لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے یہ مطالبہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے بیٹوں کی جائیداد وں کی خرید پر ایک تحقیقاتی کمشن قائم کرنے کے حکم کے بعد سامنے آیا ہے۔
پاناما کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہفتے کے روز وزیر اعظم نواز شریف سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اپنا عہدہ چھوڑ دیں یا پھر سن 2007 کی وکلا ء تحریک سے بھی بڑی تحریک کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے یہ مطالبہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے بیٹوں کی جائیداد وں کی خرید پر ایک تحقیقاتی کمشن قائم کرنے کے حکم کے بعد سامنے آیا ہے۔
تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے ایسے عہدے داروں پر مشتمل کمشن کے قیام پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے جن کی تعیناتی خود وزیر اعظم کے ہاتھوں سے ہوئی ہے۔
روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے وزیر اعظم سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔
لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر ذوالفقار چوہدری ، نائب صدر راشد لودھی اور دیگر عہدے داروں نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا۔
ذوالفقار چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے ایک ہفتے کے اندر اپنا عہدہ نہ چھوڑا تو وہ ایک تحریک شروع کریں گے جو سن 2007 میں برطرف کیے جانے والے ججوں کی بحالی کی تحریک سے بڑی ہوگی۔
سن 2007 میں ججوں کی بحالی کی تحریک صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت دوسرے کئی ججوں کی برطرفی کے خلاف چلائی گئی تھی۔
لاہور بار کے عہدے داروں کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے جس کے بعد اب ان کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا۔
لاہور ہائی کورٹ بار کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ ان کے اس مطالبے کا محرک سیاسی نہیں ہے۔