لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کو سروسز اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا جہاں سے وہ اپنی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل ہو گئے۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف مسلسل ناساز طبیعت کے باعث 16 روز سے سروسز اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں ان کی دیکھ بھال کے لیے حکومت نے ڈاکٹر محمود ایاز کی سربراہی میں خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا۔
چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی رہائی کے بعد نوازشریف کو سروسز اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا جس کے بعد وہ اپنی صاحبزادی کے ہمراہ اسپتال سے روانہ ہوئے، اس موقع پر نوازشریف کی والدہ اور دیگر اہل خانہ بھی ساتھ تھے۔
اس موقع پر شریف میڈیکل سٹی کے ڈاکٹرز اور نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سمیت دیگر عملہ بھی سروسز اسپتال میں موجود تھا جہاں میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس شریف میڈیکل سٹی کے ڈاکٹرز کے حوالے کیں۔
میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے میڈیا کو بتایا کہ میڈیکل بورڈ ختم ہوگیا شریف، سٹی کے ڈاکٹر اب نوازشریف کو دیکھیں گے، شریف سٹی میڈیکل اسپتال سے آئے ڈاکٹروں کو مکمل طورپر بریف کردیا ہے، نوازشریف کے زیر استعمال 12 کے قریب ادویات جاری رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
روانگی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد سروسز اسپتال کے باہر موجود تھی جنہوں نے نوازشریف کی اسپتال سے باہر آمد پر نعرے بازی کی اور ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو گزشتہ روز ہی سروسز اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا تھا لیکن انہوں نے مریم نواز کی رہائی تک اسپتال سے ڈسچارج ہونے سے انکار کردیا تھا۔
نوازشریف کو سروسز اسپتال سے ایمبولینس کی بجائے بلٹ پروف گاڑی میں روانہ کیا گیا جب کہ مریم نواز بھی ان کے ہمراہ روانہ ہوئیں، اس موقع پر اسپتال کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ راستے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات تھے۔
سابق وزیراعظم کی گھر منتقلی کے بعد جاتی امرا میں بھی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے، جاتی امران پہنچنے پر کارکنان کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی جنہوں نے اپنے رہنماؤں کو خوش آمدید کہنے کے لیے بینرز لگارکھے تھے۔
رہائش گاہ پہنچنے پر کارکنان نے نوازشریف کے حق میں نعرے بازی کی جس پر مریم نواز نے ہاتھ ہلاکر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ڈاکٹر عدنان کی زیر نگرانی شریف میڈیکل سٹی اسپتال نے جاتی امرا میں انتہائی نگہداشت یونٹ قائم کردیا ہے جہاں ڈاکٹرز 24 گھنٹے موجود رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نوازشریف کے پلیٹیلیٹس کاؤنٹس کم ہونے کے باعث انہیں انفیکشن کا شدید خطرہ ہے، ڈاکٹرز نےطبی خطرات پرنواز شریف کے لیے گھر پر خصوصی میڈیکل یونٹ بنانےکا کہا تھا، ڈاکٹرز کی ہدایت پر انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا جائے گا جب کہ سابق وزیراعظم کی صحت کی نازک صورتحال پر ڈاکٹرز نے ان سے ملاقاتوں پر بھی مکمل پابندی عائد کردی ہے، ڈاکٹرز نے مریم نواز کو والد کی صحت کی بناء پر سخت حفاظتی تدابیر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سروسز اسپتال سے روانگی کے وقت نوازشریف نے ڈاکٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے میرا علاج کیا جس پر میں آپ کا مشکور ہوں، آپ لوگوں سے کسی بہتر وقت پر ملاقات ہوگی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نواز شریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
نوازشریف کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی ہے۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔