مذاکراتی عمل رک گیا ہے سمجھ نہیں آتا ڈیڈ لاک کا لفظ استعمال کروں یا تعطل کا، پروفیسر ابراہیم

Professor Ibrahim

Professor Ibrahim

پشاور (جیوڈیسک) طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ طالبان نے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیا ہے لیکن اس سلسلے میں ضروری اقدامات نہیں اٹھائے جارہے۔ مذاکراتی عمل رک گیا ہے اس لئے سمجھ نہیں آتا کہ ڈیڈلاک کا لفظ استعمال کریں یاتعطل کا۔ پشاور میں خصوصی بات کرتے ہوئے طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل آگے نہیں بڑھ رہا، حکومتی کمیٹی نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا، نہ ہی ہمارے رابطے کا کوئی جواب دیا ہے۔ اس لئے سمجھ نہیں آتا کہ وہ اس پرڈیڈلاک کی اصطلاح استعمال کریں یا تعطل کی۔ شمالی وزیرستان میں کرفیو اور جنوبی وزیرستان میں آپریشن جاری ہے جس کی وجہ سے وہاں غذائی اجناس کی قلت ہے۔ ایسی کارروائیاں مذاکرات کے مستقبل کے لیے نیک شگون نہیں۔

پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ طالبان کی جانب سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا گیا ہے لیکن مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے کچھ اقدامات ہونا ضروری ہیں لیکن اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ قیدیوں کی رہائی کا معاملہ حکومت کے ہاتھوں میں الجھ کر رہ گیا ہے۔ مذاکراتی عمل میں مشکلات ضرور ہیں لیکن ہمیں ان سے نکلنا ہو گا اور الزام تراشی کے بجائے مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہئے۔