور مظلوم قوم کی دُعااللہ نے سُنی بھی اور آج وزیراعظم نوازشریف صحت مند ہورہے ہیںچلیں مان لیتے ہیںکہ جب یہ عیدالفطر کے بعد اپنے وطن واپس آئیںگے اور جمہوریت کی اُوٹ سے عوامی خدمات میںمگن ہوجائیں گے اور وطن آکر مُلکی اور عالمی سطح کی اپنی ذمہ داریاں بھی شروع کردیں گے ایسے میںیہاں پھر ایک سوال یہ ضرور پیداہوگاکہ وزیراعظم توصحت مندہوگئے ہیں مگر قوم ومعیشت اورقانون توابھی بیمار ہیں..؟؟ اِن کا علا ج کون اور کیسے کرے گا؟؟ کیا وزیراعظم نوازشریف صحت مند ہونے کے بعدبے لگام مہنگائی اور زہرآلود ٹیکسوںسے گھائل بیماراپنی قوم و معیشت اور مفاہمتی اورمصالحتوں کے شکار قانون اور قانون دانوں کا بھی علاج کریں گے؟؟ کیوں کہ میرے مُلک پاکستان کی قوم و معیشت اور قانون تو ابھی بیمارہیں..!! اِن کا خیال کون کرے گااور اِنہیں صحتمندکون کرے گا؟ختم شُد۔