اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیرِ اعظم نواز شریف آج برطانیہ کے دورے کے بعد وطن واپس آ رہے ہیں۔ یہاں وہ معمول کے معاملات کے علاوہ چند اہم ایشوز کو بھی اپنی توجہ کا منتظر پائیں گے دورہٴ برطانیہ کے دوران جہاں نوازشریف ملک میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کو نہیں بھولے،وہیں۔
انہوں نے برطانیہ سے تجارت کے فروغ کے معاملات پر بات کی جہاں ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات میں افغانستان سے فوج کے انخلا کے بعد کے مسائل زیر بحث آئے۔وہیں اس بات پر بھی غور ہوا کہ پاکستان میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے کیا کیا جائے۔نواز شریف برطانیہ پہنچے تھے۔
تو ماحول یہ تھا کہ بعض حلقے برطانیہ سے تعلیم اور توانائی کی مد میں ملنے والی گرانٹ کو رکوانے کی کوششوں میں تھے لیکن یہ دورہ ختم ہوا تو اتفاق اس بات پر ہوا کہ پاکستان 2015 تک برطانیہ کی سب سے زیادہ گرانٹ لینے والا ملک بن جائیگا۔اعتماد کی اس فضا میں جو موضوع نواز شریف کی اولین ترجیحات میں تھا وہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ تھا۔
اب وطن واپسی پر بھی ان کی ترجیح بجلی کی پیداوار بڑھانے کا مسئلہ ہے۔ہاں دہشتگردی سے نمٹنے کے معاملات اور طالبان سے مذاکرات پہلے ہی توجہ کے طالب ہیں۔ ٹیکس وصولی کی شرح بڑھانا اسی طرح ایک بڑا سوال ہے جیسا اس وقت تھا جب نواز شریف برطانیہ روانہ ہورہے تھے۔ 6 جون کو اگلے مالی سال کا بجٹ پیش ہوگا۔ اس کی بھی تیاری کرنی ہے لیکن بعض جماعتوں کی جانب سے مظاہرے کی تیاریاں، اہم اداروں کے ساتھ معاملات اور بعض غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ذمے داری ضرور وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپسی کے ابتدائی دنوں میں کچھ مصروف رکھے گی۔