نوازشریف ضدی ہیں ان کے مشیر انہیں بھڑکاتے ہیں: سراج درانی

Agha Siraj Durrani

Agha Siraj Durrani

شکارپور (جیوڈیسک) اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج خان درانی نے کہا ہے کہ طاہر القادری کون سا انقلاب لانا چاہتے ہیں اور عمران خان اگر الیکشن کی دھاندلیوں کے خلاف بات کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی نے بھی دھاندلی کے باوجود جمہوریت کے خاطر الیکشن کو قبول کیا، پیپلزپارٹی کے کوچیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ دو چار حلقوں کی ری کاؤنٹنگ پر قیامت نہیں آجائے گی مگر یہ بات نواز شریف کو سمجھ نہیں آئی کیونکہ ان کے مشیر ہی ان کو خطرات میں ڈال رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سابق رکن صوبائی اسمبلی سندھ و پی پی رہنما ذوالفقار خان کماریو بھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پاس اپنا جہاز ہے کیونکہ وہ وزیراعظم ہیں ، اب بھی ان کو اگر مفید مشورہ چاہیے تو آصف علی زرداری سے جاکر ملاقات کرلیں تو کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا، جمہوریت کو قائم کرنے میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی جان کی قربانی دی، اگر جمہوریت کو نقصان ہوا تو اس کے ذمے دارعمران خان اور طاہرالقاری ہونگے، نواز شریف ضدی ہیں اور ان کے مشیر انہیں مزید بھڑکاتے ہیں، اس لیے پورے ملک کا ماحول خراب ہورہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات ہونا چاہئیں، جب میں صوبائی وزیربلدیات تھا تو فنڈز کی کوئی قلت نہیں تھی، ملازمین کو تنخواہیں مل رہی تھیں، ترقیاتی کام ہورہے تھے کیونکہ ہم پہلے ٹینڈر کرواتے تھے اور پھر کام شروع کرواتے تھے، مگر اب بے انتہا کرپشن ہورہی ہیں، ٹی ایم ایز میں جعلی بھرتیاں کی گئی ہیں، سندھ کے تمام شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں، ہمیں جو بھی ذمے داری ملتی ہے پارٹی پالیسی کے تحت وفاداری سے انجام دیتے ہیں ، مجھے فخر ہے کہ میرے تایا اور والد کے بعد میں نے سندھ اسمبلی کا اسپیکر ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

سندھ اسمبلی کا نیا ہال میرے دور میں مکمل ہوا، انہوں نے کہا کہ میں جلدضلع شکارپور کے سرکاری اداروں کا دورہ کروں گا اور رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو دوں گا، کیونکہ افسران حکومتی پالیسی کے تحت کام نہیں کررہے، جس کے باعث عوامی مسائل میں اضافہ ہورہا ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے عہدیدار اداروں کی کارکردگی پر نظر نہیں رکھتے اور عوامی مسائل کے حل میں دلچسپی نہیں لیتے ان کی رپورٹ پی پی کی اعلیٰ قیادت کو دی جائے گی تاکہ ان کو فارغ کرکے عوامی خدمت میں دلچسپی لینے والوں کو موقع فراہم کیا جائے۔