اسلام آباد (جیوڈیسک) آل پارٹیز کانفرنس میں وزیر اعظم نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہمارا اپنا فیصلہ ہے، کسی غیر ملکی طاقت نے رابطہ کیا نہ دباو ڈالا۔ مولانا بولے فیصلوں پر عمل درآمد بڑا مسئلہ ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ایک ہی وقت میں لڑنا اور مذاکرات کرنا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔ پرائم منسٹر ہاوس کے ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہمارا اپنا فیصلہ ہے، کسی غیر ملکی طاقت نے رابطہ کیا نہ دباو ڈالا۔
2014 میں امریکا کا افغانستان سے جانے کا تاثر درست نہیں، امریکا افغانستان میں اپنی اسٹریٹیجک موجودگی برقرار رکھے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپس میں بات چیت کے بعد کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد میں مشکل کا سامنا ہے، سیاسی سطح پر متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہاکہ نائن الیون کے بعد جب افغان جہاد کو دہشت گردی قرار دیا گیا تو پاکستان کو غیرجانبدار رہنا چاہئے تھا، پاکستان نے اتفاق رائے کے بغیر موقف بدل لیا، قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنا بڑی غلطی تھی، لوگوں کو سمجھانے میں مشکل ہوئی کہ یہ جنگ ہماری جنگ ہے، ڈرون حملوں پر متحد ہو کر سخت پیغام دینا چاہئے۔
ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑ کو ختم کرنا ہوگا، صرف ماضی کے مروجہ طریقے اپنا کر دہشت گردی ختم نہیں کر سکتے، وزیر اعظم نے سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کر کے مسئلے کے حل کی جانب پہل کر دی۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا کہ ماضی میں عسکری قیادت کی جانب سے سیاسی رہنماوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، خوشی ہے کہ آج عسکری اور سیاسی قیادت ایک نکتے پر متفق ہیں۔