اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) نے احتساب عدالت کے 24 دسمبر کو سنائے جانے والے فیصلے میں نواز شریف کو سزا کی صورت میں عوامی رابطہ مہم چلانے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کی زیرصدارت پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں احتساب عدالت کے فیصلے اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں راجا ظفرالحق، شاہد خاقان عباسی، حمزہ شہباز اور دیگر مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی، اس موقع پر 24 دسمبر کو احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف سے متعلق سنائے جانے والے فیصلے پر گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کے خلاف فیصلہ آنے کی صورت میں (ن) لیگ کا ایڈوائزری بورڈ معاملات دیکھے گا جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مرکزی رہنما شامل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق 30 دسمبر کو لاہور میں مسلم لیگ (ن) کا یوم تاسیس منعقد کیا جائے گا، اگر نواز شریف کو سزا نہ ہوئی تو وہ یوم تاسیس سے خطاب کریں گے اور سزا کی صورت میں سینئر رہنما تقریب سے خطاب کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ نے پارلیمنٹ میں بھی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ جس کے لیے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سویلین بالا دستی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا جب کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سخت مؤقف اختیار کرنے کے علاوہ عوامی رابطہ مہم 30 دسمبر کے ورکرز کنونشن سے شروع کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے 23 مارچ تک مسلم لیگ (ن) کی تنظیم سازی مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رہنماؤں کو عوام سے قریبی روابط رکھنے اور کارکنوں کو نچلی سطح پر متحرک کرنے کی ہدایت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے سوشل میڈیا کو بھی متحرک کرنے کی ہدایت کی اور مریم اورنگزیب کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو میڈیا سے رابطہ رکھنے کے علاوہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر کیے جانے والے پروپیگنڈے کا جواب دے گی۔
سابق وزیراعظم نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سیاست کو کرپشن نہیں خدمت کا ذریعہ بنایا، میں اور میرا خاندان ماضی میں بھی احتساب کا سامنا کرچکا ہے اور اس میں سرخرو ہوا۔
نواز شریف نے کہا ہمارے خلاف مقدمات کی وجوہات عوام جانتے ہیں، تمام مقدمات مفروضوں اور اندازوں پر مبنی ہیں، اپنا فیصلہ اللہ اور عوام کی عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔
اجلاس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے ون آن ون ملاقات بھی کی جس کے دوران احتساب عدالت کے متوقع فیصلے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران شریف برادران نے احتساب عدالت کا فیصلہ حق میں آنے کی صورت میں خاموش اور خلاف آنے پر عوامی رابطہ مہم چلانے پر اتفاق کیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گزشتہ روز نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلے محفوظ کیے جو 24 دسمبر کو سنائے جائیں گے۔
احتساب عدالت کی جانب سے پہلے ہی ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید و جرمانے کی سزا سنائی جاچکی ہے جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں 87 اور ارشد ملک کی عدالت میں 78 مرتبہ پیش ہوئے اور مجموعی طور پر وہ 165 مرتبہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔