پاکستان (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ جب تک وزیر اعظم میاں نواز شریف مستعفی نہیں ہوجاتے ان کی مہم جاری رہے گی اور نواز شریف کو اب سعودی عرب یا امریکہ بھی نہیں بچا سکتے۔ کراچی میں اتوار کو ’گو نواز گو‘ مہم کے سلسلے میں جلسے عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا پاکستان بنائیں گے، جس میں دنیا بھر سے یہاں آنے کے خواہشمندوں کی قطاریں لگی ہوئی ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان سب سے تیزی کے ساتھ ترقی کرے گا اور لوگ یہاں ملازمت کی تلاش میں آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے پہلے قانون لانا ہوگا اس وقت یہاں جنگل کا قانون ہے، جو لوگ جرم کرتے ہیں، ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں اغوا کرتے ہیں اور کمزور طبقے پر ظلم کرتے ہیں ان کو قانون کے شکنجے میں لانا ہو گا۔
عمران خان نے اپنے مستقبل کا پروگرام بیان کرتے ہوئے شرکا کو بتایا کہ ان کی حکومت تین طبقوں کو اولیت دے گی۔ ان کے مطابق معاشرے کے ان تین اور بنیادی نوعیت کے طبقعات کو مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ دیا جائے گا۔ جس میں سب سے پہلے ٹیچرز اور پروفیسر ہیں، دوسرا پولیس کو ٹھیک اور غیر جانبدار کرنا ہے اور یہ تبدیلی کراچی میں خاص طور پر لانی ہے۔ تیسرا طبقہ ہے ججوں کا، جن پر سب سے زیادہ پیسہ لگانا ہے تاکہ کوئی ججوں کو رشوت دینے کی جرت نہ کر سکے۔
عمران خان نے بلدیاتی اداروں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مؤثر بلدیاتی نظام لےکر آئیں گے کیونکہ بلدیاتی نظام کا مطلب ہے لوگوں کو اختیارات حاصل ہوں، جب تک بلدیاتی نظام نہیں آتا لوگ وڈیروں جاگیراداروں کی غلامی کرتے رہیں گے۔
عمران خان نے سندھ کے لوگوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ان سے اب تک جھوٹے وعدہ کرکے ذوالفقار علی بھٹو کے نام پر ووٹ لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’سندھیوں تیار ہوجاؤ عمران خان آرہا ہے پوری دنیا میں، میں نے اتنا ظلم نہیں دیکھا جتنا سندھ کے ہاری سے ہوتا ہے، دنیا میں جانوروں پر ظلم ہو تو بھی سزا دی جاتی ہے یہاں ہندو کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے وہ یہاں سے سب کچھ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کسی ایک صوبے کی جماعت نہیں اور نہ ہی امیر طبقے کی جماعت ہے، اس میں عمران خان کے بیٹوں کو عہدے نہیں دیے جائیں گے بلکہ اس کے بیٹے سیاست ہی نہیں کریں گے وہ خاندانی سیاست کو ختم کردیں گے۔ جلسے میں موجود سابق کرکٹر جاوید میانداد اور محسن خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جانتے ہیں کہ انھوں نے کرکٹ کی سلیکشن ٹیم میں بھی کبھی دوستوں اور رشتے داروں کو اولیت نہیں دی میرٹ پر سلیکشن کی اسی لیے ٹیم کو کامیابی ملی۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جو ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے وہ ہو ہی نہیں سکتی جب تک اس کے پیچھے حکومت میں شامل لوگ نہ ہوں۔ ’ہم ایسی پولیس بنائیں گے جو ٹارگٹ کلرز کو پکڑ کر دکھائے گی۔‘ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ کسی کے اشارے پر دھرنے کرتے ہیں اور یہ سب فوج کے اشارے پر کیا۔ انھوں نے شرکا سے مخاطب ہوکر کہا کہ کیا آپ کسی کے اشارے پر نکلے ہو۔ شرکا نے نہیں کی آواز لگائی۔
اپنے خطاب کے آخر میں عمران خان نے لوگوں کو ہدایت کی کہ آئندہ کسی وی آئی پی کے لیے سڑکیں بند ہوں تو اس وی آئی پی کو سڑک پر اتار دینا کیونکہ نئے پاکستان میں مزدور اور محنت کش وی آئی پی ہوں گے۔ عمران خان نے اعلان کیا کہ ان کا اگلا دھرنا لاہور میں ہوگا۔ پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے مزار کی قریب سڑک پر یہ جلسہ منعقد ہوا، جس میں کراچی کے علاوہ سندھ کے دوسرے شہروں سے بھی لوگ شرکت کے لیے کراچی پہنچے۔
مقامی میڈیا کی نگاہوں کا خصوصی مرکز خواتین رہیں جن میں سے کچھ تحریک انصاف کے جھنڈے کے رنگ کے دوپٹے پہن کر آئی تھیں، جبکہ بعض نے بچوں کے ساتھ چہروں پر پینٹ بھی کرا رکھا تھا۔ تحریک انصاف کے دیگر جلسوں کی طرح یہاں بھی سیاسی نغمے بجائے گئے اور ان کو ترتیب دینے کے لیے ڈی جے بٹ بھی کراچی پہنچے، جن کا کہنا تھا کہ کراچی میں پڑھے لکھے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے یہاں اردو اور سندھی بولنے والے بھی ہیں اس حوالے سے گیتوں کا انتخاب کیا گیا۔
جلسہ گاہ کی اسٹیج پر الیٹرانک سکرین بھی لگائی گئی تھی، جس پر انگریزی میں ’گو نواز گو‘ کے الفاظ دوڑتے نظر آئے۔ اسی طرح کچھ نوجوان لڑکے جن میں پشتونوں کی اکثریت تھی ٹولیوں کی صورت میں محو رقص رہے۔ شاہراہ فیصل پر اسٹار گیٹ کے قریب بھی تحریک انصاف کے کارکن جمع تھے جو جلوس کی صورت میں عمران خان کو جلسہ گاہ لےکر آئے۔
جلسہ گاہ اور آس پاس میں پولیس اہلکار تعینات رہے جبکہ تحریک انصاف کے رضاکار بھی سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ مقامی نجی ٹی وی چینلز کا دعویٰ تھا کہ وفاقی وزرات داخلہ نے حکومت سندھ کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں جلسے میں تخریب کاری کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے کہا تھا کہ عمران خان کراچی میں ایم کیوایم کے مہمان ہوں گے اور وہ انہیں جلسہ کی پیشگی مبارک باد دیتے ہیں۔
لندن میں اپنی سالگرہ کے سلسلے میں اجتماع سے وڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ جب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا تو انھوں نے انہیں خوش آمدید کہا تھا۔ ایم کیوایم نے 1987ء میں ہی کراچی حیدرآباد کی بلدیات کے ایوانوں میں غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھیج کر ایک انقلاب برپا کیا۔