اسلام آباد (جیوڈیسک) ملک کی توانائی ضروریات پوری کرنے کے اہم ترین منصوبے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں گیارہ ارب 54 کروڑ سے زائد روپے مالیت کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں ذمے داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف فوری کارروائی کی سفارش کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آڈیٹر جنرل کی طرف سے پیش کی گئی سال14 ۔ 2013 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق 969 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے حامل نیلم جہلم منصوبے کے دوران نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) گیارہ ارب 54 کروڑ سے زائد کے ٹینڈرکا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود اور وزارت پانی و بجلی کے حکام کے سامنے بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا لیکن وزارت کے کہنے کے باوجود حکام 11 ارب 54 کروڑ 76 لاکھ روپے کے ٹینڈرز کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔
وزارت پانی و بجلی کے حکام بھی اس حوالے سے کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں ذمے داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف فوری کارروائی کی سفارش کی ہے۔ واضح رہے کہ 969 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے حامل نیلم جہلم کے اس منصوبے پر دوکھرب 75 ارب سے زائد کی لاگت کے اس منصوبے پر کام کا آغاز 2008 میں ہوا تھا جبکہ یہ منصوبہ 2016 میں مکمل ہونا ہے۔