اسلام آباد (جیوڈیسک) ایون فیلڈ ریفرنس میں 11 سال کی سزا سنائے جانے کے بعد سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف نے وطن واپسی کا اعلان کر دیا۔
لندن میں صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ وطن واپس آرہے ہیں اور اپنی جدوجہد جیل سے بھی جاری رکھیں گے۔
انہوں نے اپنے ووٹرز سے اپیل کی کہ 25 جولائی کو ووٹ دے کر ان کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنادیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ووٹ کی چوری کو روکنے کی قیمت جیل ہے تو قیمت چکانے وطن واپس آرہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اہلیہ کے ہوش میں آتے ہی وطن واپس جاؤں گا، خواہش ہے کہ ان سے ایک بار بات کرلوں۔
نواز شریف نے کہا کہ میری بیٹی اور میں ہاں میں ہاں نہیں ملاتے،ہم خوشامد نہیں کرتے اس لیے سزا دی گئی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مکروہ کھیل کا حصہ بننے والوں کوپچھتانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں کوئی سیاسی پناہ نہیں لے رہا، فیصلے کے بعد مجھے جو آئینی اور قانونی حقوق حاصل ہیں وہ استعمال کروں گا۔
نواز شریف نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنے خلاف ہونے والے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سزا کسی کرپشن پرنہیں دی گئی اور نہ ہی سزا سرکاری خزانے میں لوٹ مار کرنے پر نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ استغاثہ کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کرسکا، آج کے فیصلے میں نہیں بتایا گیا کہ میں نے جرم کیا کیا ہے؟
نواز شریف نے کہا کہ سزا پاکستان کی تاریخ کا 70سال کا رخ موڑنے پردی گئی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ممبران کی وفاداریاں بندوق کی نوک پرتبدیل کرائی جاتی ہے، انتخابی امیدوار نااہل کرائے جاتے ہیں اور پارٹی کو انتخابی نشان سے محروم کرایا جاتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ کون تھے وہ جنہوں نے ہمارے اراکین کی وفاداری تبدیل کرائی اور پی ٹی آئی میں شامل کرایا، کون تھے وہ لوگ جنہوں نے بلوچستان میں ہماری حکومت تبدیل کرائی؟ کون ہیں وہ لوگ جنہوں نے جیپ کے نشان الاٹ کرائے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے خلاف غداری کے فتوے بھی سنے، جس جدوجہد کا آغاز کیا ہے اس میں اس طرح کے فیصلے اور سزائیں ملتی ہیں، اس طرح کی جدوجہد میں کسی کو پھانسی دی جاتی ہے، اس طرح کی جدوجہد میں کسی کو غدار تو کسی کوہائی جیکربنایا جاتا ہے، سیاسی اور بعض مذہبی جماعتوں سے دھرنے کرائے جاتے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے نہ اپنے لیے اور نہ اپنی بیٹی کے لیے سوچا، میرے خلاف ہر وہ ہٹھکندہ اپنایا گیا جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صرف 109 پیشیاں نہیں بھگتیں بلکہ غداری کے فتوے بھی لگائے گئے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتے، قوم کے سامنے وضاحت کرتا ہوں جدوجہد جاری رکھوں گا اور اس وقت تک جاری رکھوں گا جب تک اس ملک میں رہنے والوں کو آزادی نہیں مل جاتی۔
انہوں نے کہا کہ جس تیزی سے یہ مقدمہ چلا کاش اسی رفتار سے ملک اور آئین توڑنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاتی۔
نواز شریف نے بتایا کہ میری اہلیہ کی حالت تشویش ناک ہے، دعا ہے اللہ تعالیٰ میری ان کو جلد وینٹی لیٹر سے نجات دے۔
دوسری جانب نیب ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو پاکستان آتے ہی ہوائی اڈے پر گرفتار کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
اس سے قبل احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11 اور مریم نواز کو 8 جب کہ کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلے میں نوازشریف کو 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی کیا ہے اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو ضبط کرنے کا بھی حکم دیاہے جب کہ عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر پر جرمانہ نہیں کیاہے۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے ملزمان کے فیصلوں سے متعلق میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ حسین نواز اور حسن نواز عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان سے متعلق سزا نہیں سنائی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر کے مطابق مریم نواز کو جھوٹی دستاویز جمع کرانے پر بھی ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ ملزمان کو قید بامشقت سنائی گئی ہے۔
سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ نیب آرڈیننس میں سزا کے خلاف اپیل کے لیے 10دن رکھے گئے ہیں اس لیے ملزمان کو سزا کے خلاف 10 دن میں اپیل کا حق حاصل ہے۔