نہ کہنا خبر نہ ہوئی

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : شاہ بانو میر

میاں نواز شریف کو سزا سنا دی گئی ہے یہ کسی کی الیکشن مہم کی وڈیو ہے
اللہ اکبر
پلاننگ کے ساتھ ایک ٹرائل شروع کیا گیا اور عین الیکشن سے پہلے سزا دینے والے
آج مستقبل سے ڈرنے کی بجائے بے خوف ہو کر سزا کا ڈھنڈورا پیٹنے والے
اپنی محنت کی بجائے ڈوری ہلانے سے کامیاب ہو رہے ہیں
پاکستان کا بچہ بچہ اس نام نہاد کامیابی کو جانتا ہے
سیاست پر کچھ نہیں لکھنا ناپسندیدہ رہا ہے ہر دور میں
یہ آلائش سے بھرا ہوا جوھڑ ہے
مگر
احکام الہیٰ قلم اٹھانے پر مجبور کرتے ہیں
نظر چرا کر بچ کر ایک طرف ہو کر بیٹھنے والوں کیلئے سخت پکڑ ہے
بطور مسلمان مشکل معاملات میں اپنا حق ادا کرنے کا حکم ہے
لہٰذا
اللہ کو حاضر ناظر جان کر کچھ حقائق سچائی سے لکھنا چاہ رہی ہوں
میرے مالک ہر جھوٹ کو فساد کو نیست و نابود کر دے مالک
میرے پاکستان کو شیطانیت سے فسطائیت سے فسادیوں سے منافقین سے بچا آمین
ماضی کی روایت ہے کہ
بادشاہ کو شکست کے بعد فاتح شاہ کے دربار میں لایا گیا
فاتح بادشاہ نے پوچھا
تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے
ہارنے والے شاہ نے کہا
وہی جو ایک ذی اقتدار شاہ دوسرے شاہ سے کرتا ہے
بادشاہ اس جواب سے بہت مرعوب ہوا اور بادشاہ کو عزت سے اپنے ساتھ تخت پر جگہ دی
یہ وہ لوگ تھے جن میں ظرف تھا
جن کا مقصد فتح حاصل تو کرنا تھا مگر کسی کی تذلیل کرنا نہیں تھا
آج
جب ایک شاہ کو زیر کر لیا گیا بلکہ اس نے تو خود شان سے اپنے آپ کو پیش کیا
اس کے ساتھ جواب میں سلوک کیا کیا گیا؟
ملاحظہ ہو
انتہائی غلیظ کوٹھڑی پہلے دن زمین پر سلایا
اس کے بعد ایک چارپائی اور گدا
کھانے کے نام پر انتہائی مضر صحت کھانا اور ساتھ ہی گندا پینے کیلئے پانی
حیرت ہے اندھے بھی 13 تاریخ کو دیکھ رہے تھے اور بہرے بھی سن رہے تھے
کہ
نواز شریف آرہا ہے اور گرفتاری دے رہا ہے
جیل انتظامیہ بھنگ پی کر سو رہی تھی
یا
یہ ایک اور ذہنی ٹارچر تھا
اس ملک کی غلیظ سیاسی انتقام کا؟
جیل جانے کیلئے آ رہا تھا تو صفائی کس نے کروانی تھی؟
ضروری معاملات کس نے طے کرنے تھے ؟
ایک انسان جو ہائی شوگر اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ دل کا سیریس مریض ہے
کیا بطور وزیر اعظم کیا بطور رضا کارانہ گرفتاری کے بدلے میں
وہ کچھ خصوصی مراعات کا حقدار نہیں تھا؟
اللہ اکبر
کیا کیا کریں گے یہ انتقام لینے کیلئے؟
ذہنی اذیت جس طرح دو سال سے دی جا رہی ہے
حیرت تو اس پیرنی صاحبہ پر ہے جو بڑی اللہ والی ہیں؟
جن کے اشاروں پر جھکتے اٹھتے مانگتے دیکھا ہے
کیسی اللہ والی ہے یہ عورت
جو شوہر کو نرمی انسانیت رواداری مفاہمت نہیں سکھاتی
مگر
کعبہ سے واپسی پر چوکھٹ پر سجدہ کرنا سکھا دیتی ہے؟
بی بی کچھ سمجھاؤ اپنے شوہر کو خوفِ خُدا دلاؤ
تین بار کا وزیر اعظم انتہائی غلیظ اور گھٹیا سیل میں قید تنہائی کاٹ رہا ہے
کیوں؟
صرف اس قوم کو مزید تصادم سے بچانے کیلئے
اس سے بڑی کوئی بزدلی ہو سکتی ہے کہ تم اس پر اب بھی پھبتیاں کسو؟
جب انسان انسانیت کے مدارج سے گر جاتا ہے
تو ایسی ہی حواس باختگی کی سی کیفیت ہوتی ہے
کیا اس کو مقابلہ کہتے ہو ایک پابند اور دوسرے کے سامنے میدان کھلا؟

اللہ سبحانہ تعالیٰ ظالم متکبر کی رسی کو دراز کرتے چلے جاتے ہیں
اور
وہ اپنی اس اچھل کود کو بڑہتی شہرت کو
ھذا من فضل ربی
سے شمار کرتا ہے
اگر یہ ظالم
قرآن کو
ایاک نعبد و ایاک نستعین سے
آگے پڑھ لیتا تو جانتا کہ
یہ تو دراصل رونق یہ میلہ تو اس کے گناہوں کا امتحان ہے
ایک بار پھر
دنیا آج کے فرعون کو کل قارون کی طرح انشاءاللہ زمین میں دھنستا دیکھے گی
آزاد منشوں کا ٹولہ جنس کی قید سے آزاد اودھم مچا رہا ہے
وہ نہیں جانتے کہ گھر اس کے افراد یا خاندان کیا ہے؟
گھر کتنی قربانیوں سے بنتا ہے
مکان میں مکین رہتے ہیں جو کہیں بھی جا کر رہنے کے عادی ہوتے ہیں
گھر اینٹ اینٹ جوڑ کر رشتوں کو پیار کی لڑی میں پِرو کر بنتے ہیں
مکان سے عورت کا آنا جانا لگا رہتا ہے
گھر کی ذمہ داری عورت کو میکہ تک جانے سے روک لیتی ہے
آج کی سیاست میں مکینوں کا قبضہ ہے
مادر پدر آزاد بے ہنگم حلیے والے یہ ملنگ طبع لوگ کوئی باجے بجا رہا ہے تو کوئی گٹار
کسی کی زلفیں سات میٹر طویل ہیں
تو
کسی کا جبہ کرسچین دلہن کے لباس جیسا طویل
کوئی قرآن مجید کی آیات کایو ٹیوب پر مذاق اڑاتے دیکھا جا سکتا ہے
کوئی 3 میٹر کا دوپٹہ 6 میٹر کے دراز قد پر اوڑھے ماں کی بیٹی لگ رہا ہے
یہ کون لوگ ہیں
کس سیارے سے اترے ہیں؟
کہاں کی مخلوق ہیں؟
کس کلچر کے طلبگار ہیں؟
جیت کر کونسا نظام لاگو کریں گے؟
ان کی خوشیاں سمجھا چکی ہیں
کہ
الیکشن سے پہلے سلیکشن ہو چکی ہے
بلے پر ٹھپہ لگانے کیلیۓ “”تکلف “” نہ کریں
فاتح قرار دیا جا چکا ہے
لہٰذا
نتائج کا کسی کو انتظار نہیں نہ ہی کوئی نئی خبر ہے
دوسری جانب
اسی سیریل کا ایک کردار اسکرپٹ کے تحت
جیل پہنچ چکا ہے
اس ملک کا سابق وزیر اعظم جو اس وقت شدید تکلیف میں ہے
اس کی تکلیف کو دور کرنے کا اگر انتظام نہیں کیا گیا
تو
الیکشن سے پہلے ہی دمادم مست قلندر کہیں سب کچھ ادھیڑ کر نہ رکھ دے
بد زبانوں کو سیاست کی نئی “”شہہ”” دے کر
ذہنی اذیت سے ایک جیتے جاگتے انسان کو نیم مردہ کیا گیا
سیاست کے نام پر ذاتی انتقام کا نشانہ بنا کر طاقتور حریف کو
ایک نے نہیں کئی نے ہر طرف سے جکڑا جب کہیں جا کر بات بنی
آج خبر ہے
کہ
اس رہنماکی طبیعت ناساز ہے
گردے فیل ہونے کے سو فیصد امکانات ہیں
اب دیکھتے ہیں
کہ
رات 12 بجےیکطرفہ فیصلے سنانے والی عدالت میں کتنی انسانیت باقی ہے
اور
کس قدر ہنگامی نوعیت پر اقدامات کئے جاتے ہیں؟
اگر
نواز شریف کو کچھ ہو گیا تو اس ملک کے ان ظالموں کے ساتھ یہ عوام کیا کرے گی
اس کو سوچ کر ہی دل ڈرتا ہے
نواز شریف کو پردے سے غائب کرنا تھا
وہ کر دیا
اب اعلیٰ ظرف شاہ کی طرح اس شاہ کے ساتھ وہی سلوک کریں
جس شان کا یہ حقدار ہے
پاکستان بڑا پیارا خطہ ارض ہے
ادھار کبھی نہیں رکھتا
باری پر قرض ہمیشہ اتارتا ہے
آج اچھا سلوک کرو گے تو کل رعایت کے مستحق بنو گے
ان کے لئے نہیں تو اپنے کل کیلئے شاہ کے ساتھ شاہ جیسا سلوک کرو
پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر