خیبر پختونخوا (جیوڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ اگر انھیں ان کا حق نہیں دیا جاتا تو آج وہ ولی خان کی بات دہراتے ہیں کہ ہاتھ پکڑیں گے، گریبان میں ہاتھ ڈالیں گے لیکن اپنا حق ضرور لیں گے۔
اسفندیار ولی نے صوابی میں ایک جلسۂ عام سے خطاب میں کہا کہ نواز شریف ایک مرتبہ پھر پختونوں کے ساتھ وعدہ خلافی کر رہے ہیں۔
پاک چین اقتصادی راہداری میں مغربی روٹ کو شامل نہ کرنے کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی نے آج ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری میں مغربی روٹ کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن اب اطلاعات کے مطابق مغربی راستہ اس منصوبے کا حصہ نہیں ہے۔
اسفندیار ولی خان ایک عرصے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کی پالیسیوں کے خلاف بولے ہیں۔ انھوں نے گذشتہ روز وزیر اعظم کی جانب سے طلب کی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ نواز شریف دوسری مرتبہ وعدہ خلافی کر رہے ہیں، پہلی مرتبہ جب وعدہ خلافی کی تھی تو جدہ پہنچ گئے تھے اب وہ وعدہ خلافی برداشت نہیں کریں گے۔
اسنفندیار ولی خان نے کہا کہ وہ اپنے حقوق لے کر رہیں گے، چاہے اس کے لیے انھیں کسی بھی حد تک جانا پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صوبے کے حقوق کے لیے سیاسی اختلافات کو سامنے نہیں لائیں گے۔
چین کے ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں آئی اور نقشے بھی دکھائے گئے ہیں جن میں مغربی روٹ کا کوئی ذکر نہیں ہے، جبکہ وزیر اعظم نواز شریف آل پارٹیز کانفرنس میں یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ مغربی روٹ اقتصادی راہداری کا حصہ ہے اور یہ مشرقی روٹ سے پہلے مکمل ہو گا۔
خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کے اس رویے کے خلاف سخت غصہ پایا جاتا ہے۔ اسفندیار ولی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے کہا ہے کہ وہ وفاق سے اپنا حق لیں اور اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو پھر استعفی دے دیں۔
عوامی نیشنل پارٹی نے یہ احتجاجی مظاہرے ملک کے دیگر شہروں میں بھی کیے ہیں اور اس کے قائدین کا کہنا تھا کہ وہ پاک چین اقتصادی راہداری میں اپنا حق حاصل کر کے رہیں گے۔ اسلام آباد میں احتاجی مظاہرے کی قیادت سینٹر افراسیاب خٹک نے کی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں نے کچھ عرصہ قبل وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد خاموشی اختیار کر لی تھی اور اس کے بعد ایک اجلاس میں بھی پاک چین اقتصادی راہداری پر اطمینان کا اظہار کیا تھا لیکن ایسی اطلاعات ہیں کہ وفاقی حکومت نے جو وعدے کیے تھے ان پر عمل درآمد نہیں کیا۔
اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ وفاقی حکومت وفاقی حکومت پر بدنیتی کا الزام تو عائد کرتے ہیں لیکن نہ تو وہ خود کھل کر سامنے آ رہے ہیں اور نہ ہی جماعت کے سربراہ عمران خان اس معاملے پر کوئی واضح موقف پیش کر رہے ہیں۔