اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنسز میں پیشی کے لئے احتساب عدالت پہنچ گئے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل ملز اور آف شور کمپنیوں سے متعلق 3 نیب ریفرنسز کی سماعت کریں گے۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں حسن ، حسین اور مریم نواز سمیت داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو آج ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف پنجاب ہاؤس سے جوڈیشل کمپلیکس کی جانب روانہ ہوگئے اور کچھ دیر بعد احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوں گے۔
سابق وزیراعظم کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے ہیں اور پولیس کے بجائے رینجرز نے سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
میڈیا نمائندوں کو احتساب عدالت سے باہر نکال دیا گیا ہے جب کہ سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفرالحق سمیت وفاقی کابینہ کے متعدد ارکان کو احتساب عدالت کے دروازے پر ہی روک لیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو 26 ستمبر کی پیشی کے موقع پر ریفرنس کی نقول فراہم کی جا چکی ہیں اور آج کی سماعت کے دوران ان پر فرد جرم عائد کئے جانے کا امکان ہے۔
دیگر ملزمان کی عدالت حاضری اور ریفرنس کی کاپیز فراہم کرنے کا 2 مرتبہ عدالتی سمن جاری کئے جانے کے باوجود عدم حاضری پر ان ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
عدالت میں پیشی کا مشورہ
سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے لندن میں شریف فیملی سے ہونے والے مشاورتی اجلاسوں کے دوران انہیں یہی مشورہ دیا کہ شریف خاندان کو نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لئے احتساب عدالت کے روبرو پیش ہونا چاہیے۔
کیل کے مشورے کے بعد سابق وزیراعظم نے اپنے چھوٹے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور خاندان کے دیگر عزیزوں سے ملاقات کی اور نیب ریفرنس میں پیشی سے متعلق مشاورت کی جس کے بعد وہ 25 ستمبر کو وطن واپس لوٹے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے پہلی مرتبہ 26 ستمبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے تاہم کمرہ عدالت میں شدید رش کے بعد عدالت نے انہیں حاضری لگانے کے بعد واپس جانے کی اجازت دی جس پر وہ واپس روانہ ہوگئے تھے۔
احتساب عدالت میں سماعت کے موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے اپنے موکل کی حاضری سے استثنی کی درخواست جمع کرائی جس پر عدالت نے کہا کہ نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فرد جرم کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔