اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز نے سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل پر سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف نیب کی سپریم کورٹ میں اپیل پر جواب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ہائیکورٹ کا سزا معطلی کا فیصلہ برقرار رکھنے کی استدعا کی۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ حقائق پر مبنی ہے اور نیب اپنا مؤقف ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں احتساب عدالت نے تاثر کی بنیاد پر مجھے لندن فلیٹس کا مالک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے احتساب عدالت کو میری مجموعی آمدن اور اثاثوں کا نہیں بتایا، فیصلے میں قانونی سقم موجود ہیں، مقدمہ میں بریت ہوئی تو جیل میں کاٹے وقت کا مداوا نہیں ہو سکے گا۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ استغاثہ نے اثاثوں اور ادائیگیوں سے متعلق جس تجزیاتی چارٹ پر انحصار کیا اسے قانون شہادت پر نہیں پرکھا گیا۔
مریم نواز نے اپنے جواب میں کہا کہ نیب نےکوئی ثبوت نہیں دیئے کہ لندن فلیٹس کے مالک نواز شریف ہیں، ریکارڈ سے لندن فلیٹس کی خریداری میں میری اعانت، تعاون اور سازش ثابت نہیں ہوئی۔
جواب میں ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت نے جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کا الزام فرد جرم سے نومبر 2017 میں نکال دیا تھا لہٰذا ٹرسٹ ڈیڈ کے الزام پر سنائی گئی سزا غیر قانونی ہے۔
نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف نیب کی اپیلیں مسترد کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سر براہی میں 3 رکنی بنچ دونوں کی سزا معطلی کیخلاف 12 نومبر کو نیب کی اپیلوں پر سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم کرنے کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں، شریف خاندان کی سزاؤں کی معطلی کے فیصلے نے ملک میں فقہ قانون تباہ کردیا’۔
عدالت نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے بعد شریف خاندان کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پر سماعت 12 نومبر تک کیلئے ملتوی کی تھی۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم کو 8 اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
تینوں ملزمان اڈیالہ جیل میں قید رہے جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے 19 ستمبر کو احتساب عدالت کی جانب سے تینوں افراد کو دی گئی سزا معطل کی تھی جس کے خلاف نیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔