لاہور (جیوڈیسک) پنجاب اسمبلی کے آخری اجلاس میں ارکانِ اسمبلی الوداع ہونے کے لمحات میں دست و گریبان ہو گئے۔ تحریکِ انصاف کے رکن عارف عباسی کے متنازع الفاظ اقلیتی ایم پی ایز کو مشتعل کر گئے۔ ارکان پہلے تلخ ہوئے پھر دست و گریبان ہو گئے، ایوان میدانِ جنگ بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی موجودہ مدت کے آخری اجلاس کے الوداعی لمحات میں ارکان دست و گریبان ہو گئے۔ اجلاس میں سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کے حالیہ بیانے کا ذکر ہو رہا تھا، اپوزیشن نے تنقید کی تو کچھ حکومتی جانب سے جواب آیا۔
حکومتی رکن نے بنی گالہ کے بارے کچھ بات کی تو تحریکِ انصاف کے رکن عارف عباسی خود پر کنٹرول نہ کر سکے اور اقلیتی رکن کو مخاطب کرتے ہوئے نازیبا الفاظ استعمال کر گئے۔
بس پھر تلخی ایسی بڑھی کہ ارکان ایک دوسرے پر چڑھ دوڑے۔ کچھ نے آستینیں چڑھائیں تو کچھ نے ایک دوسرے کو گالیاں سنائیں۔ ہنگامہ آرائی میں ایوان میدانِ جنگ بن گیا۔ اقلیتی رکن شہزاد منشی، طارق گل اور دیگر اپوزیشن کی طرف بڑھے۔ اپوزیشن کے ارکان بھی اس تلخی کا جواب تلخی سے دیتے رہے۔
دست و گریبان ہوتے ارکان کو کنٹرول کرنے میں سپیکر بھی ناکام رہے، انہوں نے کچھ اراکین کو باہر نکالنے کا بھی حکم دیا تاہم لڑائی زیادہ بڑھی تو حکومتی اور اپوزیشن ارکان تصادم روکنے کے لئے میدان میں آئے۔
لڑائی کا ڈراپ سین کچھ یوں ہوا کہ عارف عباسی نے اپنے الفاظ پر معذرت کر لی اور بولے میرے الفاظ سے کسی کی دل آزائی ہوئی تو معافی مانگتا ہوں۔ اقلیتی ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کیا اور اسمبلی سیڑھیوں پر نازیبا الفاظ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عارف عباسی کی معطلی کا مطالبہ کیا تاہم سپیکر کا کہنا تھا کہ الفاظ واپس لے لئے گئے، اس لئے معاملہ ختم کر دینا چاہیے۔