تحریر : حفیظ خٹک انتخابات میں وہ عوام کے سامنے کہا کرتا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو میں واپس لے کر آئونگا ۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی جو قوم کی بیٹی ہے اور جسے امریکہ نے برسوں سے قید کیا ہوا ہے وزیر اعظم بننے کے بعد قوم کی بیٹی کو وطن لے آئونگا ۔ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے۔ اس وعدے کی تکمل کیلئے آپ لوگ مجھے ووٹ دیجئے ۔اس طرح کے جملے اور وعدے وزیر اعظم ایک جلسے میں نہیں بلکہ بہت سارے جلسوں میں کر چکے ہیں ۔ پھر یہ ہوا کہ عوام نے انہیں ووٹ دے کر ملک کا وزیر اعظم بنایا ۔ حلف اٹھانے کے بعد جب وہ سب سے پہلے کراچی آئے تو عافیہ کے بچوں سمیت مجھے گورنر سندھ ہائوس بلایا اور ہماری ان سے ملاقات ہوئی ۔ اس ملاقات میں کئے گئے وعدے جو انہوں نے مجھ سے میرے بچوں سے کئے میں کبھی بھلا نہیں سکو نگی۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ میری امی جان میں آپ کا بیٹا ہوں اور عافیہ کو میں ہی واپس لائونگا۔مصیبت کے دن اب گذر گئے اور سب ختم ہوگئے اب میں آگیا ہوں اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ عافیہ کو واپس لے کرمیں ہی آئونگا۔ اسی طرح کی انہوں نے اور بھی بہت ساری باتیں کیں ، بہت دلاسے دیئے انکی ان تمام باتوں کو میں کبھی نہیں بھلا سکتی اور اس کے ساتھ میں یہ بھی کہتی ہوں کہ وہ غلط بیانی نہیں کر سکتے وہ اپنا کہا ہوا بھول نہیں سکتے وہ بیٹی کو واپس لے کر آئیں گے۔
یہ چند باتیں قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ عصمت صدیقی کی ہیں جو انہوں نے اک نجی ٹی چینل کے ٹاک شو اور متعدد بار ملاقاتیوں سے کیں ہیں۔ ان کا اس بات پر یقین ختم نہیں ہوپا رہا ہے کہ نواز شریف نے جو وعدہ ان سے برسوں قبل گورنرسندھ ہائوس میں کئے تھے وہ اسے پورے کئے بغیر اپنی مدت وزارت پوری کریں گے۔ ان کا تو اب بھی یہ کہنا اور سمجھنا ہے کہ وزیر اعظم تو امریکی صدارت کی منتقلی سے قبل اپنا فریضہ ادا کریں گے کیونکہ انہوں نے وعدہ اک ماں سے کیا تھا اور یہ ماں جانتی ہے کہ جب اس وزیراعظم پرماضی میں سخت وقت آیا تھا تو راتوں کے آخری پہر میں کون اٹھ کر ان کے حق میں دعا مانگا کرتی تھی óنجی ٹی وی کے پروگرام میں انہوں نے یہاں تک کہا کہ امریکی اٹارنی جنرل نے ہمارے وکیل سے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اگر اس صورتحال میں بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے خط لکھ دے تو امریکی حکومت ڈاکٹر عافیہ کو رہاکر دے گی۔ اب جبکہ نئے امریکی صدر کو چند دنوں بعد اپنی صدارت کا آغاز کرنا ہے تو ایسی صورت میں بھی اس ماں کے پختہ یقین کے پورا ہونے کی دعا ہی کی جاسکتی ہے۔
عافیہ موومنٹ میں قوم کی بیٹی کی رہائی کیلئے کام کرنے والے رضاکار جب بھی صورتحال سے ، حکومتی ، سیاسی ، مذہبی و دیگر جماعتوں کے اور کبھی عوام تک مایوس ہوجاتے ہیں تو ایسی صورتحال میں قوم کی بیٹی کی والدہ عصمت صدیقی ہی ان کی ہمت بڑھاتی ہیں ان کے حوصلوں کو وہ ٹوٹنے ،کم ہونے نہیں دیتیں ہر ایسے موقع پر وہ رضاکاروںکو پرامید کردیتی ہیں ۔ وہ ان سے کہا کرتی ہیں کہ آپ لوگ انفرادی و اجتماعی طورپر اپنی جدوجہد جاری رکھو اور انسان کام جدوجہد کرنا ہے ، لہذا امید رکھو کہ آپ کی جدوجہد اک روز ضرور کامیاب ہوگی اور جس بیٹی کیلئے ، جس بہن کو باعزت رہائی دلواکر واپس لانے کیلئے آپ لوگ محنت کر رہے ہیں وہ اک دن ضرور واپس آئے گی اور جلد واپس آکر اس ملک کیلئے اپنی خدمات سرانجام دیں گی۔قوم کی بیٹی کی ماں کا یہ جذبہ اس وقت بھی عروج پر تھا جب انہوںنے سزا کا سنا تھا اور اس قدر مدت گذر جانے کے باوجود آج بھی ان جذبہ وہیں پر ہے۔
Dr Aafia Siddiqui
امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل اسٹفین ڈائونز نے ان دنوں صورتحال کے پیش نظر حکومت پاکستان کو خط لکھا کہ وہ ان دنوں امریکہ حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے متعلق خط لکھیں لیکن وزیر اعظم اور ان کی کابینہ میں سے کسی نے بھی اس جانب کوئی توجہ نہیںدی ۔ جس سے اس بات کا بھی اشارہ عیاں ہوتا ہے کہ وہ وزیر اعظم اپنے وعدے کی تکمیل کیلئے کس قدر سنجیدہ ہیں ۔ لیکن یہ ساری باتیں ، ساے نکات و اشارے جب عصمت صدیقی کے سامنے کئے جاتے ہیں تو وہ اس وقت بھی مایوس نہیں ہوتی بلکہ امید کا دامن تھامے رکھتی ہیں ۔ حکومت کے ساتھ ملک کی دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا اس قومی معاملے پر کردار بھی عوام کے سامنے ہے ۔ حزب اختلاف میں سرفہرست سابقہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی ہے جو ماضی میں پانچ سال ملک پر برسراقتداررہے لیکن انہوں نے بھی ماسوائے وعدوں کے کچھ نہیں کیا ۔ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان ، جن کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ انہوںنے ہی سب سے پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر آواز اٹھائی تاہم وہ اب اس آواز کو تاحال برقرار نہیں رکھ پائے ہیں اور ان دنوں پانامہ لیکس کے معاملات پر ان کی اور ان پوری جماعت کی تمام تر توجہ مرکوز ہے۔
باقی ماندہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کا معاملہ بھی سب ہی کے سامنے ہیں ۔لیکن اس وقت ان سب کو ایک جانب رکھ کر وزیر اعظم کو آگے بڑھنا چاہئے اور قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ سے کیا گیا وعدہ پورا کرنا چاہئے ۔ یہ وعدہ انہوں نے ایک ماں سے نہیںکیا بلکہ انہوں نے قوم کی تمام مائوں سے کیا ہے ۔ میاں صاحب کو اپنے اس وعدے کی پاسداری کا خیال رکھنا چاہئے اور اپنے وہ الفاظ جو انہوں نے عصمت صدیقی سے کہے تھے کہ میری امی جان ، میں آپ کا بیٹا ہوں اور عافیہ کو میں لائونگا ۔۔۔ ہاں انہیں اپنے ان الفاظ کی لاج رکھنی چاہئے ۔ایک بیٹا جھوٹا نہیں ہوسکتا ہے اور ایک قوم کی ماں کا وزیر اعظم بیٹا تو بالکل بھی جھوٹا نہیں ہوسکتا ہے یہ موقع ہے اس وزیر اعظم کو اپنی کہی ہوئی یہ بات پوری کرنے کا۔
Panama Leaks
آج اگر اس وزیر اعظم نے قوم کی ماں سے کیا ہوا وعدہ پورانہیںکیا تو یاد رہے کہ جس طرح پانامہ لیکس میں اس وزیر اعظم کی عزت عوام کے سامنے آتی جارہی ہے ایک تحریک انصاف اور اس کاقائد عمران خان نہیں ، دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتیں نہیں ،ایک ادارہ نہیں ملکی اور غیر ملکی ادارے تک پانامہ لیکس پر اپنی رپورٹس دے رہی ہیں جن میں حقائق سب کے سامنے آتے جارہیں اور ان حقائق کے سامنے آنے کے بعد دیگر ممالک کے وزراء کاکیا اقدام ہوتاہے اور اس ملک کے وزیر اعظم کیا کردارواقدام کرتے ہیں ؟وہ سب اس ملک کے ، دیگر ملکوں کے حکمرانوں کے سب ممالک کے سامنے ہے۔ اس لئے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف ، اب بھی وقت ہے ، قوم کی ماں سے کیا گیا قوم کی بیٹی کو باعزت رہائی دلواکر واپس لانے کا وعدہ اب پورا کرلیں، یہی بہتر ہے ایک بیٹے کیلئے ، اک وزیر اعظم بیٹے کا ایک ماں سے اور اس قوم کی بیٹی کی ماں سے۔۔۔۔۔