لاہور (جیوڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف کے دورۂ بھارت میں کرکٹ تعلقات پر اہم پیشرفت کا امکان ہے، چیئرمین پی سی بی نے چیف پیٹرن کو باہمی مقابلوں کے حوالے سے اب تک کی صورتحال سے آگاہ کردیا۔
بات چیت میں جمود ٹوٹنے کے بعد شائقین روایتی حریفوں کی مکمل سیریز کے سنسنی خیز میچز کا لطف اٹھا سکیں گے۔ پرنسپل ایڈوائزر ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں میں کرکٹ روابط کی بحالی کی کوششیں کامیاب ہوں گی۔ بی سی سی آئی کے سیکریٹری سنجے پٹیل نے کہا ہے کہ سیاسی تعلقات میں بہتری آتی ہے تو کھیل کے معاملات بھی مثبت انداز میں آگے بڑھیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے سیاسی تعلقات میں اتار چڑھائو ہمیشہ دونوں ملکوں کی باہمی کرکٹ کو بھی متاثر کرتا ہے، بی سی سی آئی نے آخری بار 2007 میں ایک مکمل سیریز میں گرین شرٹس کی میزبانی کی تھی، اگلے ہی برس میں ممبئی حملوں کے بعد کشیدہ تعلقات کا نزلہ کرکٹ پر بھی گرا۔
سری لنکن ٹیم پر 2009 میں دہشت گردوں کے حملے نے پاکستان میں انٹرنیشنل مقابلوں پر ایک ایسا سوالیہ نشان لگایا جو آج تک نہیں مٹایا جاسکا، بھارتی ٹیم کو بھی دورہ نہ کرنے کا معقول جواز ہاتھ آگیا، دوسری طرف باہمی سیریز کی نیوٹرل وینیوز پر کوششیں بھی کامیاب نہ ہوسکیں۔
پاکستان ٹیم نے جنوری 2013 میں محدود اوورز کی سیریز کیلیے بھارت کا دورہ کیا،اس کے علاوہ پاک بھارت ٹیمیں صرف انٹرنیشنل ایونٹس کے چند مقابلوں میں آمنے سامنے ہوئیں، پی سی بی کا دعویٰ ہے کہ بگ تھری کی حمایت کا فیصلہ کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین 6 سیریز کیلیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوگئے، تاہم بی سی سی آئی کی طرف سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔