بدین (عمران عباس) این سی ایچ ڈی بدین کے جنرل مینیجر اور پروگرام مینیجر کی ہنگامی پریس کانفرنس، لگائے گئے الزامات بے بنیاداور جھوٹے قرار، شازیہ نے کرپشن کی ہم نے روکا تو ہمیں جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بدین این سی ایچ ڈی کی ملازمہ ماتلی تحصیل میں سپر وائزر کی پوسٹ پر کام کرنے والی والی نوجوان لڑکی شازیہ میمن کی جانب سے اپنے افسران پر جنسی حراساں کرنے،زبردستی دوستی رکھنے اورذہنی ٹارچر دینے کے انکشافات کے بعد این سی ایچ ڈی کی ہیڈ آفیس کی ڈاریکٹر آپریشن حمیراھاشمی نے این سی ایچ ڈی نواب شاھ، سانگھڑ، جامشورو کے جنرل مینجرز اور ایک کراچی کی آفیسر میڈم پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
انکوائری ٹیم نے بروز جمعہ بدین این سی ایچ ڈی آفیس پہنچ کر انکوائری شروع کردی تھی ابھی انکوائری چل ہی رہی ہے کہ این سی ایچ ڈی کی ڈاریکٹر آپریشن حمیرا ھاشمی نے شازیہ کیس میں ملوث جی ایم منیر میمن اور بھادر بھرگھڑی کو معطل کردیا جس کے بعد این سی ایچ ڈی کے جی ایم منیر میمن اور پروگرام مینیجر بھادر بھرگھڑی نے بدین پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ میں بدین میں آگست 2014میں جوائینگ کی اس وقت بھی یہاں پر شکایتی ملی تھیں۔
یہاں پر ٹیچروں سے پیسے لیئے جاتے ہیں، 28/03/15پر جب مجھے یہ معلوم ہوا کہ ایم سی شازیہ میمن نے ایک فیڈر ٹیچر جس کا نام سبھاگی ہے اس کی تنخواہ کا غلط استعمال کیا ہے جس میں نے 29/03/15 پر ٹی ای او فیمیل کو لیٹر نمبر NCHD/BDN/FA/31/2015 لکھا یہ فیڈر ٹیچر سبھاگی کب سے PSTٹیچر ہے جس کے جواب میں ٹی ای او فیمیل نے لیٹر نمبر TEO(F)/191 کے جواب کے مطابق PSTٹیچر سبھاگی نے نو ماہ تیرہ دن کی تنخواہ محکمہ تعلیم سے بھی لی ہے جس کے بعد ہم نے انکوائری بٹھائی جس میں شازیہ پر ثابت ہوا کہ اس نے پیسے لیئے ہیں ہم نے اسے ضمانت دی کہ لیئے ہوئے پیسے واپس کردیں ہم آپ کی بات اوپر تک جانے نہیں دینگے۔
لیکن اس نے ہمیں دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے خلاف کورٹ میں جاؤں گی اور آپ کو بدنام کردوں گی، پریس کانفرنس کے دوران این سی ایچ ڈی کے 30سے زائد ملازمین نے مذکورہ لڑکی شازیہ کی مختلف شکایات دیتے ہوئے کہا کہ وہ مختلف طریقوں سے لوگوں سے پیسے بٹھورتی ہے اس دوران انہوں نے ایک رکارڈ کی ہوئی کال بھی میڈیا میں پیش کی جس میں صاف ظاھر تھا کہ وہ لوگوں کو بلیک میل کرکے پیسے لیتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے اور یہ انکوائری کی ضرورت بھی ہے کہ ہم آفیسرز کی بجائے مدعی بن کر سامنے ہوں انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہمارا ادا ہم سے انصاف کریگا۔۔