چلو کھیل ختم ہوا اور پیسہ ہضم ہوا، اَب تو نادیدہ قوتوں کو سکون مل گیا ہو گا جو نہیں چاہتیں تھیں کہ پاکستان میں کسی بھی طرح امن اور سکون آئے، آج بالفرض ذراسی دیر کو یہ مان بھی لیا جائے کہ دنیا ہی دکھاوے کے لئے جو دو اچھی(حکومتی) اور بُری (کالعدم تحریک طالبان) طاقتیں آمنے سامنے بیٹھ کر مذاکرات سے کچھ بہتر کرنا بھی چاہتی تھیں اَب یہ وہ تو کر نہ سکیں، مگر آج ساری پاکستانی قوم سمیت دنیا بھر کے باشعور اِنسانوں کو یہ ضرور ماننا ہو گا کہ جس کام کو پہلے ہی دن سے ہی اپنے پرائے اور چند خُفیہ ہاتھ بگاڑنے میں لگے پڑے تھے، آ ج وہ اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوتے دِکھائی دے رہے ہیں، وہ اِس طرح کہ حکومت نے ایف سی کے 23 مغوی اہلکاروں کی شہادت جو (اَب تک مبہم ہے کہ دوسری مذاکراتی فریق) کالعدم تحریک طالبان کے ہاتھوں ہوئی ہے اِس پر نہ صرف حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین غصے سے سُرخ ہو گئے ہیں بلکہ اُنہوں نے مذاکراتی عمل کو فوری طور پر آگے بڑھانے سے یہ کہہ کر انکار بھی کردیاہے کہ جب تک کالعدم تحریک طالبان اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کو مکمل طور پر بند نہیں کردیتے حکومتی مذاکراتی کمیٹی مذاکراتی عمل کو لے کر نہیں چل سکتی ہے اور اِسی طرح وزیر اعظم نواز شریف اور ہماری عسکری قیادت میں بھی اِس واقعے کے بعد تشویش اور برہمی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
جبکہ آج یہ بھی حقیقت ہے کہ اِ س واقعہ کے بعد مُلک کی وہ مذہبی و سیاسی جماعتیں جن کا ہمیشہ سے حکومت پر اِس نقطے کے لئے دباؤ تھاکہ حکومت کالعدم تحریک طالبان سے کسی بھی صورت میں مذاکرات کرے اور اِنہیں قائل کرے کہ وہ مُلک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی میں شامل ہوکر اپنا بھی مثبت کرداراداکریں حکومت اِن پر کسی بھی حال میں فوجی طاقت کے استعمال سے اجتناب برتے ..مگر آج جب خود کالعدم تحریک طالبان نے ایف سی کے 23مغوی اہلکاروں کو شہیدکرنے کا دعویٰ کردیا ہے تو مُلک کی طالبان حامی وہ مذہبی و سیاسی جماعتیںجو پہلے کالعدم تحریک طالبان کے لئے اپنے دلوں میں کہیں نرم گوشہ رکھتی تھیں اِن جماعتوںنے بھی اِس واقعہ پراپنی سخت ناراضگی کا اظہارکیا ہے اور کالعدم تحریک طالبان کو فوجی قوت سے کچلنے کی بھی ڈھکے چھپنے انداز اور الفاظ کے ساتھ حکومت کی حمایت کرنی شروع کردی ہے ، یوں آج مذہبی اور کچھ سیاسی جماعتوں کی جاری حمایت بھی کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ یقینی طور پر ختم ہو تی محسوس کی جاسکتی ہے۔
Dialogues
اگرچہ یہ بات تو دونوں ہی جانب کے فریقین اول روز ہی سے اچھی طرح سے جانتے تھے کہ مذاکرات تو صرف ایک حجت ہیں، بس ایک دوسرے کو آخری بار سمجھانے اور راستے پر لانے یا ہٹا کے لئے …ورنہ ہونا تو وہی ہے جو یہ دونوں ہی چاہتے ہیں مگر دوران مذاکرات دراصل دونوں ہی یہ چاہتے رہے کہ یہ کسی بھی طرح جنگ وجدل اور طاقت کا استعمال کئے بغیر ہی ایک دوسرے کو اپنے اپنے دعوؤں اور دلائل سے قائل کرلیں اور ایک دوسرے کو اپنے اپنے رنگ میں رنگ کر اپنے ساتھ ملالیں مگر ایسانہ ہو سکا جیسا یہ چاہتے تھے، دونوں کی اپنی اپنی مرضی اور منشا کے مطابق یوں کچھ بہتر نہ ہو سکا کہ شاید دونوں ہی ایک دوسرے کے سامنے نہ جھکنے والی اپنی اپنی ضدپر قائم تھے اور دونوں ہی کہیں بھی لچک کا مثالی مظاہرہ کرنے کو تیار بھی نہیں تھے گوکہ دونوں ہی فریقین ایک دوسرے کی ذہنی کیفیات اور نفسیات سے بھی خُوب واقف تھے کیو ں کہ دونوں ہی یہ بھی اچھی طرح سے جانتے تھے کہ ہم جو مذاکرات کررہے ہیں یہ تومحض ایک بہانہ ہیں دنیا کے دکھاوے کا …اصل میں توبس دونوں کی منزلیں تو اپنا اپنا وجود منوانے کے لئے طاقت کا استعمال ہے۔
جبکہ یہاں یہ امر افسوس ناک ہے کہ آج شدت پسندی کی گھٹی میں پلنے بڑھنے والے ایک ضدی فریق (کالعدم تحریک طالبان مہمندایجنسی ) نے اپنے سامنے والے حکومتی فریق کو ایف سی کے 23مغوی اہلکاروں کو قتل کرنے کاکھلے عام دعویٰ کر دیا اِس سے قبل بھی یہی کالعدم تحریک طالبان نے کراچی میں رزاق آباد میں بم دھماکے میں سندھ پولیس کے 13 شہید کئے جانے والے نوجوانوںکی بھی ذمہ داری قبول کرکے حکومت پر یہ باور کردیاتھا کہ وہ پہلے ہی دن سے مذاکرات کو ٹیڑھی کھیر سمجھتے تھے، اِسی لئے اُس نے دوران مذاکرات بھی اپنی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھیں اور اِسی لئے اِس نے ہر معاملے میں شکوک وشبہات پیداکرنے کے لئے باکثرت ” اگر، مگر، چوں چراں اور لیکن ویکن اور ایساویساکابیجااستعمال کئے رکھااور آج کالعدم تحریک طالبان نے خود سے ہی حکومت کے سارے پُرامن مذاکراتی عمل کو سپوتاژ کرکے رکھ دیاہے۔
اگرچہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے اتنا کچھ بُرا اور ناقابلِ برداشت ہوجانے کے باوجود بھی حکومت کی یہ اعلیٰ ظرفی نہیں ہے تو کہو یہ پھر اور کیا ہے …؟کہ آج بھی حکومت یہ خیال کررہی ہے کہ ٹھیک ہے اِس طرح ایف سی کے 23مغی اہلکاروں کی شہادت کی خبرکالعدم تحریک طالبان سے منسوب کرکے اِس تک پہنچی ہے ممکن ہے کہ کسی ہمارے دُشمن نے ہمارے پُرامن مذاکراتی عمل کو سپوتاژکرنے کے لئے شرارتاََ پھیلادی ہو اِس کا اِس پر بھی یہ کہناہے کہ ہم ابھی انتظارکررہے ہیں کہ جب تک کالعدم تحریک طالبان باضابطہ طورپر خود اِس کو تسلیم نہیں کرلیتے کہ اُنہوں نے یا اِن کے کسی گروپس نے ایف سی کے 23 مغوی اہلکاروں کو شہیدکیا ہے اُس وقت تک نہ تو مذاکرات ختم کئے جاسکتے ہیں اور نہ کالعدم تحریک طالبان کی کمین گاہوں کو نیست ونابودکرنے اور شدت پسندوں کا قلع قمع کرنے کے لئے فوجی آپریشن یا حکومتی مشینری کا استعمال کیاجاسکتاہے،اَب گیندکالعدم تحریک طالبان کے کوٹ میں ہے کہ وہ یہ اعلان کریں کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں یا جنگ ….؟ اَب اگرپھر بھی دوبارہ مذاکرات شروع ہوجائیں تو شک سے پاک ہوں۔