اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو العزیزیہ کیس میں طبی بنیادوں پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کر دی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کہا کہ آٹھ ہفتوں کے بعد بھی اگر نواز شریف کی طبعیت میں بہتری نہیں آتی تو ان کی سزا کی معطلی میں توسیع کے لیے حکومتِ پنجاب سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے منگل کو یہ فیصلہ طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر جاری کیا اور ساتھ ہی میاں نواز شریف کو بیس بیس لاکھ روپے کے دو ضمانتی بانڈز جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔
نواز شریف کو پچھلے سال دسمبر میں اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت نے العزیزیہ کیس میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
منگل کو نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ نے عدالت کو ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے بارے میں آگاہ کیا۔ بعد میں سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے کہا کہ سابق وزیراعظم زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں اور وہ بیک وقت دل، گردے، اسٹروک اور شریانوں کے سکڑنے کی بیماریوں کا شکار ہیں۔
سابق وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ وہ میڈیکل بورڈ کے علاج سے مطمئن نہیں اور ان کے موکل کو اپنی مرضی کے ڈاکٹروں سے علاج کرانے کی اجازت ہونی چاہیے۔