کراچی (جیوڈیسک) نگلیریا وائرس رواں سال 14 افراد کی زندگیاں نگل چکا، وائرس میں مبتلا ہوکر انتقال کر جانے والوں میں 2 خواتین اور 9 ماہ کی بچی بھی شامل ہے۔ تفصیلات کے مطابق نگلیریا وائرس رواںسال 14 افراد کی زندگیاں نگل چکاجن میں ایک 9 ماہ کی بچی بھی شامل ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق مرنے والوں میں گلستان جوہر کا رہائشی 39 سالہ اظہر حسین ، النور سوسائٹی کا رہائشی 24 سالہ عرفان زمان، گلستان جوہر کا رہائشی 22 سالہ عبدالباسط ، کورنگی کا رہائشی 32 سالہ عدنان یوسف، حیدرآباد کا رہائشی 28 سالہ شکیل خان جبکہ 9 ماہ کی ماہ نوردختر عمران بھی شامل ہےجوکہ گلشن اقبال بلاک 13 -D کی رہائشی تھی۔
اس کے علاوہ رفاہ عام سوسائٹی کا رہائشی 29 سالہ عادل عمر خان، گارڈن غربی میں قائم باغ ہالار کا رہائشی 34 سالہ محمد عامر، جمشید ٹاؤن کی رہائشی 32سالہ حنا اشفاق ،کے ڈی اے آفیسرسوسائٹی کا رہائشی 67 سالہ داؤد اقبال ،50 سالہ محرم علی، بلوچستان سے تعلق رکنے والا 24 سالہ رونجو ریاض الدین ،24 سالہ حمیرا اور گلشن بہار اورنگی ٹاؤن کا رہائشی 24 سالہ غلام ربانی عرف شکیل شامل ہیں۔ نگلیریا وائرس میں مبتلا ہو کر انتقال کرجانے والوں میں حیدرآباد کا رہائشی 27 سالہ شکیل بھی شامل ہے۔
جس نے کراچی کے نجی اسپتال میں دم توڑا ، شکیل خان کو سر میں درد اور ہلکا بخار تھا جوکہ نگلیریا کا پیش خیمہ ثابت ہوا ،شکیل خان کے والد عارف خان نے کہ شکیل گراؤنڈ میں دوستوں کے ہمراہ کرکٹ میچ کھیل رہا تھا کہ اسے اچانک سر میں درد ہوا جس پر وہ میچ چھوڑ کر قریبی کلینک چلا گیا تاہم دوا سے افاقہ نہیں ہوا۔
اگلے روز اسے ہلکا بخار بھی لاحق ہوگیا ، فوری طور پر اسے قریبی واقع اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ چند روز زیر علاج رہا لیکن طبیعت میں بہتری نہ ہونے کی وجہ سے شکیل کو کراچی منتقل کردیا گیا،کلفٹن میں قائم نجی اسپتال میں داخل کرادیا گیا۔
شکیل کو کراچی میں مختلف ٹیسٹ کے بعد نگلیریا کا مرض تشخیص کیا گیا، شکیل چند روز اسپتال میں زیر علاج رہا اور پھر دوران علاج ہی وہ دم توڑگیا، شکیل کی میت لے کر وہ حیدرآباد روانہ ہوگئے تھے جہاں اسے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ، شکیل خان شادی شدہ تھا جبکہ وہ اپنے والد عارف خان کے ساتھ ہی ہوٹل پر کام کرتا تھا۔