کراچی (جیوڈیسک) نواز شریف سارک کے دوران بھارت کی طرف سے فراہم کردہ گاڑی استعمال نہیں کریں گے۔ بھارتی اخبار’’ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات مزید مشکل ہوتے جارہے ہیں جس کی عکاسی آئندہ منعقد ہونے والے 26 اور 27 نومبر کو نیپال میں سارک اجلاس میں نظر آرہی ہے۔ حکومت پاکستان نے نیپال کو بتادیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ایسی کوئی گاڑی استعمال نہیں کریں گے جو بھارت کی طرف فراہم کی جائے گی۔
کانفرنس کے دوران پاکستان اپنے وزیر اعظم کے لئے خود گاڑی کا انتظام کرے گا۔ کھٹمنڈو کی درخواست پر دہلی نے گزشتہ روز نیپال کو 6 بلٹ پروف گاڑیاں بھیجی ہیں جنہیں سارک رہنما کانفرنس کے دوران استعمال کریں گے۔ نیپال کے پاس صرف اپنی دو بلٹ پروف گاڑیا ں ہیں جنہیں خود فی الحال صدر رام بران یادیو اور وزیراعظم سشیل کوئرالہ استعمال کر رہے ہیں۔دو دیگر گاڑیو ں کی ابھی مرمت کی جانے کی ضرورت تھی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران کوئرالہ نے سربراہی اجلاس کے لئے بھارت سے لاجسٹک سپورٹ مانگی تھی۔ نیپال کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ملکی اخبار کانتی پور کو بتایا کہ پاکستان نے نیپال کو واضح کیا کہ وہ نواز شریف کے دورے کے لئے انتظامات میں خود مختار ہوں گے۔ نیپالی حکام کہتے ہیں کانفرنس کے لئے غیر ملکی رہنماؤں کو ان کی اپنی گاڑیاں لانے کے لئے معمول کا مشورہ دیا تھا۔
بھارت کی طرف سے فراہم گاڑیاں نیپالی فوج کے ساتھ ہیں. سری لنکا کے صدر مہندا راجہ پکشا، بھوٹان کے وزیر اعظم شیرنگ ٹوب گے، افغانستان کے صدر اشرف غنی، بنگلا دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ، اور مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین بھارتی گاڑیاں استعمال کریں گے. وزیراعظم مودی معمول کے مطابق علیحدہ گاڑی لے کر جائیں گے۔