تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید پاکستان میں انصاف کے نام پر جوہتھوڑے اور ڈنڈے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ اس پر ساری دنیا کی نظریں حیرانی سے لگی ہوئی ہیں ۔یہودی پیسے سے ہمارے انصاف کے خریداروں کی جیبیں بھری ہوئی ہیں ۔اداروں کا نواز شریف تعصب سر چڑھ کے بول رہا ہے! اگر کسی کو یقین نہیں ہے تو گذشتہ چھ مہینوں کی تمام سیاسی باتوں کا تجزیہ کر کے دیکھ لیں ،دودھ کا دودھ پانی کا پانی سامنے آجا ئے گا۔ جو بات ہم ایک سال سے کہتے چلے آئے ہیں کہ نواز شریف تمہیں سینٹ میں نہ تو اکثریت حاصل کرنے دی جائے گی اور نہ ہی اقتدار کے ایوانوں میں تمہارے لئے کوئی راہ داری چھوڑی جائے گی۔ اُس کی تکمیل جاری ہے اور کل شام 21فروری2018کے فیصلے نے اس پر مہرِ تصدیق ثبت بھی کر دی ہے۔
ان لوگوں کی نظر میں اسمبلی اور اس کے قانون اور عوام کے ووٹ کی پرچی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ عوام اور ان کا ووٹ جائے بھاڑ میں۔ یہ لوگ آمروں جابروں کے پروان چڑھائے ہوئے ہیں۔نواز شریف وہ جو کہتا تھا ناکہ میں پا کستان میں جمہوریت کا طرف دار ہوں ۔اُسی کے کندھے پر چڑھ کر آنے والے لوگ پاکستان میں اپنے انڈر چلنے والی ریڈی میڈ جمہوریت کے لئے راہیں ہموار کر رہے ہیں۔
مسٹر نواز شریف ابھی تو آپ سے وزارتِ عظمیٰ اورپارٹی کی صدارت چھینی گئی ہے۔سینٹ کے انتخابات بھی چھیننے کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔خاطر جمع رکھو،کل آر اوالیکشن کے ذریعے تمہارا سیاسی مینڈیت بھی چھین کر دکھا دیا جائے گا، اورایک یہودیوں کے ایجنٹ کے حوالے اس ملک کا اقتدار کر دیا جائے گا ،اور تمہارے چاہنے ولے ڈنڈے کے سامنے دل مسوس کر رہ جائیں گے۔بڑی عجیب بات یہ ہے کہ جج قبیلے کے تمام ہی افرادایکے بعد ایک جمہوری نظام پر ہاتھ صاف کرنے پر متفق ہیں اور ملک میں ڈنڈا اوو ہتھوڑا بر دار نظام لاگو کر کے ،ایک بد زبان اخلاق باختہ ،نا جائز اولادیں پیدا کرانے والے مومن ،صادق و امین کوتمہارا مینڈیٹ دلوا دیا جا ئے گا ،اور تم اور تمہاراے سارے ٹبر کوجیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا ہوگا۔ کیونکہ چند دن پہلے تمہیں بتا بھی دیا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل یہاں سے کچھ دور نہیں ہے۔ہم پاکستان کے عوام بے بس ہیں، ربِ کائنات کے حضور پاکستان، جمہوریت اورتمہاری کی خیریت کی دعا ہی کر سکتے ہیں۔اللہ ظالموں کے چنگل سے پاکستان جمہوریت اور تمہیں محفوظ رکھے۔
مظلوم نواز شریف کہتے ہیں کہ بڑی عجیب بات ہے کہ پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون جو عوامی حقوق سے بھی متصادم نہ ہوں ، عدالتی توثیق کے محتاج ہو جائیں۔32سال تک آمروں نے آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈالے رکھااور ان کے ہاتھ پر (اپنے مفادات کی خاطر)بیعت کرنے والے سب کچھ دیکھتے رہے۔نواز شریف کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کا بنایا ہوا قانون ختم کرنا خطر ناک ہوگا۔آمروں نے آئین کو زخم کچھ ججوں کے ذریعے لگائے۔پارلیمنٹ کا بنایا گیا قانون اپنی من مانی تعبیر سے ختم کرنا خطر ناک ہوگا۔جس سے اداروں کے درمیان تصادم ہو سکتا ہے۔اگر کسی تشریح کی ضرورت تھی تو قانون واپس پارلیمنٹ میں بھیجا جانا چاہئے تھا۔آئین ملک کا نظام چلانے والی سب سے مقدس دستاویز ہے۔اس دستاویز کو عوام کے منتخب نمائندے ہی بناتے ہیں۔پارلیمنٹ تمام دنیا میں اداروں کی ماں سمجھی جاتی ہے۔ مگر پاکستان کے عوام افسوس کے ساتھ پارلیمنٹ کی بے حرمتی برداشت کرنے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں۔’’یا اللہ یا رسول نواز شریف بے قصور‘‘آج پیپلز پارٹی کا دیا گیا نعرہ پاکستان کے جمہوریت پسند عوام کے بھی دل کی آواز بن چکا ہے۔
نواز شریف کے خلاف اُٹھائے جانے والے اقدامات پرمسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے خاندان کو دیوار میں چننے کی خوہش د ل ہی میں رہ جائے۔سپریم کورٹ اپنے فیصلے سے ایکٹ 2017کو منسوخ کیا جاسکتاہے۔مگر نواز شریف کو عوام کے دلوں سے نہیں نکالاجا سکتاہے۔انہیں سیاست سے نکالنے کی خواہش کرنے والے خود مائنس ہو جائیں گے۔نواز شریف کے سپاہی کہتے ہیں عدالتی فیصلے کے باوجود قیادت کا حق نواز شریف سے کسی کو چھننے نہیں دین گے۔۔پہلے گبھرائے تھے نہ اب گبھرائیں گے۔جس کو نواز شریف چاہیں گے وہ ہی ایم این اے، ایم پی اے اور سینیٹر بنے گا۔سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حکومت اسی کی بنے گی جس کو عوام چاہیں گے۔اس ضمن میں طلا ل چوہدری کا کہنا تھا کہ اس قسم کے فیصلوں سے نواز شریف مائنس نہیں ہو گا۔سیدھی بات یہ ہے نواز شریف کو انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیا جائے گا۔پارلیمنٹ اہم ادارہ ہے۔
پارلیمنٹ آئین ساز ہے وہ جو چاہے اس میں تبدیلی بھی کر سکتی ہے۔لیکن اگر پاکستان میں نیا سسٹم (ہتھوڑا پلس ڈنڈا)لانا ہے تو الگ بات ہے۔اس ضمن میں علی محمد کرد کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ سے عدالتی فیصلے لوگوں کو ذہنی پیچیدگی اور پریشانی میں مبتلا کر رہے ہیں۔مشہور قانون دان کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ سیاسی پارٹی بنانا کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے۔رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ سُپریم کورٹ فیصلے کا عوام کے دل پر کوئی اختیار نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر نواز شریف کو کھلا چھوڑا گیا تو ہتھوڑے اور ڈنڈے کے نشان والے میدان میں ٹک نہ سکیں گے ،اور ایک بار پھر نواز شریف ہی اس ملک کے وزیرِ اعظم بن جائیں گے۔لہٰذا نواز شریف کے ساتھ اداروں کو جارحانہ اور غیر منصفانہ رویئے کو معتدل بنا نا ہوگا۔ملک کے جمہوری نظام میں رخنہ اندازی پاکستان کے لئے نقصان ثابت ہو گی۔
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.com