اپنے منہ دنیا کا سب سے بڑا سیکولر ملک کی گردان کرنے واے ہندوستان کے 15ویں نومنتخب وزیراعظم انتہا پسند نریندر مودی نے وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اُٹھا لیا ہے اِن کی یہ تقریبِ حلف برداری ہندوستانی صدرکی سرکاری رہائش گاہ راشترپتی بھون میں منعقد ہوئی جہاں اِس ہندوستانی تقریب میں افغان صدر حامد کرزئی سری لنکا کے سربراہ سمیت سارک کے دیگر ممالک کے تقریباََ تین ہزار نمائندوںاور مہمانوں نے شرکت کی تووہیں ہمارے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے بھی خصوصی طور پر 15 ویں نومنتخب وزیراعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی یہاں ہندوستان کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ یہ ہندوستانیوں کی پہلی کوئی ایسی تقریب ہے جس میں پاکستان کے کسی وزیراعظم نے اپنے ہندوستانی ہم منصب کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کی ہے۔
جبکہ یہ خطے کے دو ایٹمی ممالک ہندوستان اور پاکستان کے لئے انتہائی خوش آئندہ امر ہے کہ آج جہاں ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم نوازشریف اور نریندرمودی آمنے سامنے ہوئے اور جب اِن وزرائے اعظموں نے ایک دوسرے کو قدیر کی نگاہ سے اپنی اپنی مسکراہٹوں سے دیکھاتو ہندوستان اور پاکستان کی عوام میں بھی خوشی اور ترقی کی اُمیدیں پیدا ہوئیں اور دونوں ممالک کی عوام میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ جب ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم ایک دوسرے کودیکھ رہے تھے توایسالگاکہ جیسے وہ یہ بھی تسلیم کرنے کی کوششکررہے ہیں کہ دونوں کی اپنی اپنی جگہہ ایک حیثیت ہے تب ہی ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظموں نے ایک دوسرے سے پُرتباک اندازسے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے کے اتنی قریب آ گئے کہ یہ منظردیکھ کر ہندوستان اور پاکستان کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تو وہیں اِن مناظر کے درپردہ ہندوستانی اور پاکستانی عوام میں یہ مخمصہ بھی تیزی سے سر اُٹھانے لگاہے کہ انتہاپسندوں سے گھیرا تعلق رکھنے والے نومنتخب ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی توبطوروزیراعظم ہندوستان حلف اُٹھاچکے ہیں اَب کیا یہ خطے کو اپنے انتہاپسندانہ کرتوتوں اور عمل سے بھی سر پر اُٹھانے سے اجتناب برتیں گے…؟، یایہ مستقبل قریب میںاپنے یہاں اپنے ہی جیسے انتہا پسندوں کی جانب سے کی جانے والی کسی شرارت یا اِن کی طرف سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو خراب کرانے کے لئے کسی ایسے ویسے سیاستی معاملے پراپنے انتہا پسند ساتھیوں کے دباؤ میں آتے ہی نومنتخب ہندوستانی وزیراعظم نریندر جی اپنے اندر پہلے سے موجودجنگی جنون کے ہاتھوں مجبور ہو کر ذرابھر میں اُبل جائیں گے اور خطے کوایٹمی جنگ میں جھونکنے کی پہل کر ڈالیں گے ..؟آج ہندوستان کی غیور عوام اپنے نومنتخب وزیراعظم سے اپنے مخمصے اور سوال کا جواب چاہتی ہے۔
Pakistan
اگرچہ ما ضی میں نریندرمودی جی کی سیاست جیسی بھی انتہاپسند رہی ہو مگر اَب اِسے خطے میں پائیدار امن اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوستی اور تعلقات کے مثالی دور کے آغاز کے خاطر نومنتخب ہندوستانی وزیراعظم کو چھوڑنا ہو گاورنہ خطے میں کسی بھی طرح امن اور خوشحالی کا ہندوستان اور ہندوستانیوں کا خواب دیکھنا محال ہو گا۔
اِدھر پاکستانی عوام اپنے وزیراعظم نواز شریف کے نئی دہلی پہنچنے پر ہندوستانی ٹی وی کو دیئے گئے اِس انٹرویو کو بھی اہمیت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے جس میں وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے واشگاف انداز سے کہا تھا کہ اِنہیں ہندوستان کے نومنتخب وزیراعظم نریندرمودی کے حوالے سے کوئی خدشات نہیں اور وہ ہندوستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں اور اِسی کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ کیا خوب کہا کہ ہم ہندوستان سے بات چیت کا سلسلہ وہیں سے شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں 1999 میں اپنی سابق دور حکومت میں چھوڑا تھا بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل چاہتے ہیں، اِس موقع پر ہمارے وزیراعظم نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ہندوستان سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور وہ امن کا پیغام لے کر ہندوستان آئے ہیں۔
جبکہ 27 مئی کو جب وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی نومنتخب وزیراعظم نریندرمودی سے 50منٹ کی ملاقات ہوئی، تو نومنتخب وزیراعظم نریندرمودی نے وزیراعظم پاکستان نوازشریف کو ” مین آف پیس ” قرار دیااور ساتھ ہی ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی بے حسی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے حسبِ عادت اور اپنی روایت کے مطابق ہمارے وزیراعظم نوازشریف سے گڑے مردے ہی اُکھاڑتے رہے اور اِس دوران ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کڑہ کُڑہ ماضی کے دہشت گردی اور دیگر واقعات کا ہی تذکرہ کرتے رہے اور ایسے ایسے زہریلے نشتر چلائے کہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے خوشگوار موڈ اور جذبہ خیرسگالی کو ہی گھائل کر کے رکھ دیا۔
مگر یہاں یہ امر بھی یقینا قابل خوصلہ افزا رہاکہ اِس کے باوجود بھی وزیراعظم پاکستان نوازشریف اپنے عزم اور حوصلے کے ساتھ یہی دہراتے رہے کہ پاکستان ماضی کی طرح ہندوستان سے اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے اور ہم ماضی کی تمام روایتی باتوں سے ہٹ کر نئے جذبوں اور نئے ومثبت خیالات اور عزم کے ساتھ خطے میں ہندوستان کے ساتھ مل کر مثالی امن اور خوشحالی کا ادارہ رکھتے ہیں اورہم اِس پر ہندوستان سے بھی اُمیدرکھتے ہیں کہ ہندوستان بھی پاکستان کی خطے میں ترقی اور خوشحالی کے خاطر جاری کوششوں میں اپنامثبت اور تعمیری کرداراداکرے گا، اُنہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیراعظم پاکستان دوستی اور محبت کا پیغام لایاہوں، مودی کے حوالے سے کوئی خدشات نہیں۔
دونوں ممالک میں بہت سے کچھ مشترک ہے، خطے سے بداعتمادی خوف اور نفرت کو نکالے بغیر استحکام نہیں ملے سکے گا” اَب دیکھنایہ ہے وزیراعظم پاکستان نواز شریف جنہیں ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے ”مین آف پیس ” قرار دیا ہے اَب ہندوستانی وزیراعظم مستقبل قریب میں خطے میں امن و ترقی کے لئے خود کیا پیش رفت کرتے ہیں…؟۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com