اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف پاناما اسکینڈل سے بچنے کیلئے نظام کو مشکل میں ڈال رہے تھے اور کسی طریقے سے اسے تباہ کرنا چاہتے تھے۔
انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور نواز شریف کے دوستانہ تعلقات سے سرکاری سطح پر تعلقات اچھے نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکاری سطح پر دوستانہ تعلقات ہونےچاہیئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں آزاد صحافت حملوں کی زد میں ہے، پروپیگنڈا، گمراہ کن اور غلط اطلاعات سیاسی جنگ کا حصہ ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق سوشل میڈیا نے جعلی خبروں کو نئی زندگی دی تاہم اس کے خلاف لڑائی کے نام پر سینسرشپ پاکستان کیلئے خطرناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات جلد ہوں یا دیر سے، پیپلز پارٹی مکمل تیار ہے، پاکستان میں جمہوریت کیلئے ضروری ہے کہ پارلیمنٹ اپنی مقررہ مدت پوری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ مودی یا ٹرمپ کیلیے نہیں پاکستان نے اپنے لیے لڑی۔
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق پاکستان میں چار سال تک وزیرخارجہ نہیں تھا اس لیے عالمی برادری تک نقطہ نظر پیش کرنا مشکل تھا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کا نفاذ نہیں ہورہا جبکہ انتہا پسند نظریات کے خاتمے کیلئے کچھ نہیں کیا جارہا۔
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق پاکستان میں صحافیوں پر ہونے والے مظالم افسوسناک ہیں، حملوں سے غلط پیغام جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انتہاپسند نظریات کوختم کرنےکی ضرورت ہے، پاکستان کی تشویش کا حل سب کی ذمہ داری ہے، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف کھلی بحث ہونی چاہیے۔