اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف کے اصرار پر انہیں پمز اسپتال سے اڈیالہ جیل منتقل کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ نواز شریف کی جانب سے فوری اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے کے مطالبے کے بعد انہیں سخت سیکیورٹی میں جیل منتقل کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کا مشورہ تھا کہ نواز شریف مزید کچھ روز اسپتال میں قیام کریں تاہم سابق وزیراعظم کا اصرار تھا کہ انہیں جیل منتقل کیا جائے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی حالت ابھی بھی مستحکم نہیں اور ان کے مختلف ٹیسٹوں میں نتائج مختلف آرہے ہیں۔
نواز شریف کی منتقلی کے بعد پمز اسپتال نے ان کی میڈیکل رپورٹ جاری کیا ہے جس میں ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں ڈاکٹرز نے تجویز دی کہ نواز شریف بار بار جیل بھیجنے کا اصرار کررہے ہیں لہٰذا ان کو جیل بھیج دیا جائے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف کی بائیں ٹانگ اور سینے کے درمیان آپریشن کے نشانات واضح ہیں۔
خیال رہے کہ نواز شریف کو سینے میں تکلیف کے باعث اتوار کو پمز اسپتال کے کارڈک سینٹر منتقل کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کو مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا جس کے بعد 13 جولائی کو لندن سے وطن واپسی پر انہیں ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب نگران وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید نے کہا ہےکہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ میں ایسی تجویز نہیں آئی کہ انہیں علاج کیلئے باہر بھیجا جائے۔
لاہور میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے شوکت جاوید نے کہا کہ نواز شریف کو ڈاکٹروں کی ہدایات پرپمز اسپتال میں رکھا گیا ہے، جب تک ڈاکٹرز کہیں گے نوازشریف اسپتال میں رہیں گے۔
انہوں نےکہا کہ نواز شریف نے اسپتال جانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، پاکستان میں ہر طرح کا علاج موجود ہے، پاکستان میں دل کے امراض کا بھی بہت اچھا علاج ہوتا ہے، میڈیکل رپورٹ میں ایسی تجویز نہیں آئی کہ نوازشریف کو علاج کیلئے باہر بھیجا جائے۔
نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ نواز شریف کی رپورٹیں بہتر ہیں اور مرض کی ہسٹری بنوانا آج کل کوئی مشکل کام نہیں۔