تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم کہتا ہوں سچ کیو نکہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے، تو کہنے دیجئے کہ عقل بادام کھا نے سے نہیں بلکہ زمانے کے نشیب و فراز سے دھوکے کھا نے اورمشا ہدات اور تجربات سے کچھ سیکھنے کے بعد آتی ہے مگر آج افسوس ہے کہ پہلے صدر، پھر ڈکٹیٹر اور تیسری مرتبہ عدلیہ سے نا اہلی کے بعد اپنی حکومت کی مدت پوری ہو نے سے قبل ہٹا ئے جا نے والے سا بق وزیراعظم نوازشریف نے ابھی تک کچھ بھی نہیں سیکھا ہے ابھی پھر وہی غلطیاں کررہے ہیں جو کہ اِنہیں نہیں کرنی چا ہئے تھیں آج بھی یہ پاورآف شو اور مارچ آف پاور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اداروں سے ٹکراو ¿ کے لئے صف بندیوں میں لگے ہوئے ہیں اور اپنی نااہلی کا بدلہ عوام کو اپنی انتقام کی آگ میں بھسم کرکے لینا چا ہتے ہیں اِس لئے اداروں سے لڑائی کے لئے جواز پیدا کرنے کے لئے اپنا گلا پھاڑ پھاڑ کر کہتے پھر رہے ہیں کہ ” عوام نے مجھے اسلام آباد بھیجا یااور پا نچ ججز نے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ایک منٹ میں مجھے نکال باہر کیا ، میں پوچھتا ہوں کیوں نکالا ۔۔۔؟؟ عوام میرا ساتھ دوگے ؟ تاکہ پھر کوئی ڈکٹیٹریا ججز عوامی مینڈیٹ رکھنے والے وزیراعظم کو کان سے پکڑ کر باہرنہ نکالے “ اور ایسے بہت سے انتقامی اور بدلے کی آگ میں جھلسے نوازشریف کے جذباتی جملے ہیں اگر دیکھا جا ئے تو یہ اعلیٰ عدلیہ اور اداروں کے خلاف عوام اُکسا نے کا جہاں ذریعہ ثا بت ہورہے ہیں تو وہیں توہین عدالت کے مرتکب بھی ہورہے ہیں اِس سے انکار نہیں ہے کہ بھولی بھالی اور معصوم شکل والے سا بق وزیراعظم میاں نوازشریف جھوٹ پہ جھوٹ بول کر پہلے کی طرح دوبارہ اداروں سے لڑنے کو تیار ہیں تب ہی اعلیٰ عدلیہ سے اپنی نا اہلی پر پیدا ہونے والی اپنی سُبکی کو ختم کرنے کے خا طراداروںعدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے الجھ کر سیاسی خود کشی کرنے کے لئے پہلے جی ٹی روڈ پھر مُلک کی دوسری شا ہراہوں پر نکل کر اپنی بے گناہی ثا بت کرنے کا فیصلہ پاورشو اور پارومارچ کی صورت میں کرچکے ہیںجو کہ کچھ درست معلوم نہیں دیتا ہے اِس طرح سے تو سیاسی کشیدگی کم ہو نے کے بجا ئے مزید بڑھے گی اِس کا ذمہ دار کون ہوگا.. ؟؟۔
خبرداراور ہوشیاررہیں، آج ایک مرتبہ پھر مُلک اورقوم کی ترقی و خوشحا لی اورخدمات سے زیادہ اپنے بینک کھاتے بڑھانے اور اپنے سیاسی و ذاتی اور تجارتی مفادات اورآف شور کمپنیا ں بنا نے کے خوا ہشمند ہمارے سیاسی چالبازوں ،پینترے سازوں اور عوامی کوتوانائی سمیت طرح طرح کے بحرانوں اور مہنگائی اوربھوک و افلاس اور دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ کے نہ رکنے والے سلسلوںسے دوچار کرنے والے ہمارے حکمران اور سیاستدان اگلے2018ءکے انتخا بات سے قبل اپنی اپنی رنگ برنگین انتخا بی مہم چلانے کے لئے کنٹینر پر چڑھ چڑھ کرآ رہے ہیں اَب موجودہ صورتِ حال میں قوم اپنی اعلیٰ عدلیہ سے نااہل قراردیئے گئے گارڈفادرنماحکمران اور سیاستدان سا بق وزیراعظم نوازشریف کے کچے دھاگوں جیسے وعدوںاور دعووں میں ہر گز مت آئیں ، اِس لئے کہ اَب وقت آگیاہے کہ پاکستانی قوم اور پاکستانی ووٹرزستر سالوں سے اپنی آنکھوں پر چڑھی اپنے حلقے کے اُمیدواروں پر بھروسے اوراعتماد کی پٹی اُتار پھینکیں ایوانوں میں جا نے کے بعد سارے اُمیدوار بے اعتماد اور نا قابل بھروسہ ہوجا تے ہیں اِنہیں اپنے ووٹرز سے زیادہ اپنے کمانے کی فکرلاحق ہو جاتی ہے اور یہ اِسی میں لگے رہتے ہیں یہاں تک کہ اگلے انتخابات سر پر آجا تے ہیں۔
بیشک آج ایک مرتبہ پھر اُونٹ پہاڑ کے نیچے آگیا ہے، اگر ابھی حکمرانوں اور سیاستدانوں کی قسمت کو چمکانے اور اِنہیں قومی دولت لوٹ کراِنہیں اپنی اپنی آف شور کمپنیاں بنانے کا موقعہ فراہم کرنے والے ووٹرزاپنے لیٹرے اور مسائل اور پریشا نیوں سے دورچار کرنے والے اپنے حلقے کے اُمیدواروں یا حکمرانوں اور سیاستدانوں کے چکر میں آگئے تو پھرسمجھ لو کہ مسائل درمسا ئل کے دلدل میں گری قوم اوربھوتنی کے بدعقل اور کم فہم ووٹرز کی بہت جلد مزید خرابی کے آنے والے دِنوں سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔
اَب اِس تناظر میں لازم ہے کہ قوم اور بھوتنی کے ووٹرز حکمرانوں اور سیاستدانوں کی سیاسی چالبازیوںکو سمجھیں اور ہوش سے کام لیں نااہل قرار دیئے گئے جیسے سیاسی رہنماو ¿ں کی باتوں میںنہ آئیں کیو نکہ مُلک کی اعلیٰ عدلیہ نے اِنہیں واضح طور پر نا اہل قرار دے دیا ہے جب نا اہل ہوگئے ہیں تو پھر سمجھ لو کہ یہ نا اہل قراردیئے جا چکے ہیں اَب یہ اور کوئی اور اپنی سُبکی مٹانے کے لئے لاکھ جتن کرڈالیں یہ نا اہل ہی تصور کئے جا ئیں گے کیو نکہ اِنہیں کسی اور نے نہیں بلکہ اعلیٰ عدلیہ کے پا نچ ججز نے نا اہل قرار دیا ہے ۔
تو لیجئے سمجھیں اور اِن کی عقل پر روئیں کیو نکہ ، مُلک کے سیاست دان اورسا بق وزیراعظم نوازشریف نے کسی کی سازش کارونا روتے ہوئے عدلیہ سے آنے والے اپنی نا اہلی کے فیصلے اوراپنی حکومت سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے بعد ہی ایک مرتبہ پھر آقا بننے کے لئے نوکروں والا انداز اپنالیا ہے یوں اِن لمحات میں اِنہوں نے عوام کے درمیان جا نے کا فیصلہ کرلیا ہے نوازشریف اِسی بنیا د پر اِن دِنوں اسلام آباد سے راندہءدرگا ہ کئے جا نے کے ساتھ ہی لاہوراپنے گھر وا پس جا نے کے لئے جی ٹی روڈ کو استعمال کررہے ہیں اِس صورتِ حال میں سیاسی تبصرہ کاروں اور تجزیہ نگا روں کا خیال تو یہی ہے کہ اَب سا بق وزیراعظم اور ن لیگ کے خود ساختہ سربراہ نوازشریف کی جا نب سے سڑکوں پر آنے کا جو سلسلہ شروع ہوچکاہے تو پھراَب یہ سلسلہ قطعی طور پر کسی نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رُکے گااگرچہ اِس سے بھی انکار نہیں کہ جی ٹی روڈ پر سجائے جا نے والے پاور شو سے نوازشریف اور ن لیگ والوں نے اپنے خطا بات کے دوران اپنے جذبات کو بھی قا بو نہ رکھا۔
اگرچہ بسا اوقات اِن کا لب و لہجہ 22اگست 2016ءپابندی سے پہلے والی کراچی شہر سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی سیاسی جماعت کے قا ئد سا لگا کیو نکہ ن لیگ کے بہت سے سینیئررہنماوں اور متوالوں نے اپنے خطابات میں ویسا ہی لب و لہجہ اپنایاجیسا کہ مُلک سے باہر بیٹھاپابندی زدہ سیاسی جماعت کا قا ئد قومی اداروں اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف اپنے خطا بات میں ذو معنی جملے استعمال کیاکرتا تھا جو کہ افسوس نا ک ہے سو بہت ضروری ہے کہ آج ن لیگ کے سیاسی قائدین اور رہنماو ¿ں کے پاور شوکے دوران کئے جانے والے خطابات پر بھی صاف و شفاف تحقیقات کی جا ئیں اور اِس پر بھی تمام شواہد اور ریکارڈز کی روشنی میں ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جا ئے اور قا نون کے مطا بق ذمہ داروں کو سزا دی جا ئے۔
تا ہم عدلیہ کے فیصلے کے بعد کوئی جواز نہیں رہ جاتا ہے کہ نواز شریف کسی پارٹی کے سربراہ کے عہدے پر فا ئز رہیں مگر پھر بھی آج کے ن لیگ کے خود ساختہ سربراہ اور سابق وزیراعظم نوازشریف جی ٹی روڈ پر عوام کے درمیان نکل آئے ہیں، جہاں یہ اسٹریٹ شویا پاورشوکا بھی مظاہرہ کررہے ہیں اور اِسی عوامی شوسے خطابات کے دوران اپنی معصومیت اور اپنی چکنی چپڑی لجھے دار باتوں سے عدلیہ کے فیصلے کو کے پسِ پرددہ کسی کی سازش کا نام لئے بغیر مگر اسٹیبلشمنٹ کو متنا زع بنارہے ہیں اِس طرح یہ اپنی بے گناہی ثا بت کرنے کے لئے اداروں اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر سیاسی خودکشی کرنا چا ہ رہے ہیںاور نواز شریف اپنی نااہلی پرآہ وفغاں اور آہ و بکا کرتے اپنے گریبان چاک کرکے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں یوں یہ اداروں پر کیچڑ اُچھال کر اپنا سیاسی قد بحال رکھنا چا ہئے ہیں جن کے ارادے سے عوام اور ادارے خوب واقف ہیں اِنہیں اِس طرح کبھی بھی کامیا بی حاصل نہیں ہوگی کیو نکہ اَب اِن کے تمام سیاسی عزا ئم کھل کر سامنے آچکے ہیں۔
بہر کیف ،آخر کار سُپریم کور ٹ آف پاکستان کے 28جولا ئی 2017ءکے فیصلے کے بعد جس کی توقع کی جارہی تھی وہ ڈنکے کی چوٹ پر درست ثابت ہوتی دکھا ئی دے رہی ہے،کیو نکہ آج ن لیگ والے اپنے خود ساختہ اور منہ بولے سربراہ اورسا بق وزیراعظم نوازشریف کی نا اہلی کے عدالتی فیصلے کو تسلیم نہ کرنے والی ضد پر آڑہوئے ہیںاِس طرح یہ نہ صرف توہینِ عدالت کے مرتکب ہورہے ہیںبلکہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کا کھلا مظاہرہ کرکے یہ بتانا چا ہ رہے ہیںکہ اِنہوں نے پاکستانی کسی بھی عدالت کا فیصلہ تسلیم نہیںکرنے کا تہیہ بھی کررکھا ہے اِن کے نزدیک عدالتی فیصلہ ایک بیکار کاغذی پرزے اور ہوا ئی فیصلہ ہونے کے کوئی حیثیت نہیںرکھتاہے اصل میں نواز شریف کی اہلیت اور نا اہلی کا فیصلہ تو عوام کریں گے، یہ عدالت کون ہوتی ہے کہ وہ عوامی مینڈیٹ کو اپنے ایک فیصلے سے کچل کر رکھ دے عوام فیصلہ کرتے ہیں اور آئندہ بھی یہی نوازشریف کی اہلیت اور نا اہلی کا فیصلہ کریں گے؟؟ ٹھیک ہے آئندہ بھی عوام ہی فیصلہ کریں گے اور ایسا ہی فیصلہ کریں گے جیسے پہلے نوازشریف کو صدرنے ،پھر ڈکٹیٹر نے اور تیسری مرتبہ عدلیہ نے اِنہیں نکالا ہے اُمید رکھیئے کہ اگر عوام کے سامنے جے آئی ٹی کا دسواں چیپٹر (باب) آگیاتو پھر چھوتی مرتبہ اگلے 2018ءکے انتخابات میں عوام بھی اِنہیںدودھ سے مکھی کی طرح نکال بھینگے ں گے ۔
جبکہ یہاں ضرورت اِس امر کی ہے کہ سا بق وزیراعظم نواز شریف اور ن لیگ والے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر سیاسی دباو ¿ بڑھا نے کے سیراب نما خوا ب سے با ہر نکلیں اوراداروں سے اپنے ٹکراو ¿ والے جنون کے جادوئی سحر کو توڑڈالیں اور اداروں کو نیچا دکھا نے والی اپنی پا لیسی کو خیر باد کہیں او ر عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے وقار اور احترام کی دھجیاں یوں جی ٹی روڈ اور مُلک کی شا ہراہوں پر نہ بکھیریں اِن کا بھی احترام کریں اور اپنے بھی احترام اور وقار کا خیال کریں اپنی نا اہلی کو جواز بنا کر پاورشو دکھا کر کیا جمہوریت کا جنا زہ خود اپنے کا ندھوں پر اُٹھا چا ہتے ہیں کے سا تھ اپنا ہونے والی سُبکی کو زا ئل کرنے کے خا طر عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر اپنا سیاسی دباو ¿ بڑھا نے کے لئے سرکاری ملازمین اور ن لیگ کے کارکنا ن اور ن لیگ کے گلو بٹوں کو لگام دے کر چند (30/25) ہزارا فراد کو ہمراہ لیا اورجیسا تیسا جی ٹی روڈ پر اپنا پہلا پاورشو عوامی مارچ کردکھایا ہے مگر اِس کے باوجود بھی خام خیال اور قو ی اِمکان یہی ہے کہ سا بق وزیراعظم نوازشریف کے پا س ابھی ٹف ٹائم ہے، جی ٹی روڈ پر پاور شوکا اِنہیں ایک پا ئی کا بھی فا ئدہ نہیں ہوگا، چا ہئے اگلے الیکشن 2018ءمیں ہوتے ہیں کہ نہیں مگر اتنا ضرور ہے کہ نوازشریف اپنی نا اہلی کے جتنی چا ہئے آہ و فغاں کرلیں اور جی ٹی روڈ کی طرز پر چا ہئے مُلک کے طول ُارض میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے خلاف ووٹرز اور سپورٹر کے ہمراہ جتنی پاور شو کرنا چا ہتے ہیں کر دکھا ئیں مگر دامن اِن کا خالی ہی رہے گا، یہ تو نوازشریف بھی خوب جا نتے ہیںمٹرکی پھلی چا ہئے جتنی بڑی اور موٹی کیو ں نہ ہو اِس میں دانے کم اور چھوٹے بھی ہوتے ہیں یکدم اِسی طرح نا اہل قرار دیئے گئے۔
نوازشریف کا جی ٹی روڈ پر لگایا جا نے والا پاورشوبھی صَرف کا جھا نک ثا بت ہوگا ،اَب اِس پر نوازشریف یا ن لیگ والے یہ نہ سمجھیںکہ یہ جی ٹی روڈ پر اپنے چند ہزاروں افراد یا ووٹرزاور سپورٹرز جمع کرکے اگلے انتخا بات میںمعرکہ مارلیں گے؟؟ تو ایسا کچھ نہیں ہے جیسا کہ آج یہ سوچ رہے ہیںکیو نکہ آج جس طرح نا اہل قرار دیئے گئے حکمران اور سیاستدان عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرلے رہے ہیں یہ مُلک اور قوم کی سمجھ سے بالاتر ہے نااہل قرار دیئے جا نے والے سابق وزیرا عظم نواز شریف اور ن لیگ والوں کی جا نب سے بلاجواز عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ سے دیدہ دانستہ اشتعال انگیزی اور ٹکراو ¿ کی پالیسی کو اپنا کر سیا سی شہید کا مرتبہ پانے والے فعلِ شنیع کو کوئی بھی محب وطن پاکستانی ہرگزبرداشت نہیں کرے گا۔