گردنیں کاٹنے سے سرداریاں نہیں ملتیں

World War II

World War II

تحریر: میاں وقاص ظہیر
دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کو ناکوں چنے چبوانے اور انہیں عبرت ناک شکست سے دوچار کرنے میں ونسٹن چرچل کی مدبرانہ سوچ کا اہم کردار تھا بہت سے مورخین اس بارے میں لکھتے ہیں کہ اگر ونسٹن چرچل اس وقت برطانیہ کا حکمران نہ ہوتا تو برطانیہ کی تاریخ آج یقیناََ مختلف ہوتی ، چرچل کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ قدامت پرست سیاستدان ہونے کے سخت متعصب شخص تھا اس نے مغربی طاقتوں ٟسوویت یونینٞ کو ختم کرنے پر اکسایا اور آخری دم تک برطانوی نو آبادیوں کی آزادی کی مخالف کرتا رہتا ، ٴٴv ٴٴ یعنی وکٹری کا نشان بھی متعارف کروانے والا بھی چرچل تھا ، ےکم ستمبر 1939 ئ سے شروع ہونے والی دوسری جنگ عظیم دوئم اس وقت اپنے انجام کو پہنچی جب 7مئی 1945 ئ کو جرمن افواج نے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیئے تو8مئی کو یورپ کی فتح کا اعلان کر دیا گیا ، اس جنگ میں 61ملکوں نے حصہ لیا۔ ان کی مجموعی آبادی دنیا کی آبادی کا 80 فیصد تھی۔ اور فوجوں کی تعداد ایک ارب سے زائد تقریباً 40 ملکوں کی سرزمین جنگ سے متاثر ہوئی۔ تقریباً 6 کروڑ سے 8 کروڑ لوگ ہلاک ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصان روس کا ہوا۔ تقریباً 2 کروڑ روسی مارے گئے، اور اس سے اور کہیں زیادہ زخمی ہوئے۔ روس کے 1710 شہر اور قصبے 70000 گاوں اور 32000 کارخانے تباہ ہوئے، پولینڈ کے 600000 ، یوگوسلاویہ کے 1700000 فرانس کے 600000 برطانیہ کے 375000 ، اور امریکا کے 405000 افراد کام آئے۔ تقریباً 6500000 جرمن موت کے گھات اترے اور 1600000 کے قریب اٹلی اور جرمنی کے دوسرے حلیف ملکوں کے افراد مرے، جاپان کے 1900000 آدمی مارے گئے، جنگ کا سب سے ظالمانہ پہلو ہیروشیما اور ناگا ساکی پر امریکا ایٹمی حملہ تھا، جاپان تقریباً جنگ ہار چکا تھا لیکن دنیا میں انسانی حقوق کے ٹھیکے دار امریکہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

فتح کا تاج برطانیہ کے سر سجنے کے بعد پوری دنیا میں خوشیوں کے شادیانہ بج رہے تھے ایک شام مقامی صحافیوں کے وفد نے ونسٹن چرچل کے انٹرویو کیلئے پیش ہوئے تو چرچل اپنے گھر کے لان میں بیٹھا سگار کے لمبے لمبے کش لیتے ہوئے کسی گہری سوچ میں گم تھا ، تمام صحافی کچھ منٹ تک اس کے قریب کھڑے رہے لیکن چرچل ان کی آمد سے بھی لاعلم رہا آخر اس نے انہیں دیکھ کر سر جھٹکا اور ان سے معذرت کرتے ہوئے بیٹھے کا اشارہ کیا ، تمام صحافی جب اپنی نشستیں سنبھال چکے تو ایک صحافی نے سوال کیا کہ سر ٝ پوری دنیا خوشیاں منا رہی ہے اور آپ ہیں کہ افسردہ غم کی تصویر بنے بیٹھے ہیں ، کیا دوسری جنگ عظیم کی جیت کی آپ کو خوشی نہیں ہوئی ، ونسٹن چر چل اس صحافی کی متوجہ ہوئے اور بڑی ہی غمگین سی آواز میں بولے ہم تو جنگ جیت گئے لیکن 6کروڑ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے، چرچل کے جواب کے بعد ماحول بھی سکوت طاری ہوئی وہاں موجود تمام لوگ سوگ میں ڈوب تھے ۔

Modi

Modi

میری آج کی تحریر کا عنوان قطعی طور پر دوسری جنگ عظیم نہیں تھا بلکہ اس تمام کہانی کو دہرانے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ آج پھر پاکستان اور ہندوستان میں جنگ کی باتیں ہورہی ہیں ، گجرات کے قصاب پردان منتری نریندر مودی نے جب سے بھارت میں اقتدار سنبھالا ہے امریکہ کے اشارے پر اس نے اپنی قوم نفرت کے اس مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں پر ہر کوئی اس پر تھو، تھو کر رہا ہے، نریندر مودی اب بھی 71ئ والے پاکستان کی خام خیالی میں مبتلا ہے ، لیکن وہ یہ بھول رہاہے کہ آج کا پاکستان اٹیمی پاکستان ہیں ، تمہارے پاس نہ تو جدید اٹیمی ٹیکنالوجی ہے نہ باصلاحیت سائنسدان ، بھارت اگر پانچ منٹ میں پاکستان کو تباہ کرنے کا خواب دیکھ رہاہے وہ اس بھو ل میں نہ رہے کہ پاکستان صرف تین منٹ میں پورے بھارت کو خاک اور دھوئیں میں تبدیل کر سکتا ہے ۔

آخرمیں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ سرونسٹن چرچل متعصبانہ سوچ کا مالک تھا لیکن اسے بھی اس بات پر آخری وقت تک پشیمانی رہی کہ جنگوں کی فتح کروڑوں انسانوں کی زندگیاں قربان کرنے سے ملتی ہے ، بھارت یہ جان لئے کہ جس امریکہ کی ایما پر اس کی آنکھوں میں خون اترا ہوا ہے وہ تو ناشتہ بھی بغیر شرائط کے نہیں دیتا ہے ، گارگل میں تو تمہیں بچنے کا موقع مل گیا تھا اب غلطی دوہرائی گئی تو نقشے پر بھی نہیں ملے گا ، اس حوالے سے ایک شعر نذر قارئین کرتا ہوں
آج مل بیٹھیں سرجوڑ کر یہاں گردنیں کاٹنے سے سرداریاں نہیں ملتی۔

Mian Waqas Zaheer

Mian Waqas Zaheer

تحریر: میاں وقاص ظہیر