نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جا سکا، آج لندن روانگی منسوخ

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث ان کی آج لندن روانگی منسوخ ہو گئی جب کہ ان کا نام بھی اب تک ای سی ایل سے نہ نکالا جا سکا۔

وزارت داخلہ نے میاں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے نیب کو خط لکھا تھا جس کے بعد نیب نے ہفتے کے روز وزارت داخلہ کو جوابی خط لکھ کر نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس طلب کی تھیں لیکن چیئرمین نیب کی عدم دستیابی کے باعث نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکا تھا اور اس معاملے پر آج پیشرفت کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سرکاری میڈیکل بورڈ نواز شریف کو علاج کے لیے فوری باہر بھیجنے کی سفارش کرچکا ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہےکہ نواز شریف کی آج لندن روانگی کا ٹکٹ طبیعت ناسازی کے باعث منسوخ کردیا گیا ہے اور ان کی لندن روانگی کا ٹکٹ ابھی تک کنفرم نہ ہو سکا۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایک دو روز تک لندن روانگی متوقع ہے۔

علاوہ ازیں وزارتِ داخلہ کی جانب سے بھجوائی گئی شریف میڈیکل سٹی کی رپورٹ پر پرنسپل سمز ڈاکٹرمحمود ایاز نے جواب بھیج دیا جس میں کہا گیا ہےکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے سروسز اسپتال سے ڈسچارج ہونے پر دی جانے والی رپورٹ ہی حتمی ہے، شریف میڈیکل سٹی بورڈ میں ماہر ڈاکٹرز موجود تھے جن کی رپورٹ بہتر ہے۔

میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

نوازشریف کی صحت کے معاملے پر ایک سرکاری بورڈ بنایا گیا تھا جس کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے جب کہ اس بورڈ میں نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی شامل تھے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف 16 روز تک لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج رہے جس کے بعد انہیں 6 نومبر کو سروسز سے ڈسچارج کرکے شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا تاہم شریف میڈیکل سٹی جانے کی بجائے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ہی ایک آئی سی یو تیار کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اپنی رہائش گاہ منتقل ہوگئے۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی ہے۔

خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔