لاہور (جیوڈیسک) ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ٹیم نے لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا۔
نواز شریف اور مریم نواز نجی طیارے کی پرواز ای وائی 243 کے ذریعے لاہور ایئرپورٹ پہنچے ہیں۔ ان کے ساتھ تقریباً 40 کے قریب ن لیگی رہنما بھی موجود ہیں۔
طیارے میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو میدان جنگ بنادیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کہ آج نواز شریف نہیں انقلاب آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 70سال سے جو رسوائی جھیلتے رہے، اس سے نجات حاصل کرنی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تین رکنی ٹیم نے مریم نواز اور نواز شریف کے پاسپورٹ لے لیے ہیں۔
انہیں حج لاؤنج میں بٹھادیا گیا جہاں دونوں کی ملاقات نواز شریف کی والدہ سے کروائے جانے کا امکان ہے۔
احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال اور جرمانہ، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 سال قید اور جرمانہ جبکہ داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو ایک برس قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ کیپٹن (ر) صفدر کو پہلے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کیا جاچکا ہے۔
اس سے قبل رات گئے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی ابوظہبی پہنچے جن کی گرفتاری کے سلسلے میں نیب کی 16 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
ابوظہبی سے روانہ ہونے کے بعد دونوں کو شام سوا 6 بجے کے قریب پاکستان پہنچنا تھا تاہم پرواز تاخیر کا شکار ہوگئی۔
نوازشریف اور مریم نواز کے ساتھ مرتضیٰ جاوید عباسی اور حنا پرویز بٹ سمیت (ن) لیگ کے 40 رہنما سفر کررہے ہیں۔
پولی کلینک نے نوازشریف اور مریم نواز کے طبی معائنے کے لیے تین رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر آصف عرفان، ڈاکٹر حامد اور ڈاکٹر اسما کیانی شامل ہیں۔
بورڈ کے ارکان کو 13 جولائی سے 16 جولائی تک ہروقت تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ میڈیکل بورڈ ڈاکٹر امتیاز سے رابطے میں رہے گا۔
ابوظہبی میں نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کی رپورٹس پر پاکستانی سفارتی حکام کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں اور نہ ہی انہیں نیب کی ٹیم کی متحدہ عرب امارات آمد کی کوئی اطلاع ہے۔
سفارتی حکام کے مطابق ابوظہبی میں گرفتاری کے لیے کوئی قانون موجود نہیں، کسی ملزم یا مجرم کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی قوانین و ضوابط کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوتے ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے نواز شریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرنے کے لیے 16 رکنی ٹیم تشکیل دے رکھی ہے۔
نیب حکام کے مطابق دو ٹیمیں لاہور ایئرپورٹ اور دو ٹیمیں اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات کردی گئی ہیں جبکہ دو ہیلی کاپٹرز بھی لاہور ایئرپورٹ پہنچا دیئے گئے ہیں۔
حکام کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز کو گرفتار کرنے کے بعد اسلام آباد لایا جائے گا جہاں سے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے والوں کےخلاف کارروائی کی جائے گی اور احتساب عدالت کی جانب سے جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی جائے گی۔
دوسری جانب روانگی سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ‘جیل کی کوٹھڑی اپنے سامنے دیکھ کر بھی پاکستان آرہا ہوں، وہ بھی سن لیں جو دعویٰ کر رہے تھے کہ وطن واپس نہیں آؤں گا’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’25 جولائی کا الیکشن سب سے بڑا ریفرنڈم ہوگا’۔