اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب کی جانب سے دائر 2 ضمنی ریفرنسز سماعت کے لیے مقرر کر دیے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ضمنی ریفرنسز میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا تھا۔
عدالت نے ضمنی ریفرنسز پر اعتراضات مسترد کر کے اسے عبوری ریفرنس کا حصہ بنا دیا تھا جن پر سماعت 22 فروری کو ہوگی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث دلائل دیں گے اور اسی روز اعتراضات بھی سنے جائیں گے۔
خیال رہے کہ 22 فروری کو ہی ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت ہوگی جس کے لئے نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر عباسی لندن پہنچ گئے جن کی موجودگی میں 2 غیرملکی گواہوں کا ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
نیب کی جانب سے دائر ضمنی ریفرنسز میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف تمام اثاثوں کے خود مالک تھے اور انہوں نے اثاثے اپنے بچوں کے نام بنا رکھے تھے اور ان کے بچے نواز شریف کے بے نامی دار تھے۔
ضمنی ریفرنسز میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف اپنے اثاثوں سے متعلق بے گناہی ثابت کرنے میں ناکام رہے جب کہ انہیں تحقیقات کے لیے بلایا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
اس سے قبل نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ان کے خاندان کے 5 افراد کے خلاف 22 جنوری 2018 کو احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کے سلسلے میں بھی ایک ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔