نئی دہلی (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف اور نریندر مودی کھٹمنڈو کے ہوٹل میں ملے، ایک گھنٹہ گپ شپ کی لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی۔ میڈیا اور عوام کی پہنچ سے دور ہونے والی اس ملاقات کا اہتمام۔
بھارت میں سٹیل کا کاروبار کرنے والے معروف بھارتی تاجر سجن جندال کی جانب سے کیا گیا۔ ملاقات کی ڈیمانڈ بھی نریندر مودی کی جانب سے آئی تھی جنہوں نے سارک کانفرنس کے دوران جندل کو فون کیا کہ وہ پہلی پرواز سے کھٹمنڈو پہنچے اور سرحد پار کے دوست سے خفیہ ملاقات کروائے۔ مسلمان مخالف بھارتیا جنتا پارٹی کے پردھان منتری کو نواز شریف سے ملاقات کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔ دفتر خارجہ یا حکومتی ذرائع سے ہٹ کر ایک بزنس مین کو کیوں ملاقات کروانے کا کہا گیا اور سب اس اہم ملاقات سے بے خبر کیوں رہے؟۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے ٹی وی جرنلسٹ برکھا دت کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے اس خفیہ ملاقات کا انکشاف کیا ہے۔ برکھا دت نے لکھا کہ دونوں رہنماؤں نے سیاسی اور عوامی سطح پر تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے مزید وقت پر اتفاق کیا۔
برکھا لکھتی ہیں کہ دلی میں بھی جب نواز شریف، مودی کی حلف برداری تقریب میں پہنچے تو سجن جندال نے پاکستانی وزیراعظم کے لیے ٹی پارٹی بھی رکھی۔ برکھا کا دعویٰ ہے کہ بھارتی سٹیل انڈسٹری کے لوگ افغانستان سے بذریعہ پاکستان لوہے کی درآمد کے لیے پاکستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس سے بڑھ کر جندال کے وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ قریبی نوعیت کے ذاتی مراسم ہیں۔
دوسری جانب پاکستان نے وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان کھٹمنڈو میں کسی بھی خفیہ ملاقات کی تردید کی ہے۔ ترجمان وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا میں اس ملاقات کے حوالے سے چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی ہم منصب سے کھٹمنڈو میں کوئی ملاقات نہیں کی۔